کراچی میں کثیر المنزلہ رہائشی عمارت گرگئی، 7 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
کراچی کے علاقے لی مارکیٹ کے قریب کثیر المنزلہ رہائشی عمارت گرنے سے 7 افراد جاں بحق اور خواتین سمیت متعدد زخمی ہوگئے، مزید افراد کے ملبے میں دبے ہونے کا خدشہ ہے، امدادی کارروائیاں جاری ہیں، وزیراعلیٰ سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
کراچی میں لیاری کے علاقے لی مارکیٹ بغدادی کالونی میں کثیر المنزلہ رہائشی عمارت گر گئی، ملبے سے 7 افراد کی لاشیں اور تین خواتین سمیت 8 زخمیوں کو نکال کر اسپتال منتقل کردیا گیا۔
ریسکیو حکام کے مطابق ملبے میں 20 سے 25 مزید افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق زخمیوں میں 50 سال کی فاطمہ، 35 سال کی چندا، 35 سال کی سنیتا، 25 سال کا راشد اور 45 سال کا یوسف بھی شامل ہیں۔
حکام کے مطابق جاں بحق افراد میں 55 سال کی حوربائی، 35 سال کا وسیم اور 28سال کا پریم شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق گرنے والی عمارت میں 6 خاندان آباد تھے، متصل عمارت کی سیڑھیاں بھی گرگئیں، جس کے بعد کرین کی مدد سے لوگوں کو نکال لیا گیا۔
ہیوی مشینری جائے وقوعہ پر امدادی کاموں میں مصروف ہے، کرین کے ذریعے برابر والی بلڈنگ سے لوگوں کو نکالا جارہا ہے، ریسکیوادارے ملبے تلے لوگوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو کا کہنا ہے کہ دیکھا جارہا ہے کہ یہ عمارت مخدوش کی فہرست میں شامل تھی یا نہیں، گرنے والی عمارت 1979ء سے بھی پرانی تھی، گرنے والی عمارت کے حوالے سے رپورٹ بنائی جارہی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے لیاری میں بلڈنگ گرنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس بی سی اے سے شہر بھر کی خستہ حالت عمارتوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے، متعلقہ حکام فوری رپورٹ پیش کریں، ریسکیو ٹیمیں ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کیلئے اقدامات کریں، زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔
سندھ حکومت نے تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کردی ہے، جو ذمہ داروں کی نشاندہی کرکے اپنی رپورٹ 3 دن میں وزیر بلدیات کو پیش کرے گی۔
سندھ کے وزیر بلدیات نے متعلقہ علاقے کے ایس بی سی اے افسران کو معطل کرنے کے احکامات بھی جاری کردیے۔
ایس ایس پی سٹی کا کہنا ہے کہ حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس متحرک ہوگئی تھی، متاثرہ عمارت میں کتنے افراد اور کتنے فلیٹس ہیں، یہ کہنا قبل از وقت ہے۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق عمارت 1979ء میں تعمیر کی گئی، جو تقریباً 46 سال پرانی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ گرنے والی عمارت سے متصل عمارتوں کو بھی خالی کرالیا گیا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گرنے والی عمارت کے مطابق سال کی سال کا
پڑھیں:
لیاری میں گرنے والی عمارت رات سے جھول رہی تھی، آوازیں بھی آرہی تھیں
کراچی کے علاقے لیاری میں گرنے والی عمارت کل رات سے جھول رہی تھی، اس میں سے آوازیں بھی آرہی تھیں، لیکن مکینوں نے نظر انداز کیا یا سنجیدہ نہیں لیا۔
علاقہ مکینوں کے مطابق عمارت کے گرنے سے کافی پہلے اس میں ٹوٹ پھوٹ کی آوازیں آنے لگی تھیں۔
لیاری کے علاقے بغدادی میں پانچ منزلہ عمارت گرگئی، حادثے میں 8 افراد جاں بحق، 7 زخمی ہوگئے، ملبے تلے 25 سے 30 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
اہلِ علاقہ کے مطابق عمارت میں 6 خاندان رہائش پذیر تھے، گرنے والی عمارت کے ساتھ والی 7 منزلہ عمارت کی سیڑھیاں بھی گر گئيں، تاہم وہاں پھنسے افراد کو نکال لیا گیا اور عمارت خالی کروالی گئی۔
لیاری میں گرنے والی 5 منزلہ عمارت کے ہر فلور پر 3 پورشن تھےعمارت کی مالکن کے بھتیجے نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے خاندان کے افراد چوتھی منزل پر رہتے تھے، خاتون کو تشویش ناک حالت میں نکالا گیا ہے، بیٹا انتقال کر گیا، تین رشتہ دار اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔
گرنے والی عمارت کے ساتھ واقع ایک 2 منزلہ مکان بھی جزوی متاثر ہوا، ہیوی مشینری کی مدد سے ملبا ہٹانے کا کام جاری ہے۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور وزیر بلدیات سعید غنی متاثرہ علاقے میں پہنچ گئے، ریسکیو اور امدادی کاموں میں تیزی کی خاطر علاقے سے بجلی و گیس کے کنکشن کاٹ دیے گئے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اس عمارت کو مخدوش قرار دیا گيا تھا، کوشش ہوتی ہے لوگوں کو جبری گھروں سے نہ نکالیں، انہيں معلوم ہے کہ لوگوں کے لیے دوسرے مکان کا انتظام کرنا مشکل ہوتا ہے۔
میئر کراچی نے بتایا کہ اولڈ سٹی ایریا میں 434 عمارتیں مخدوش قرار دی جاچکی ہیں۔