سندھ حکومت نے مخدوش عمارتیں گرانے کیلیے کوئی پلاننگ نہیں کی، آباد
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
کراچی:
چیئرمین آباد حسن بخشی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے مخدوش عمارتیں گرانے کے لیے کوئی پلاننگ نہیں کی۔
ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین حسن بخشی نے سینئر وائس چیئرمین سید افضل ندیم کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لیاری میں عمارت گرنے والے واقعے پر انتہائی دکھ ہے۔ 2017 سے 2025 تک عمارتیں گرنے کے 12واقعات ہوئے جس میں 150 افراد جاں بحق ہوئے ۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں 2 قسم کی عمارتیں گریں جو مخدوش تھیں یا غیرقانونی تھیں۔ سندھ حکومت نے مخدوش عمارتوں کو گرانے کے لیے کوئی حکمت عملی مرتب نہیں کی۔ جو پلاٹ کا مالک ہوتا ہے بلڈنگ مخدوش ہونے پر اس کا فائدہ ہوتا ہے۔
حسن بخشی نے کہا کہ پہلے مرحلے میں نجی اداروں کے ذریعے سروے کرایا جائے ، جو عمارتیں رپیئرنگ ورک کے ذریعے ٹھیک ہوسکتی ہیں ان کی مرمت کرائی جائے اور جن عمارتوں کو مرمت سے ٹھیک نہیں کیا جاسکتا تو انہیں دوبارہ تعمیر کرانے کے لیے مالک کو پابند کیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی میں لاکھوں عمارتوں پر اضافی منزلیں بنا کر کرپشن کا بازار گرم ہے ۔ کراچی میں 5 سالوں کے دوران 85 ہزار عمارتوں پر غیر قانونی منزلیں بناکر رہائشیوں کی زندگی داؤ پر لگادی ہے۔ ایس بی سی اے اور بلدیاتی ادارے غیر قانونی بلڈنگ کی تعمیر میں معاونت فراہم کرتے ہیں۔
چیئرمین آباد کے مطابق عمارتوں میں مزید غیر قانونی تعمیرات سے مزید فلور ڈالے جاتے ہیں۔ ان تعمیرات سے عوام کی جان و مال کو داؤ پر لگایا دیا جاتا ہے۔ یہ بلڈنگ اور چھتوں کی لائف 15 سے 20 سال ہیں۔ ان تعمیرات میں مقامی انتظامیہ، پولیس اور متعلقہ حکام ملوث ہیں جب کہ مالی طور پر کمزور افراد ان عمارتوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے افراد کیخلاف سندھ حکومت سخت کارروائی کرے ۔ یہ بلڈنگیں کراچی میں لاکھوں کی تعداد میں ہیں، جو ناقص میٹریل سے تیار کی جاتی ہیں۔ خدا نخواستہ اگر شہر میں زلزلہ آئے گا تو یہ عمارتیں ڈھیر ہو جائیں گی۔ نیسپاک یا این ڈی ایم اے جیسے ادارے ان معاملات پر اپنا کردار ادا کریں۔ اگر آج اس معاملے کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو اس شہر کو مزید نقصان ہوگا۔
حسن بخشی کا کہنا تھا کہ سندھ بلڈنگ کنڑول اتھارٹی کی کارکردگی کرپشن کا مظہر ہے۔ اسے ہم کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس میں انجنیئرنگ اور نقشہ منظور کرانے کے محکموں کو الگ کیا جائے۔غیر قانونی عمارتوں کی تعمیر میں ملوٹ بلڈرز اور سرکاری افسران پر انسداد دہشتگردی عدالت کا مقدمہ دائر کیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ لیاری واقعے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو کم از کم 25 لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کرنا چاہیے۔ واقعے میں رہائش سے محروم افراد کو کم از کم صوبائی حکومت 10لاکھ روپے معاوضہ فراہم کرے۔ اسی طرح لیاری واقعے میں ملوث افسران کی انکوائری ایس بی سی اے اور بلدیاتی افسران سے نہ کرائی جائے۔
حسن بخشی کا کہنا تھا کہ آباد سندھ حکومت کو مخدوش عمارتوں کی دیکھ بھال اور غیر قانونی بلڈنگ کیخلاف خدمات دینے کو تیار ہے ۔ ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نےعوام سے 25ارب روپے وصول کیے مگر 30سال گزرنے کے باوجود قبضہ نہیں دیا۔ سندھ حکومت مخدوش عمارتوں کے متبادل کے لیے آباد یا انجینئرنگ کونسل کی مدد حاصل کرے۔
چیئرمین آباد کے مطابق ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز محکموں کی غفلت کی نشاندہی کرسکتا ہے اور یہ کام کررہا ہے۔ آباد ان مخدوش عمارتوں کو 700 دن میں تعمیر کرنے کے لیے تیار ہے۔ دہلی کالونی، لیاقت آباد لیاری جیسے کئی علاقوں میں مخدوش عمارتوں کا جال ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح پنجاب میں مریم نواز گھروں کے لیے اسکیم دے رہی ہیں، سندھ حکومت بھی اسکیموں کا اعلان کرے ۔ سندھ میں گھروں کی قلت برقرار ہے، جس کا فائدہ مافیا اٹھارہا ہے۔ سندھ حکومت اگر آباد کو کہے کہ ایک لاکھ مکان چاہییں تو ہم تعاون کے لیے تیار ہیں۔ ہمیں لوگوں کی آسانی کے لیے آگے بڑھنا ہے اور ہم اس کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کمشنر کراچی نے غیر قانونی تعمیرات سے متعلق آباد سے رہنمائی لینے کے لیے ملاقات طے کرلی ہے ۔ کچی آبادیوں کی ازسرے نو تعمیر کے لیے سندھ حکومت کو پیش کردہ منصوبے پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے ۔ کراچی میں لاکھوں غیر قانونی عمارتوں کا جال بچھا ہوا ہے۔ بلاول بھٹو سے بھی مطالبہ کیا تھا کراچی کے ماسٹر پلان کا کیا بنا؟ کراچی کا ماسٹر پلان تاحال نہیں بنایا جاسکا ہے۔
حسن بخشی نے کہا کہ زمینی دستاویزات کو ڈیجیٹل نہ کرنے کے لیے سسٹم حرکت میں آجاتا ہے ہر جانب کرپشن عروج پر ہے۔ عدالت میں بروقت انصاف نہیں ملتا مقدمہ دائر کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت کراچی کاماسٹر پلان بنانےمیں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ کراچی میں غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات میں صحافی بھی ملوث شامل ہیں۔ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز سے کراچی کے بلڈرز کی اہم ملاقات طے ہوگئی ہے۔ ان کی مشاورت سےلاہور میں نئے تعمیراتی منصوبوں کا آغاز ہونے جارہا ہے۔
اس موقع پر سینئر نائب چیئرمین آباد سید افضل حمید نے کہا کہ لیاری بغدادی کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ہم نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا ، ہمیں تشویش ہے کہ جائے حادثہ پر انتظامیہ کی جانب سے کوئی نمائندگی نہیں تھی۔ وہاں پر مشینری کی کمی اور لائٹوں سمیت دیگر انتظامی غفلت دیکھنے میں آئی۔
انہوں نے کہا کہ بتایا گیا کہ عمارتوں میں مقیم لوگوں کو نوٹسز جاری کیے گئے تھے ، مگر نوٹسز جاری کرکے ادارے اپنی ذمہ داری سے بری الزمہ نہیں ہوسکتے۔ سندھ میں سیلاب آیا 8لاکھ مکانات بنائے جانے کا دعویٰ کیا گیا۔ جہاں سندھ حکومت 8 لاکھ مکانات بناسکتی ہے وہاں 60ہزار مکانات کی تعمیر ناممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کنٹونمنٹ کے علاقوں میں بھی غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے ۔ غیر قانونی عمارتوں میں مقیم افراد کو پورشن مافیا دھوکا دے رہی ہے۔ غیر قانونی عمارتوں کو بجلی اور گیس کے کنکشن بھی فوری فراہم کردیے جاتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غیر قانونی عمارتوں انہوں نے کہا کہ مخدوش عمارتوں چیئرمین آباد عمارتوں میں سندھ حکومت عمارتوں کو کراچی میں کی تعمیر نہیں کی کے لیے
پڑھیں:
لیاری کی تمام مخدوش عمارتیں خالی کرانے کا فیصلہ، گرینڈ آپریشن کا بھی امکان
کراچی:لیاری میں پانچ منزلہ عمارت منہدم ہونے کے واقعے کے بعد اب انتظامیہ ٹاؤن کی تمام مخدوش عمارتوں کو فوری طور پر خالی کرانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ گرینڈ آپریشن کا بھی امکان ہے۔
ٹاون میونسپل کارپوریشن لیاری کے میونسپل افسر حماد این ڈی خان نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت سندھ نے لیاری میں تمام مخدوش عمارتوں کو خالی کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مخدوش عمارتیں خالی اور منہدم کرنے کے حوالے سے آپریشن کا فیصلہ پیر کو وزیراعلی سندھ کی صدارت میں اعلی سطح کے اجلاس میں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ تمام مخدوش عمارتوں کو مرحلہ وار خالی کرایا جائے گا اور انہیں مسمار کردیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ مخدوش عمارتوں کے رہائشیوں کو متبادل رہائش دینے کی پالیسی سندھ حکومت مرتب کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ بغدادی میں گرنے والی اور خالی کرائی گئی تین عمارتوں کے متاثرین کے لیے کمیونٹی سینٹراور ہوٹلوں میں رہائش کا انتظام کیا گیا یے لیکن متاثرین اپنے رشتے داروں کے ہاں چلے گئے ہیں۔
میونسپل افسر نے کہا کہ کچھ متاثرین یہاں موحود ہیں جن کے کھانے ہینے کے انتظامات ٹی ایم سی لیاری کررہی یے۔ انہوں نے بتایا کہ ریسیکو آپریشن اتوار کو مکمل ہوگا۔لیاری میں غیر قانونی تعمیرات میں ملوث تمام افراد کے خلاف مقدمات قانون کے تحت درج کیے جائیں گے۔