امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے دعوے کے بعد ایک امریکی اخبار نے اس مجوزہ معاہدے کی اہم شرائط اور مراحل کی تفصیلات جاری کی ہیں۔

اخبار کے مطابق جنگ بندی پانچ مراحل پر مشتمل ہوگی، جس میں 10 یرغمالیوں کی رہائی اور 18 ہلاک شدہ اسرائیلیوں کی لاشیں واپس کی جائیں گی، اس کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔

دوسری طرف اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کی تقریب منعقد نہیں کی جائے گی تاکہ سیاسی فائدہ نہ اٹھایا جا سکے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے چند روز قبل کہا تھا کہ اسرائیل نے 60 دن کی جنگ بندی پر شرائط تسلیم کر لی ہیں، اور اب قطر اور مصر کی ثالثی میں حتمی تجاویز تیار کی جا رہی ہیں۔

قبل ازیں 26 جون کو ایک اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ غزہ جنگ آئندہ دو ہفتوں میں ختم ہو جائے گی، اور حماس کی جگہ چار عرب ممالک غزہ کا انتظام سنبھالیں گے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

غیر ملکی صحافیوں کو غزہ میں جانیکی اجازت دی جائے، ٹرمپ

قابض و سفاک اسرائیلی رژیم کے اندھے حامی ملک امریکہ کے انتہاء پسند صدر نے غزہ کی پٹی کیخلاف عائد شدید صیہونی پابندیوں پر واضح تنقید کرتے ہوئے بظاہر اعلان کیا ہے کہ مَیں بین الاقوامی صحافیوں کو ترجیح دوں گا تاکہ وہ غزہ کی پٹی سے رپورٹنگ کر سکیں، ایک ایسا خطہ کہ جہاں اکتوبر 2023 سے لیکر اب تک 184 سے زائد صحافی کو قتل کیا جا چکا ہے اسلام ٹائمز۔ قابض و سفاک صیہونی رژیم کے اولین حامی ملک امریکہ کے انتہاء پسند صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بظاہر، غزہ کی پٹی پر عائد سخت ترین صیہونی پابندیوں پر واضح انداز میں تنقید کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مَیں صحافیوں کے (دوسرے ممالک سے وہاں) آنے کے ساتھ اتفاق کرتا ہوں! ٹرمپ نے مزید کہا کہ مَیں چاہتا ہوں کہ ایسا ہو جائے! غزہ کے خلاف انسانیت سوز صیہونی جنگ میں اسرائیل کے لئے امریکہ کی "غیر متزلزل حمایت" کا اعلان کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے بظاہر عالمی دباؤ کے زیر اثر غزہ میں عالمی صحافیوں کی آمد کی اجازت دینے کا موقف اختیار کرتے ہوئے مزید کہا کہ مَیں صحافیوں کو غزہ میں جانے کی اجازت دینے کے ساتھ متفق ہوں.. یہ خطرناک تو ہے لیکن میں اِسے ہوتا دیکھنا چاہوں گا!!

واضح رہے کہ انتہاء پسند امریکی صدر کا یہ بیان، غزہ کی پٹی میں 5 فلسطینی صحافیوں و کیمرہ مینوں؛ انس الشریف، محمد قریقع، ابراہیم ضاہر، محمد نوفل، مومن علیوہ اور محمد الخالدی پر اسرائیلی رژیم کے دیدہ دانستہ حملے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے، جبکہ اس حملے میں تمام کے تمام فلسطینی صحافی و کیمرہ مین موقع پر ہی شہید ہو گئے تھے۔ ادھر غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم نے فلسطینی صحافیوں کے گروہ پر اپنے اس حملے کے جواز میں کہا ہے کہ ان صحافیوں کا "حماس" کے ساتھ تعلق تھا اور یہ "دہشتگرد" تھے! اس بارے صحافیوں کے تحفظ کی عالمی کمیٹی کا کہنا ہے کہ جنگ غزہ کے آغاز سے لے کر اب تک کم از کم 184 فلسطینی صحافیوں کا قتل کیا جا چکا ہے، جبکہ یہ تعداد، گذشتہ 30 سالوں کے دوران دنیا بھر میں ہونے والے تمام تنازعات میں صحافیوں کی کل ہلاکتوں کا ایک تہائی ہے!

متعلقہ مضامین

  • روسی صدر جنگ بندی کے بجائے مکمل امن معاہدہ چاہتے ہیں: ٹرمپ کا زیلنسکی کو فون
  • ٹرمپ پیوٹن ملاقات، روس یوکرین جنگ بندی کا باضابطہ اعلان سامنے نہ آسکا
  • ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات کے بعد روس یوکرین جنگ بندی سے متعلق کوئی باضابطہ اعلان نہ ہوسکا
  • الاسکا میں ٹرمپ اور پیوٹن کی اہم ملاقات، روس-یوکرین جنگ بندی پر بات چیت متوقع
  • فلسطینی ریاست کو دفن کرنے کا اسرائیل کا ناپاک منصوبہ، او آئی سی کا بیان سامنے آگیا
  • فلسطینی ریاست کو دفن کرنے کا اسرائیل کا ناپاک منصوبہ؛ او آئی سی کا بیان سامنے آگیا
  • غیر ملکی صحافیوں کو غزہ میں جانیکی اجازت دی جائے، ٹرمپ
  • امریکی صدر کا روس اور یوکرین کوپاک بھارت جنگ بندی سے سبق سیکھنے کا مشورہ
  • ٹرمپ کا پاک بھارت جنگ کے درمیان 6 سے 7 طیارے گرائے جانے کا دعویٰ
  • ٹرمپ کا روس اور یوکرین کو پاک بھارت جنگ بندی سے سبق سیکھنے کا مشورہ