شہری ہوجائیں تیار، موٹرسائیکل پر سوار دونوں افراد کے لیے ہیلمٹ لازمی قرار
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
اسلام آباد ٹریفک پولیس نے موٹرسائیکل چلانے والے اور پیچھے بیٹھنے والے دونوں افراد کے لیے ہیلمٹ پہننا لازمی قرار دے دیا ہے، چاہے ان کی جنس کچھ بھی ہو۔
یہ فیصلہ شہریوں کی جانوں کے تحفظ اور سڑکوں پر بڑھتے ہوئے حادثات پر قابو پانے کے لیے کیا گیا ہے۔
ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق، موٹرسائیکل حادثات میں اضافہ کو دیکھتے ہوئے یہ اقدام کیا گیا ہے، کیونکہ حادثے کی صورت میں پیچھے بیٹھنے والے افراد بھی برابر کے خطرے میں ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں موٹرسائیکل سوار طالب علموں کو یونیورسٹیز اور کالجز میں کس پابندی کا سامنا کرنا ہوگا؟
چیف ٹریفک آفیسر ذیشان حیدر کا کہنا تھا کہ اب مرد اور خواتین دونوں کے لیے موٹرسائیکل پر سفر کرتے وقت ہیلمٹ پہننا لازمی ہوگا۔ یہ قانون 2 ہفتے کی آگاہی مہم کے بعد نافذ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی مرحلے میں عوام کو ہیلمٹ کے استعمال کی اہمیت سے آگاہ کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہیلمٹ پہننے سے حادثات میں مہلک چوٹوں کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے، اور اس سے تقریباً 50 فیصد زیادہ جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔
سی ٹی او ذیشان حیدر نے واضح کیا کہ اگر موٹرسائیکل پر پیچھے بیٹھا ہوا فرد ہیلمٹ نہیں پہنے گا تو جرمانہ موٹرسائیکل چلانے والے پر عائد ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے ’میں 21 گریڈ کا افسر ہوں، ہیلمٹ کیوں پہنوں؟‘، سرکاری افسر کی ویڈیو وائرل ہوگئی
اسلام آباد ٹریفک پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اور دوسروں کی حفاظت کے لیے اس نئے ضابطے پر عمل کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ٹریفک پولیس موٹرسائیکل ہیلمٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ٹریفک پولیس موٹرسائیکل ہیلمٹ ٹریفک پولیس کے لیے
پڑھیں:
سکھر,، پارکنگ مافیا، بھتا خوری سے شہری شدید پریشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر(نمائندہ جسارت) تیسرا بڑا شہر سنگین مسائل کی لپیٹ میں، پارکنگ مافیا، انکروچمنٹ اور بھتا خوری نے شہریوں کا جینا مشکل کر دیا۔ شہر میں بڑھتی ہوئی انکروچمنٹ، پارکنگ مافیا اور ٹریفک مسائل نے شہریوں کی روزمرہ زندگی کو شدید متاثر کر رکھا ہے۔ متعلقہ اداروں کی بارہا نشاندہی کے باوجود صورتِ حال میں بہتری نہ آ سکی، بلکہ مسائل میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔شہر کے تاریخی مقام گھنٹہ گھر اور اس کے اطراف گلیمر مارکیٹ، رشنا سینٹر اور گلاس ٹاور کے علاقے میں پارکنگ مافیا مکمل طور پر متحرک ہے۔ غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈز، فٹ پاتھوں پر قبضہ اور دکانوں کے آگے رکھی اشیا نے پیدل چلنا بھی دشوار بنا دیا ہے۔شہریوں کے مطابق پارکنگ مافیا نہ صرف من مانے نرخ وصول کرتا ہے بلکہ شکایت کرنے پر بدسلوکی اور دھمکیوں کے واقعات بھی عام ہیں۔شہریوں نے الزام لگایا کہ کچھ بااثر افراد نے غنڈوں کو تعینات کر رکھا ہے جو دکانداروں اور پارکنگ ایریاز میں کام کرنے والوں سے زبردستی ’’غنڈہ ٹیکس‘‘ کی وصولی میں مصروف ہیں۔تاجر برادری اور دکانداروں نے انکشاف کیا ہے کہ گھنٹہ گھر کے اطراف بھتا خوری کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بھتا نہ دینے والوں کے ساتھ جھگڑے، دھمکیاں اور تشدد کے واقعات رونما ہو رہے ہیں، جس کے باعث علاقے میں خوف و ہراس کی فضا قائم کر دی گئی ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ تمام غیر قانونی سرگرمیاں انتظامیہ کی موجودگی کے باوجود روزانہ کی بنیاد پر جاری ہیں، جبکہ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے تاحال کوئی مؤثر کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی۔مینار روڈ، نیم کی چاڑی، اسٹیڈیم روڈ، انور پراچہ روڈ اور شالیمار روڈ سمیت شہر کی کئی اہم شاہراہیں انکروچمنٹ کی زد میں ہیں۔ ریڑھیاں، ٹھیلے، پتھارے اور فٹ پاتھوں پر قائم غیر قانونی دکانوں نے ٹریفک کی روانی کو بری طرح متاثر کر رکھا ہے۔سڑکوں کے دونوں اطراف گاڑیوں کی غیر قانونی پارکنگ نے راستے مزید تنگ کر دیئے ہیں جس کے باعث شہر بھر میں ٹریفک جام معمول بن چکا ہے۔شہریوں نے شکایت کی کہ ٹریفک پولیس اور میونسپل انتظامیہ کی غفلت نے صورتحال کو انتہائی سنگین بنا دیا ہے۔ دن کے اوقات میں ٹریفک جام کی وجہ سے ایمبولینس اور ایمرجنسی گاڑیوں کا گزرنا بھی ناممکن ہو جاتا ہے، جس سے انسانی جانوں کو شدید خطرات لاحق رہتے ہیں ۔