لیاری میں عمارت گرنے کا المناک واقعہ: 14 لاشیں نکال لی گئیں، ریسکیو آپریشن تاحال جاری
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
کراچی:
لیاری کے علاقہ بغدادی میں جمعہ کی صبح پانچ منزلہ عمارت کے گرنے سے 14 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جن میں تین خواتین اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔
واقعے کے بعد ریسکیو آپریشن میں اب تک 9 زخمیوں کو نکالا جاچکا ہے جبکہ ملبے تلے اب بھی 25 سے 30 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: کراچی: لیاری میں 5 منزلہ عمارت زمیں بوس، 14 افراد جاں بحق
حادثے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں۔ تاہم موبائل سگنلز کی غیر موجودگی نے ریسکیو سرگرمیوں کو مشکل بنادیا ہے۔ عمارت کے ملبے کو ہٹانے کےلیے بھاری مشینری استعمال کی جارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گرنے والی عمارت میں چھ خاندان رہائش پذیر تھے۔ عمارت کے ہر فلور پر تین پورشن بنائے گئے تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ تین سال قبل اس عمارت کو مخدوش قرار دیا گیا تھا، لیکن نہ تو مکینوں نے عمارت خالی کی اور نہ ہی انتظامیہ نے کوئی کارروائی کی۔
حکام نے گرنے والی عمارت سے متصل دو دیگر عمارتوں (ایک دو منزلہ اور ایک سات منزلہ) کو بھی خالی کرا لیا ہے۔ ریسکیو ٹیموں نے عمارت کی بجلی اور گیس کی لائنوں کو بھی کاٹ دیا ہے تاکہ مزید حادثے سے بچا جا سکے۔
کمشنر کراچی سید حسن نقوی کے مطابق ریسکیو آپریشن کے مکمل ہونے میں 24 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو خود ہی دوسری جگہ منتقل ہو جانا چاہیے۔ ہم کسی کو زبردستی گھروں سے نہیں نکال سکتے۔‘‘ انہوں نے غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ساتھ اجلاس کرنے کا بھی اعلان کیا۔
ڈپٹی کمشنر ساؤتھ کراچی جاوید کھوسو نے بتایا کہ متاثرہ عمارت کے مکینوں کو 2022، 2023 اور 2024 میں نوٹس دیے گئے تھے۔ ان کے مطابق ضلع میں 107 مخدوش عمارتوں میں سے 21 کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا تھا جن میں سے 14 کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’لیاری کے واقعے پر فوری طور پر کسی کو ذمے دار ٹھہرانا قبل از وقت ہوگا۔‘‘
یہ واقعہ شہر میں عمارتوں کی ناقص تعمیر اور انتظامیہ کی لاپرواہی کے سنگین نتائج کی ایک اور المناک مثال ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق ریسکیو آپریشن رات گئے تک جاری رہے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ریسکیو آپریشن عمارت کے کے مطابق
پڑھیں:
کراچی: لیاری میں 5 منزلہ خستہ حال عمارت گرنے سے 13 افراد جاں بحق، امدادی کارروائیاں جاری
لیاری کے علاقے بغدادی میں جمعہ کی صبح ایک خستہ حال 5 منزلہ رہائشی عمارت زمیں بوس ہوگئی، افسوسناک واقعے میں اب تک 13 افراد جاں بحق اور 9 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ کئی افراد تاحال ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
ریسکیو ادارے ایدھی اور ریسکیو 1122 کے مطابق حادثہ بغدادی کے علاقے 8 چوک میں 24 گھنٹہ کلینک کے قریب پیش آیا۔ سول اسپتال کراچی اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو انسٹیٹیوٹ آف ٹراما کے مطابق 9 لاشیں اسپتال لائی گئیں، جبکہ 4 افراد دورانِ علاج دم توڑ گئے۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے جاں بحق افراد کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مرنے والوں میں 2 خواتین اور متعدد مرد شامل ہیں۔ جاں بحق افراد میں فاطمہ دختر بابو (55 سال)، پریم (32 سال)، وسیم ولد بابو (35 سال)، حور بائی دختر کشن (55 سال)، پرانتک ولد آرسی (21 سال) اور دیگر شامل ہیں۔
ڈاکٹر صابر میمن کے مطابق 6 زخمیوں کو طبی امداد دی گئی جن میں سے 5 کی حالت بہتر ہے جبکہ ایک زخمی کی حالت تشویشناک ہے۔ زخمیوں میں راشد، یوسف، سنیتہ، فاطمہ اور چندہ شامل ہیں۔
ایس ایس پی سٹی نے بتایا کہ اب تک ملبے سے 7 لاشیں اور 8 زخمیوں کو نکالا گیا ہے، جبکہ 20 سے 25 افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد نے تصدیق کی ہے کہ بھاری مشینری کے ذریعے ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔
ریسکیو اداروں کو موبائل سگنلز کی بندش کے باعث اطلاع دیر سے ملی۔ تنگ گلیوں اور گھنے رہائشی علاقے کے باعث امدادی کارروائیاں متاثر ہو رہی ہیں، جبکہ مقامی افراد اور فلاحی تنظیمیں بھی اپنی مدد آپ کے تحت امداد فراہم کر رہی ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق عمارت میں 12 سے زائد فلیٹس اور نیچے دکانیں تھیں جو واقعے کے وقت کھلی تھیں۔
وزیر بلدیات سعید غنی نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے متعلقہ افسران کو معطل کر دیا ہے اور 3 روز میں رپورٹ پیش کرنے والی تحقیقات کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔
وزیر بلدیات نے بتایا کہ متاثرہ عمارت کو 2 جون 2025 کو خطرناک قرار دے کر آخری نوٹس جاری کیا گیا تھا، یوٹیلٹی سروسز ختم کرنے کے لیے خطوط بھی ارسال کیے گئے تھے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مئی 2024 میں بھی عمارت خالی کرنے کا خط جاری کیا گیا تھا۔
وزیر بلدیات نے کہا کہ امدادی سرگرمیوں میں تیزی لائی جائے، اور تمام ادارے موقع پر موجود رہ کر کام کی نگرانی کریں۔ ان کے مطابق ہماری اولین ترجیح ملبے تلے دبے افراد کو نکالنا اور زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنا ہے۔
وزیراعلیٰ، صدر، وزیراعظم اور وزیر داخلہ کا اظہار افسوس
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو فوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی اور خستہ حال عمارتوں کی مکمل تفصیلات طلب کرلیں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔ انہوں نے سندھ حکومت کو امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جاں بحق افراد کے لیے دعا اور ورثا سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں۔ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں اور ریسکیو آپریشن تیز کیا جائے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔
شہر میں 570 سے زائد خطرناک عمارتیں موجود
واضح رہے کہ دسمبر 2024 میں سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے حکومت کو ہدایت کی تھی کہ خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کو ہنگامی طور پر خالی کرایا جائے۔ SBCA کے مطابق:
کراچی میں 570 عمارتیں خطرناک ہیں
حیدرآباد میں 80
میرپور خاص میں 81
سکھر میں 67
لاڑکانہ میں 4 عمارتیں مخدوش قرار دی گئی تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں