کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جولائی2025ء)ترجمان سندھ حکومت نادر گبول نے کہاہے کہ لیاری کے علاقے بغدادی میں گرنے والی عمارت کے مکینوں کو بلڈنگ کی خستہ حالت کا بتایا گیا تھا لیکن ان کا یہی کہنا تھا کہ ہم کہاں جائیں گے۔خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت نے بتایا کہ وزیر اعلی مراد علی شاہ نے کمیٹی بنائی ہے ذمہ داروں کا تعین ہوگا، یہ درست ہے 80، 80 گز کے پلاٹ پر بغیر اجازت عمارتیں کھڑی کر دی جاتی ہیں۔

نادر گبول نے بتایا کہ میرے والد نبیل گبول نے ایس بی سی اے کے سربراہ سے ملاقات بھی کی تھی اور عمارتوں کی خستہ حالت پر ایکشن لینے کا بھی کہا تھا، ایسی بہت سی عمارتیں ہیں جن کے اوپر کی منزلیں توڑی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں جھونپڑیاں بنا کر قبضہ کیا جاتا ہے، سندھ حکومت اپنے وسائل سے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے، خستہ حال عمارتوں سے متعلق مکینوں میں بھی آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ لیاری میں گلیاں تنگ ہیں اس لیے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے، کوشش کر رہے ہیں کہ تمام مشینریز کو جائے وقوع پر پہنچایا جائے۔نادر گنول نے مزید بتایا کہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ واقعے کے بعد صورتحال کو خود مانیٹر کر رہے ہیں، صوبائی حکومت اردگرد کی عمارتوں کی حالت دیکھ کر اقدامات کرے گی، اگر وہ مخدوش ہوئیں تو رہائشیوں کو متبادل فراہم کریں گے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سندھ حکومت

پڑھیں:

سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز  کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت نے آسان اقساط پر پہلی بلاسود ای ٹیکسی اسکیم کا آغاز کر دیا
  • انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ خود ہی بتا دی ، پنجاب حکومت پر تنقید
  • کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز، غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم
  • سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں تعمیراتی مافیا سرگرم، رہائشی پلاٹوں پر قبضہ
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی
  • وزیراعلی سندھ کا کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے اور کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
  • ریکارڈ جلنے اور دیواریں گرنے کے بعد نیپالی سپریم کورٹ کا ٹینٹ میں کام کا آغاز
  • 80 کی دہائی کی مقبول اداکارہ سلمی آغا اب کہاں ہیں؟