کراچی میں عمارتیں گرنے کے واقعات، انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
کراچی میں عمارتیں گرنے کے واقعات نے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگادیے، شہر میں غیر قانونی تعمیرات کا ذمہ دار کون؟
جن علاقوں میں دو منزلہ عمارت سے زیادہ کی اجازت نہیں وہاں چار، پانچ منزلہ بلڈںگز کیسے کھڑی کردی جاتی ہیں؟ غیر قانونی عمارتوں کے لیے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اجازت نامے کیسے جاری ہوجاتے ہیں؟
لیاری میں گرنے والی 5 منزلہ عمارت کے ہر فلور پر 3 پورشن تھےعمارت کی مالکن کے بھتیجے نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے خاندان کے افراد چوتھی منزل پر رہتے تھے، خاتون کو تشویش ناک حالت میں نکالا گیا ہے، بیٹا انتقال کر گیا، تین رشتہ دار اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔
عمارتی نقشوں میں ہیر پھیر میں کون کون شریک ہوتا ہے؟ کیا کسی عمارت کی تعمیر کے بعد اس کے معیار کا جائزہ لیا جاتا ہے؟ ناقص تعمیراتی معیار، غیر قانونی تعمیرات اور وقت پر کارروائی نہ ہونا الم ناک سانحات کی وجہ بن جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ کراچی میں لیاری کے علاقے بغدادی میں پانچ منزلہ عمارت گرگئی، حادثے میں 8 افراد جاں بحق ہوگئے، ملبے تلے 25 سے 30 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔
ایس بی سی اے کا کہنا ہے کہ مخدوش عمارتیں خالی کرنے کیلئے متعدد نوٹسز جاری کیے، مون سون میں مخدوش عمارتوں سے حادثات کا خطرہ ہے۔
اہل علاقہ کے مطابق عمارت میں 6 خاندان رہائش پذیر تھے، گرنے والی عمارت کے ساتھ والی 7 منزلہ عمارت کی بھی سیڑھیاں گر گئيں، تاہم سیڑھیوں میں پھنسے افراد کو نکال لیا گیا۔
صدر مملکت آصف زرداری وزیراعظم شہباز شریف نے عمارت گرنے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے سندھ حکومت کو امدادی سرگرمیوں میں تیزی لانے کی ہدایت کی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی، گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی عمارت گرنے کا نوٹس لے لیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: منزلہ عمارت
پڑھیں:
کراچی میں کثیر المنزلہ رہائشی عمارت گرگئی، 7 افراد جاں بحق
کراچی کے علاقے لی مارکیٹ کے قریب کثیر المنزلہ رہائشی عمارت گرنے سے 7 افراد جاں بحق اور خواتین سمیت متعدد زخمی ہوگئے، مزید افراد کے ملبے میں دبے ہونے کا خدشہ ہے، امدادی کارروائیاں جاری ہیں، وزیراعلیٰ سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
کراچی میں لیاری کے علاقے لی مارکیٹ بغدادی کالونی میں کثیر المنزلہ رہائشی عمارت گر گئی، ملبے سے 7 افراد کی لاشیں اور تین خواتین سمیت 8 زخمیوں کو نکال کر اسپتال منتقل کردیا گیا۔
ریسکیو حکام کے مطابق ملبے میں 20 سے 25 مزید افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق زخمیوں میں 50 سال کی فاطمہ، 35 سال کی چندا، 35 سال کی سنیتا، 25 سال کا راشد اور 45 سال کا یوسف بھی شامل ہیں۔
حکام کے مطابق جاں بحق افراد میں 55 سال کی حوربائی، 35 سال کا وسیم اور 28سال کا پریم شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق گرنے والی عمارت میں 6 خاندان آباد تھے، متصل عمارت کی سیڑھیاں بھی گرگئیں، جس کے بعد کرین کی مدد سے لوگوں کو نکال لیا گیا۔
ہیوی مشینری جائے وقوعہ پر امدادی کاموں میں مصروف ہے، کرین کے ذریعے برابر والی بلڈنگ سے لوگوں کو نکالا جارہا ہے، ریسکیوادارے ملبے تلے لوگوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو کا کہنا ہے کہ دیکھا جارہا ہے کہ یہ عمارت مخدوش کی فہرست میں شامل تھی یا نہیں، گرنے والی عمارت 1979ء سے بھی پرانی تھی، گرنے والی عمارت کے حوالے سے رپورٹ بنائی جارہی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے لیاری میں بلڈنگ گرنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس بی سی اے سے شہر بھر کی خستہ حالت عمارتوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے، متعلقہ حکام فوری رپورٹ پیش کریں، ریسکیو ٹیمیں ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کیلئے اقدامات کریں، زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔
سندھ حکومت نے تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کردی ہے، جو ذمہ داروں کی نشاندہی کرکے اپنی رپورٹ 3 دن میں وزیر بلدیات کو پیش کرے گی۔
سندھ کے وزیر بلدیات نے متعلقہ علاقے کے ایس بی سی اے افسران کو معطل کرنے کے احکامات بھی جاری کردیے۔
ایس ایس پی سٹی کا کہنا ہے کہ حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس متحرک ہوگئی تھی، متاثرہ عمارت میں کتنے افراد اور کتنے فلیٹس ہیں، یہ کہنا قبل از وقت ہے۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق عمارت 1979ء میں تعمیر کی گئی، جو تقریباً 46 سال پرانی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ گرنے والی عمارت سے متصل عمارتوں کو بھی خالی کرالیا گیا۔
Post Views: 2