27 ویں ترمیم کا نیا مسودہ منظوری کےلیےسینیٹ کو موصول
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
ڈپٹی چیئرمین سیدال ناصر کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس جاری ہے، جس میں آج 27 ویں ترمیم کا نیا مسودہ منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی سے منطور کردہ 27ویں آئینی ترمیمی بل سینیٹ کو موصول ہوگیا ہے، قومی اسمبلی سے منظور کردہ بل 56 شقوں پر مبنی ہے۔
سینیٹ میں 56 نکات والا بل پیش ہوگا، سینیٹ میں 8 شقوں کی منظوری دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی سے 27ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور
ستائیسویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 255 میں ترمیم کو حذف کردیا گیا، آرٹیکل 214،آرٹیکل 168 کی شق دو میں ترمیم بھی حذف کردی گئی، آرٹیکل 42 میں ترمیم بھی حذف کر دی گئی، چاروں ترامیم کی ستائیسویں آئینی ترمیم میں سینیٹ نے منظوری دی تھی۔
قومی اسمبلی نے اضافی ترامیم کے ذریعے ان کو حذف کیا، آرٹیکل 6 کی شق ٹو اے،آرٹیکل 10 کی شق ٹو اے میں ترمیم کی گئی۔
آرٹیکل 176 اور آرٹیکل 260 میں اضافی ترامیم کی گئیں، اضافی ترامیم میں چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کو واضح کیا گیا۔
آرٹیکل 6 کی شق 2اے میں وفاقی آئینی عدالت کو شامل کیا گیا، قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم میں 8اضافی ترامیم کی گئیں تھی۔
اضافی ترامیم کو سینیٹ سے منظور کروایا جائیگا، قومی اسمبلی نے سینیٹ سے منظور 4ترامیم کو حزف 3میں اضافی ترمیم کیں۔قومی اسمبلی نے آرٹیکل 6کی شق 2اے میں نئی ترمیم کو بھی منظور کیا۔
اس کے علاوہ وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی آج دوپہر کو طلب کیا گیا ہے جس میں کابینہ آئینی ترامیم کی روشنی میں قوانین میں تبدیلیوں کی منظوری دے گی۔
گزشتہ روز 27 ویں آئينی ترمیم قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی، 27 ویں ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کے پاس درکار 224 سے زیادہ 234 ارکان موجود تھے تاہم جے یو آئی ف نے مخالفت میں ووٹ دیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
26ویں آئینی ترمیم کے مقابلے میں 27ویں ترمیم کی منظوری کس طرح مختلف تھی؟
گزشتہ سال قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کی گئی 26ویں آئینی ترمیم کا عمل حالیہ 27ویں آئینی ترمیم کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مشکل تھا۔
26ویں ترمیم سینیٹ سے 65 جبکہ قومی اسمبلی سے 225 اراکین کی حمایت سے منظور ہوئی تھی، جب کہ موجودہ 27ویں ترمیم سینیٹ سے 64 اور قومی اسمبلی سے 235 اراکین کی حمایت سے منظور کی گئی۔
26ویں آئینی ترمیم پیش کیے جانے کے وقت حکومت کے پاس نہ قومی اسمبلی میں 2 تہائی اکثریت تھی اور نہ ہی سینیٹ میں۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی
اس کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے جمعیت علما اسلام (ف) کی حمایت حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کی۔
وزیراعظم شہباز شریف، صدر آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور دیگر وزرا پر مشتمل متعدد وفود مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ گئے تاکہ ان کی تائید حاصل کی جا سکے۔
بالآخر جے یو آئی (ف) کی حمایت سے حکومت مطلوبہ 2 تہائی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔
مزید پڑھیں: سینیٹ نے دو تہائی اکثریت سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی
26ویں ترمیم کے موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے 2 سینیٹرز کے اچانک غائب ہونے پر سیاسی ہلچل مچ گئی تھی۔
پارٹی سربراہ اختر مینگل نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے سینیٹرز لاپتا ہیں، بعد ازاں انہی کے ووٹ سے ترمیم کی منظوری ممکن ہوئی تھی۔
26ویں ترمیم پہلے قومی اسمبلی میں پیش کی گئی، جہاں سے اسے قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا۔
مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم میں مزید ترامیم بھی سینیٹ سے دو تہائی اکثریت سے منظور
کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے اراکین، بشمول مولانا فضل الرحمان، نے مل کر مسودے پر غور کیا۔
بعد ازاں یہ ترمیم دونوں ایوانوں سے دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور ہوئی۔
سینیٹ میں ترمیم کے حق میں 65 ارکان نے ووٹ دیا، جن میں حکومت کے 58، جے یو آئی (ف) کے 5 اور بی این پی کے 2 ارکان شامل تھے، جب کہ مخالفت میں صرف 4 ووٹ ڈالے گئے۔
مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم: سابق صدر، وزیراعظم کو جیلوں میں ٹھونسنے کا رواج، اس لیے استثنیٰ بڑی بات لگتی ہے، رانا ثنااللہ
اس بار 27ویں آئینی ترمیم کا عمل مختلف تھا۔ یہ ترمیم پہلے سینیٹ میں پیش کی گئی اور غور کے لیے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بھیجی گئی۔
اس کمیٹی میں قومی اسمبلی کی قانون و انصاف کمیٹی کے ارکان کو بھی شامل کیا گیا۔
کمیٹی نے ترامیم کے ساتھ نیا مسودہ تیار کیا جو سینیٹ کو واپس بھیجا گیا اور گزشتہ پیر کے روز ایوانِ بالا سے منظور ہوا۔
مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم آئین کی روح کے منافی ہے: اپوزیشن نے احتجاجی تحریک کا اعلان کردیا
حکومت کو اس بار پہلے سے 61 سینیٹرز اور 3 آزاد ارکان کی حمایت حاصل تھی۔
اگرچہ سینیٹر عرفان صدیقی بیماری کے باعث اجلاس میں شریک نہ ہو سکے اور چیئرمین سینیٹ نے اپنا ووٹ استعمال نہیں کیا۔
لیکن جے یو آئی (ف) اور پی ٹی آئی کے ایک ایک سینیٹر نے پارٹی پالیسی کے برخلاف ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔
یوں سینیٹ سے 64 ووٹوں کی حمایت سے ترمیم منظور ہو گئی۔
مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم دستخط کے لیے صدر کو کب بھیجی جائے گی اور اس کی منظوری کیسے ہو گی؟
قومی اسمبلی میں بھی حکومت کو پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ حمایت حاصل تھی، 27ویں ترمیم کے حق میں 235 ارکان نے ووٹ دیا۔
جبکہ پی ٹی آئی سمیت اپوزیشن جماعتوں نے بائیکاٹ کیا۔ جے یو آئی (ف) کے 4 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا۔
26ویں ترمیم میں کل 27 شقیں شامل تھیں، جب کہ 27ویں ترمیم میں 63 ترامیم کی منظوری دی گئی۔
ان میں سے 59 شقیں پہلے سینیٹ سے منظور کی گئیں اور 4 نئی ترامیم قومی اسمبلی میں شامل کی گئیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں آئینی ترمیم آصف زرداری بلاول بھٹو بی این پی پی ٹی آئی جے یو آئی ف سینیٹ شہباز شریف قائمہ کمیٹی قانون و انصاف قومی اسمبلی منطوری مولانا فضل الرحمان