لیاری حادثے کے بعد 3 مخدوش عمارتیں منہدم کرنے کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
شہر قائد کے علاقے لیاری بغدادی میں خستہ حال رہائشی عمارت گرنے کے المناک واقعے کے بعد انتظامیہ مخدوش عمارتوں کیخلاف حرکت میں آگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بغدادی میں پانچ منزلہ عمارت منہدم ہونے کے حادثے میں 27 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد علاقے میں موجود دیگر مخدوش عمارتوں کو خالی کروا کر منہدم کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی ٹیموں نے لیاری بغدادی میں پانچ منزلہ خستہ عمارت کی دیواریں گرانے کا کام شروع کر دیا ہے۔
بلڈنگ انسپکٹر زلفقار شاہ کے مطابق جن عمارتوں کی نشاندہی کی گئی ہے، انہیں خالی کرانے کے بعد مرحلہ وار گرایا جا رہا ہے۔ فی الحال دو عمارتوں کو منہدم کرنے کا عمل شروع کیا گیا ہے، جبکہ تیسری عمارت کا سروے جاری ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر لیاری شہریار حبیب کے مطابق تینوں عمارتیں مکمل طور پر خالی کرا لی گئی ہیں اور ان کے مکینوں کو عارضی طور پر کمیونٹی سینٹرز اور کے ایم سی کے اسکولوں میں منتقل کرنے کیلئے انتظامات کردئیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک عمارت کو مکمل طور پر گرانے میں 10 سے 15 دن لگ سکتے ہیں۔دوسری جانب متاثرہ مکینوں نے سرکاری اقدامات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نقصان کا ازالہ نہ کیا گیا تو احتجاج کیا جائے گا۔
متاثرین نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں متبادل مستقل رہائش فراہم کی جائے اور حکومت واضح کرے کہ متاثرہ خاندانوں کیلئے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی آواز وزیر اعلیٰ ہاؤس، گورنر ہاؤس اور سندھ اسمبلی تک پہنچائیں گے تاکہ ان کے مسائل کا مستقل حل نکالا جا سکے۔ دریں اثنا، علاقے میں سیکیورٹی اور امدادی ٹیمیں آپریشن کی نگرانی کیلئے موجود ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
پشاور ریڈیوپاکستان میں توڑ پھوڑ کی تحقیقات کیلیے کمیشن بنایا جائیگا،صوبائی وزیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-08-11
پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک ) خیبر پختونخوا کے وزیر برائے مقامی حکومت، انتخابات اور دیہی ترقی مینا خان آفریدی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت ریڈیو پاکستان کی عمارت میں 9 مئی 2023 ء کے فسادات کے دوران ہونے والی توڑ پھوڑ کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیشن قائم کرے گی۔9 مئی 2023 ء کو سابق وزیرِ اعظم اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد ملک بھر میں فسادات پھوٹ پڑے تھے جو کم از کم 24 گھنٹے تک جاری رہے تھے۔ان فسادات کے دوران سرکاری املاک اور فوجی تنصیبات کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا جن میں خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں واقع ریڈیو پاکستان کی عمارت بھی شامل تھی۔مینا خان نے پشاور میں وزیراعلیٰ کے مشیر شفیع اللہ جان کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ اعلان کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت ریڈیو پاکستان کی عمارت میں ہونے والی توڑ پھوڑ کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن تشکیل دے گی۔مینا خان نے کہاکہ چونکہ یہ ( عمارت ) خیبر پختونخوا میں ہے اور ہمارے دائرہ اختیار میں آتی ہے، اس لیے ہماری پہلی کابینہ ریڈیو پاکستان کی عمارت میں ہونے والے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیشن تشکیل دے گی۔انہوں نے کہاکہ یہ کمیشن اس بات کی تحقیقات کرے گا کہ ریڈیو پاکستان کی عمارت میں جو کچھ ہوا، اس کے پیچھے کون تھا، اور سی سی ٹی وی فوٹیج کا تجزیہ کیا جائے گا، ہم دیکھیں گے کہ دروازے کس نے کھولے اور یہ فوٹیج اب تک سامنے کیوں نہیں آئی۔صوبائی وزیر نے اس وڈیو کے بارے میں بھی بات کی جس میں مبینہ طور پر خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو 9 مئی کے فسادات کے دوران لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس کے باہر دکھایا گیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وزیراعلیٰ اْس وقت پشاور میں موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات برائے خیبر پختونخوا امور اختیار ولی خان نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں اس وڈیو کا ذکر کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ (سہیل آفریدی صاحب) عمارت کے سامنے تھے، لیکن انہیں سمجھنا چاہیے کہ اْس وقت سہیل آفریدی صاحب پشاور میں تھے۔’ ’ وہ کوئی ثبوت نہیں ڈھونڈ پا رہے، اس لیے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 9 مئی ایک جال ہے جس کے ذریعے پی ٹی آئی اور عمران خان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ وہ اس بہانے کو وزیراعلیٰ سہیل آفریدی صاحب کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔شفیع اللہ جان نے بھی اختیار ولی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک دن قبل نوشہرہ میں پریس کانفرنس کے دوران جو ویڈیو دکھائی، وہ ’ ایڈیٹ شدہ’ تھی۔صحافیوں کے سوالات کے جواب میں مینا خان نے کہا کہ یہ وڈیو مارچ 2023 میں زمان پارک کے محاصرے کے دوران کی ہے، جب پولیس نے پی ٹی آئی کے بانی کو گرفتار کرنے کے لیے لاہور میں واقع ان کی رہائش گاہ میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔انہوں نے زور دے کر کہا:’ جو وڈیو دکھائی گئی، وہ 9 مئی کی نہیں ہے۔ وہ وڈیو ایڈیٹ اور مسخ کی گئی ہے۔ یہ وڈیو سہیل آفریدی صاحب کے سوشل میڈیا صفحات پر موجود ہے، کوئی بھی دیکھ سکتا ہے کہ یہ 9 مئی سے دو ماہ پہلے کی ہے۔ آپ ویڈیو میں ہمارے کارکنوں پر واٹر کینن کے استعمال کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔شفیع اللہ جان نے کہا کہ پی ٹی آئی اختیار ولی کے پھیلائے گئے ’ جھوٹ’ کا جواب دے گی، اور خبردار کیا کہ’ جو کوئی بھی جھوٹی ویڈیو استعمال کرے گا، اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔