تل ابیب میں 5 مختلف مقامات پر 480 عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ رامات گان میں 3 علاقوں میں 237 عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں سے 10 کو شدید نقصان پہنچا۔ بات یام میں سپاہ پاسداران انقلاب کے صرف ایک میزائل سے 78 عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں سے 22 مکمل طور پر گرانے کے لیے نشان زد ہیں۔  اسلام ٹائمز۔ 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیل میں ایرانی میزائل حملوں سے ہونے تباہی کی مزید تفصیلات سامنے آ گئی۔ تسنیم نیوز کے عبرانی ڈیسک کے مطابق تل ابیب میں 5 مختلف مقامات پر 480 عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ رامات گان میں 3 علاقوں میں 237 عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں سے 10 کو شدید نقصان پہنچا۔ بات یام میں سپاہ پاسداران انقلاب کے صرف ایک میزائل سے 78 عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں سے 22 مکمل طور پر گرانے کے لیے نشان زد ہیں۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ تصادم کے خاتمے کے تقریباً ایک ہفتے بعد، بہت سے شہری اپنے گھروں کو واپس لوٹے تو ایرانی میزائلوں کے زیریں ڈھانچوں اور گھروں کو پہنچنے والے تباہی کے مناظر دیکھ کر حیران رہ گئے یہاں تک کہ شہری علاقوں میں بھی۔ اگرچہ حملوں کے زیادہ تر ہدف فوجی اور انٹیلی جنس کے اہداف تھے، لیکن آباد علاقوں کے قریب ہونے کی وجہ سے شہری املاک، گاڑیوں اور گھروں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔ 

اخبار ہآرٹز کے نامہ نگار نے متاثرہ علاقوں کی کیفیت کو یوں بیان کیا: "12 دنوں کی لڑائی کے دوران، ایک مستقل معمول بن گیا تھا کہ حملوں کے بعد ہر جگہ افراتفری، سڑکوں پر پانی، بکھرے ہوئے فائر ہوز، الارم، ہوا میں گرد اور ہر طرف بھاگتے ہوئے لوگ۔ 12 گھنٹے بعد تلاش اور شناخت کا عمل ختم، پھر ایک پرسکون معمول شروع ہوتا، عمارتوں کے سامنے محافظ کھڑے ہوتے، اور حیران رہائشی اپنے سامنے تباہی کو دیکھتے۔ کبھی کبھار، عمارت کا کوئی اور حصہ شیشہ یا کنکریٹ گر جاتا۔" رامات گان میں ایک خاندان کو اپنی گاڑی کی طرف بھاگتے دیکھا گیا جو ملبے کے نیچے دب گئی تھی، صرف یہ جاننے کے لیے کہ بچانے کے لیے کچھ نہیں بچا۔ پورے اسرائیل میں تباہی کا دائرہ وسیع ہے، ہزاروں عمارتیں متاثر ہوئیں، دروازوں اور کھڑکیوں میں معمولی نقصان سے لے کر مکمل عمارتوں کے گرنے تک۔ لیکن ایک چیز مشترک ہے، بے گھر رہائشی، ٹوٹی ہوئی یادیں، اور وہ صدمہ جو ان کے ساتھ کئی سالوں تک رہے گا۔  

عبرانی میڈیا کے نئے اعداد و شمار کے مطابق تل ابیب کے 5 علاقوں میں 480 عمارتیں متاثر ہوئی ہیں، رامات گان میں 237 متاثرہ عمارتیں ہیں، جن میں سے 10 کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ بات یام میں صرف ایک میزائل سے 78 عماتیں متاثر ہوئیں، جن میں سے 22 کو گرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے کونکہ میزائل کے دھماکے کی لہر نے عمارتوں کو بنیاد سے ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اسرائیل کی ٹیکس اتھارٹی نے تقریباً 33,000 متاثرہ عمارتوں کے لیے مالی امداد کی درخواستیں وصول کی ہیں، جبکہ 4,450 درخواستیں نجی املاک کے نقصان کے معاوضے کے لیے دائر کی گئی ہیں جبکہ  4,119 درخواستیں متاثرہ گاڑیوں کے معاوضے کے لیے دائر کی گئی ہیں۔  

پورے اسرائیل میں حکام غیر مستحکم عمارتوں کو جلد از جلد کبھی کبھار چند دنوں میں گرانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ گرنے کے خطرات کو روکا جا سکے۔ لیکن اس رفتار کے پیچھے صدمے اور خوف کی یادوں کو دلوں سے مٹانے کی کوشش بھی چھپی ہوئی ہے۔ بہت سے معاملات میں رہائشیوں کو اپنا سامان نکالنے کے لیے بہت کم وقت دیا جاتا ہے۔ بات یام میں ایک خاندان کی مدد کرنے والے شخص نے بتایا: "کیبنٹ، ہوم فرنٹ کمانڈ، میونسپلٹی اور پولیس کے ساتھ ایک ہفتے کی دوڑ دھوپ کے بعد ہمیں بتایا گیا کہ ہمارے پاس سامان نکالنے کے لیے ڈھائی گھنٹے ہیں۔ پھر وقت کم کر دیا گیا۔ آخر میں ہمارے پاس 15 منٹ اور 2 بیگ تھے۔ یہ معلوم نہیں کہ ہم دوبارہ کچھ لینے کے لیے واپس جا سکیں گے۔"  

ہوم فرنٹ کمانڈ کے اہلکاروں نے اعتراف کیا: "متاثرہ علاقوں میں نقصان کا دائرہ ہماری توقعات کے مطابق ہے۔ ہمارے تربیتی مراکز ایسی ہی صورتحال کی مشق کرتے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ نئی عمارتیں زیادہ مضبوط ہیں، لیکن تباہی سے محفوظ نہیں۔ ادھر IDF کے ایک اعلی افسر نے وضاحت کی: "دھماکے اور دباؤ کی لہروں کا اثر جگہ جگہ مختلف ہوتا ہے۔ یہ اس پر منحصر ہے کہ عمارت کا ڈھانچہ توانائی کو جذب کر کے گرنے سے روکتا ہے یا نقصان قریب کی عمارت تک پہنچ جاتا ہے اور تباہی کا دائرہ بڑھ جاتا ہے۔" ان کے مطابق، تل ابیب اور رامات گان میں، جہاں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی، میزائلوں نے براہ راست عمارتوں کو نشانہ نہیں بنایا بلکہ سڑکوں پر گرے  لیکن دباؤ کی لہروں نے ارد گرد کی تمام عمارتوں کو تباہ کر دیا۔  

ہوم فرنٹ کمانڈ کے ایک اور افسر نے کہا: "یہ کسی پورے شہری ماحول کی تباہی جیسا لگتا ہے۔ یہ وہی نتائج ہیں جو ہم نے لبنان میں پیدا کیے تھے لیکن یہاں، لبنان کے برعکس، ہلاکتوں کی تعداد کم تھی، کیونکہ شہریوں کے پاس محفوظ پناہ گاہوں تک رسائی تھی۔" جمعرات، 19 جون کو، جب ایک ایرانی میزائل تیسری بار رامات گان میں گرا، تو "رشونیم" محلے کے ایک رہائشی ران ماس نے سوچا کہ میزائل اس کے گھر کے بالکل سامنے گرا ہے۔ وہ قریبی پناہ گاہ میں تھا اور اسے اپنے پیروں تلے زمین ہلتی ہوئی محسوس ہوئی۔ 36 سالہ ماس نے کہا: "ہم نے فاصلے پر دھماکوں کی آوازیں سنی، لیکن جب میزائل اتنے قریب سے ٹکرایا تو اسے نظر انداز کرنا ناممکن تھا۔ یہ میرے گھر سے تقریباً 300 میٹر کے فاصلے پر گرا، لیکن اس قسم کے ایرانی میزائل نے پورے محلے کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا۔"

جب وہ پناہ گاہ سے باہر آیا تو اس نے دیکھا کہ دکان کی تمام کھڑکیاں ٹوٹی ہوئی ہیں، شٹر ٹوٹے ہوئے ہیں اور اسے فوراً احساس ہوا کہ اس کا گھر محفوظ نہیں ہے۔ پہلے تو مشرق کی طرف کھڑکیاں برقرار دکھائی دیتی تھیں، لیکن جب وہ اپارٹمنٹ کے قریب پہنچا تو اسے معلوم ہوا کہ صرف وہی کھڑکیاں رہ گئی ہیں۔ باقی تمام کھڑکیاں اڑا دی گئی تھیں، دروازے ہوا میں اڑ گئے تھے، اور سامنے کا دروازہ اکھڑ چکا تھا۔ حکام کی سفارش پر، ماس ایک انخلاء کے مرکز اور وہاں سے تل ابیب کے نیو زیڈک محلے کے ایک ہوٹل میں منتقل ہو گیا۔ تب سے، وہ اپارٹمنٹ کی تزئین و آرائش شروع کرنے کی کوشش کرنے کے لیے ہر چند دنوں بعد واپس آ رہا ہے۔ رامات گان میونسپلٹی نے اطلاع دی ہے کہ ماس کے رہنے والے علاقے میں مزید 107 عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔ رمت گان میں مجموعی طور پر 257 عمارتوں کو نقصان پہنچا، جن میں سے 10 کو خطرناک سمجھا جاتا ہے جنہیں مسمار کیے بغیر کوئی دوسرا راستہ نہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: عمارتوں کو نقصان پہنچا عمارتیں متاثر ہوئیں عمارتیں متاثر ہوئی ایرانی میزائل جن میں سے 10 کو رامات گان میں بات یام میں علاقوں میں کے مطابق جاتا ہے تل ابیب کے ایک کے لیے

پڑھیں:

کراچی میں عمارت گرنے کا واقعہ، ڈی سی ساؤتھ نے مکینوں کو مزید خطرے سے آگاہ کردیا

تصویر بشکریہ سوشل میڈیا

کراچی میں لیاری کے علاقے بغدادی میں گزشتہ روز منہدم ہونے والی رہائشی عمارت کے بعد اب مزید خطرے کی بھی نشاندہی کردی گئی۔

لیاری میں خطرناک عمارتوں کے حوالے سے تعداد سامنے آئی ہے۔

آج ڈی سی ساؤتھ جاوید کھوسو نے لیاری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریسکیو آپریشن میں مزید 8 سے 10 گھنٹے لگیں گے، احتیاط کے ساتھ ریسکیو آپریشن کو اگلے مرحلے میں داخل کیا گیا ہے۔

جاوید کھوسو نے کہا کہ ملبے میں اب بھی 10 سے 12 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، اس عمارت کو 3 سال قبل خطرناک قرار دیا گیا تھا، اور ڈیڑھ ماہ قبل بھی عمارت کو نوٹس جاری کیا تھا۔

کراچی: بغدادی میں عمارت گرنے کا واقعہ، کل سے ریسکیو آپریشن جاری، 16 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں

اسپتال انتظامیہ کے مطابق حادثے کے 3 زخمی زیرِ علاج ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لیاری میں اب بھی انتہائی خطرناک 22 عمارتیں موجود ہیں، اب تک لیاری میں 16 خطرناک عمارتوں کو خالی کروا دیا ہے، دیگر عمارتوں کو خالی کروانے کے لیے کارروائی کی جارہی ہے۔

جاوید کھوسو نے کہا کہ نوٹس کے بعد رہائشیوں کو عمارت خالی کرنے کے لیے آگاہ کیا جاتا ہے، خطرناک عمارتوں کے بجلی اور گیس کنکشن کاٹے جاتے ہیں اور عمارت خالی نہ کی جائے تو قانونی کارروائی ہوتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لیاری میں عمارت گرنے کا المناک واقعہ،17لاشیں نکال لی گئیں، ریسکیو آپریشن تاحال جاری
  • کراچی میں عمارت گرنے کا واقعہ، ڈی سی ساؤتھ نے مکینوں کو مزید خطرے سے آگاہ کردیا
  • لیاری میں عمارت گرنے کا المناک واقعہ: 14 لاشیں نکال لی گئیں، ریسکیو آپریشن تاحال جاری
  • وزیراعلی سندھ نے لیاری میں رہائشی عمارت گرنے کا نوٹس لے لیا،خستہ حال عمارتوں کی فوری تفصیلات مانگ لیں
  • بغدادی میں گرنے والی عمارت کے مکینوں کو بلڈنگ کی خستہ حالت کا بتایا گیا تھا لیکن ان کا یہی کہنا تھا کہ ہم کہاں جائیں گے، سندھ حکومت
  • وزیراعظم کا کراچی میں رہائشی عمارت گرنے اور جانی نقصان پر اظہار تعزیت
  • پوتین اورٹرمپ فون کال کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں
  • اسرائیلی میڈیا نے جنگ بندی معاہدے کی مزید تفصیلات جاری کر دیں
  • آئی فون 17 کی قیمت کیا ہوگی؟ تفصیلات سامنے آگئیں