خیبر پختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستیں لینے کیلئے ایک اور جماعت عدالت پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز نے کے پی میں مخصوص نشستیں حصہ کے مطابق لینے کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا جس پر عدالت نے الیکشن کمیشن کے خلاف دائر درخواست کو کل سماعت کیلیے مقرر کرلیا۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پاکستان تحریک انصاف کی مخصوص نشستیں سیاسی جماعتوں میں تقسیم کردی گئیں ہیں۔ اب خیبر پختونخوا کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے ایک اور سیاسی جماعت اپنا حصہ مانگنے کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئی ہے۔ پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز نے کے پی میں مخصوص نشستیں حصہ کے مطابق لینے کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا جس پر عدالت نے الیکشن کمیشن کے خلاف دائر درخواست کو کل سماعت کیلیے مقرر کرلیا۔
جسٹس انعام امین منہاس کل درخواست پر سماعت کریں گے، پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز نے الیکشن کمیشن کا 5 اپریل کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا اور استدعا کی ہے کہ الیکشن کمیشن کو چار مارچ کا نوٹیفکیشن درست کرنے کا حکم دیا جائے۔ پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کو ان کے حصہ کے مطابق کے پی میں مخصوص نشستیں دی جائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز میں مخصوص نشستیں الیکشن کمیشن
پڑھیں:
کالعدم علیحدگی پسند جماعت کیلیے کام کرنے کا الزام، اے ٹی سی نے ملزمان کومقدمے سے ڈسچارج کردیا
اسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کی عدالت نے کالعدم علیحدگی پسند تنظیم کے 2 ملزمان سے بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے سے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیدیا۔
اتوار کو اسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کی عدالت کے روبرو سی ٹی ڈی حکام نے سخت سیکیورٹی میں ملزمان غنی امان چانڈیو اور سرمد علی کو پیش کیا۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں چہرہ ڈھانپ کر پیش کیا گیا۔
کراچی بار کے صدر عامر نواز وڑائچ سمیت دیگر وکلا رہنما بھی وکلا صفائی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت تفتیشی افسر نے ملزمان کو ایک دن کے راہداری ریمانڈ پر دینے کی استدعا کی گئی۔ سی ٹی ڈی حکام نے کہا کہ ملزمان کو حساس ادارے کی معاونت سے مچھر کالونی سے گرفتار کیا ہے۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان سے 2 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے۔ ملزمان کالعدم ایس آر اے میں نوجوانوں کو بھرتی کرکے دہشتگردی کی ترغیب دیتے تھے۔
وکلا صفائی نے ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا گیا کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے گرفتار کیا گیا، سی ٹی ڈی کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
عدالت نے وکلا صفائی کی درخواست منظور کی اور ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کردیا۔
عدالت نے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔