مارگلہ کی پہاڑیوں پر ہرن ذبح کرنے کا واقعہ، تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
مارگلہ کی پہاڑیوں پر ہرن کو ذبح کرنے کے معاملے پر اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔
تھانہ کوہسار میں درج مقدمے میں گوکینہ گاؤں کے رہائشی بشیر عباسی اور زین عباسی کو نامزد کیا گیا ہے، گوکینہ گاؤں مارگلہ کے مذکورہ پہاڑوں میں واقع ہے۔
مقدمہ اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر عائشہ شہزاد کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے اور مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ملزمان نے نایاب نسل بارکنگ ڈئیر کے ہرن کو غیرقانونی طور پر ذبح کیا گیا اور ذبح کیے گئے ہرن کی باقیات کھال، کھوپڑی اور دیگر چیزیں برآمد کروائی جائیں۔
تھانہ مارگلہ میں درج مقدمے میں A -4/12اور A-16 کی دفعات شامل کی گئی ہیں، مذکورہ دفعات کے تحت ملزمان کو 10 لاکھ روپے ہرجانہ، ایک سال قید یا یادونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
مقدمے میں ملزمان کے خلاف 379کی دفعہ بھی شامل کی گئی ہے، اس دفعہ کے تحت چوری کے الزام میں ملزمان کو الگ سے تین سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
وفاقی وزیر مصدق ملک کا نوٹس اور تحقیقات کاحکم
قبل ازیں مارگلہ ہلز میں ہرن کی ہلاکت پر وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک نے نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی مصدق ملک نے سوشل میڈیا میں مارگلہ ہلز میں ایک ہرن کو ہلاک کیے جانے کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد واقعے کا سختی سے نوٹس لیا اورمحفوظ علاقوں میں جنگلی حیات کے شکار اور ہلاکت کی شدید مذمت کی۔
وفاقی وزیر نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی ہے کہ اس واقعے کی فوری تحقیقات کی جائیں اور جلد از جلد رپورٹ پیش کی جائے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے ظلم اور تحفظ جنگلی حیات سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کسی صورت قابل قبول نہیں اور اسے ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر
پڑھیں:
کراچی: بارودی مواد کے مقدمے کے ملزمان کی رہائی کا حکم
—فائل فوٹواسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کراچی نے بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں گرفتار کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں سی ٹی ڈی حکام نے سخت سیکیورٹی میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں چہرہ ڈھانپ کر عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کے سیکشن 63 کے تحت رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے اور پولیس کی ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔
سی ٹی ڈی حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو حساس ادارے کی معاونت سے مچھر کالونی سے گرفتار کیا گیا ہے، ملزمان سے 2 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے، ملزمان کالعدم ایس آر اے میں نوجوانوں کو بھرتی کر کے دہشت گردی کی ترغیب دیتے تھے۔
دورانِ سماعت کراچی بار کے صدر عامر وڑائچ سمیت دیگر وکلاء رہنما بھی وکلائے صفائی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکلائے صفائی نے ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی۔
ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے گرفتار کیا گیا ہے، سی ٹی ڈی کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
جس پر عدالت نے وکلائے صفائی کی درخواست منظور کر لی اور دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔