ویب ڈیسک: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہےکہ  بھارت پاکستان میں دہشتگردکارروائیوں کی حمایت اور مالی معاونت کررہا ہے جب کہ ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی کوبھارت نے بطورپالیسی پاکستان کے خلاف اپنایا ہوا ہے۔

 غیر ملکی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کے مذموم عزائم پاکستان کی سلامتی بالخصوص بلوچستان کو غیرمستحکم کرنے کی منظم سازش ہے، بھارت پاکستان میں دہشتگردکارروائیوں کی حمایت اور مالی معاونت کررہا ہے اور ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی کوبھارت نے بطورپالیسی پاکستان کے خلاف اپنایا ہوا ہے۔ 

بلوچستان کے ضلع بارکھان میں 4.

7 شدت کا زلزلہ

 انہوں نے کہا کہ بھارتی سیاسی قیادت متعدد مواقع پر پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پناہی کا اعتراف کرچکی ہے، امریکا اور کینیڈا سمیت کئی ممالک بھارتی ریاستی دہشتگردی کا اعتراف کرچکے ہیں، بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کے نیٹ ورک کا ماسٹر مائنڈ اجیت دوول ہے۔

 لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار اور ڈکلئیرڈ ایٹمی طاقت ہے جس کی جوہری صلاحیت ناقابل تسخیر ہے، پاکستان کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر محفوظ ہے اور کوئی بھی پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو نشانہ بنانے کی جرات نہیں کر سکتا، یہ پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں اور موجودہ علاقائی توازن پر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔

بنوں:دہشتگردوں کا ڈرون حملہ، بم گھر پر گرنے سے خاتون جاں بحق،3 زخمی،تھانے کو بھاری نقصان  

 انہوں نے مزیدکہا کہ پاکستان نے اسلامی ریاست کے خلاف کسی بھی جارحیت کوعلاقائی استحکام کےلیے خطرہ قراردیا ہے، اسلام میں جہاد یا قتال کا اختیار صر ف ریاست کے پاس ہے، جہاد یا قتال کا کسی فرد ، تنظیم یا گروہ کو اختیار نہیں، فتنہ الخوارج کا اسلام، انسانیت ، پاکستان یا پاکستانی روایات سے کوئی تعلق نہیں، خارجیوں کی اصطلاح پاکستانی فوج اور میڈیا میں وسیع پیمانے پر استعمال ہورہی ہے جب کہ فتنہ الہندوستان کی اصطلاح ان دہشتگردوں کے لیے ہے جو بھارتی حمایت یافتہ ہیں، فتنہ الہندوستان خصوصاً بلوچستان میں ملک کو غیرمستحکم کرنےمیں سرگرم ہیں۔

پاکستان اورترکیہ ایرو سپیس ٹیکنالوجی میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کیلئےپر عزم   

 اس دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایران کے لیے پاکستان کی سیاسی اور سفارتی حمایت کا اعادہ کیا۔

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: پاکستان میں

پڑھیں:

اگر پاکستان ایشیا کپ سے باہر نکلتا ہے تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟

پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاک بھارت میچ کے ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو فی الفور ہٹائے۔ ایسا نہ ہونے پر پاکستان کا ایشیا کپ کے مزید میچز نہ کھیلنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے میچ ریفری کے خلاف آئی سی سی کے ہاں باضابطہ شکایت جمع کرا دی ہے اور ریفری کو فی الفور ہٹانے کا مطالبہ کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسپورٹس مین شپ نظر انداز: بھارتی کھلاڑیوں کا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز

یہ تنازعہ اس وقت سامنے آیا جب گزشتہ دنوں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ سے پہلے اور بعد میں انڈین کھلاڑیوں نے پاکستانی ٹیم سے مصافحہ نہیں کیا۔

پاکستان کے ایونٹ کا بائیکاٹ کرنے پر نقصان کا تخمینہ

ایشیا کپ میں بھارت اور پاکستان کے درمیان مقابلے ہمیشہ سے ایونٹ کی سب سے بڑی کشش رہے ہیں، جو نہ صرف کرکٹ بلکہ براہِ راست نشریات، اشتہارات اور اسپانسرشپ کے ذریعے اربوں روپے کی آمدن پیدا کرتے ہیں۔

کرکٹ کی صنعت کے تخمینوں کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں پاک–بھارت میچز سے تقریباً 32 ہزار کروڑ روپے کی آمدن ہوئی ہے۔

رواں سال کے میچ کے لیے بھی اشتہارات کی قیمتیں انتہائی بلند رہیں۔ ٹی وی پر محض 10 سیکنڈ کے اشتہارات تقریباً 50 لاکھ روپے میں فروخت ہوئے جبکہ ڈیجیٹل اسپانسرشپ پیکجز کی مالیت 90 کروڑ روپے تک پہنچی۔

اگر پاکستان ٹورنامنٹ سے دستبردار ہو جائے تو یہ تمام معاہدے خطرے میں پڑ سکتے ہیں اور اسپانسرز و نشریاتی اداروں کو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیے: پاک بھارت ٹاکرا: ٹاس کے بعد دونوں کپتانوں نے ہاتھ نہیں ملایا

خود پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے بھی یہ صورتحال خاص طور پر سنگین ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بورڈ رواں مالی سال میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ریونیو پول سے 880 کروڑ روپے حاصل کرنے کی توقع کر رہا ہے جس میں سے صرف ایشیا کپ سے 116 کروڑ روپے کی آمدن متوقع ہے۔

اگر پاکستان ایونٹ سے الگ ہو جائے تو یہ رقم بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی عدم شمولیت سے نہ صرف ایشیا کپ کی کمرشل ویلیو بری طرح متاثر ہوگی بلکہ ٹورنامنٹ کے نشریاتی معاہدے، اسپانسرشپ اور ٹکٹوں کی فروخت بھی زبردست دباؤ کا شکار ہو جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے: ایشیا کپ: پاک بھارت میچ میں تنازعہ کا شکار ہونے والے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کون ہیں؟

بھارت–پاکستان میچز کے بغیر ایونٹ کی ناظرین کے لیے کشش کم ہو جائے گی جس کے نتیجے میں اربوں روپے کا نقصان ہوسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بائیکاٹ کے رجحانات برقرار رہے تو مستقبل میں منتظمین کو پاک–بھارت میچز کے شیڈول پر دوبارہ غور کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ یہ مقابلے اب صرف کھیل نہیں رہے بلکہ سیاسی کشیدگی اور خطے کی صورتحال سے براہِ راست جُڑ چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک انڈیا میچ ٹکٹ کرکٹ نقصان

متعلقہ مضامین

  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • مشاہد حسین سید کا پاکستان کو بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے کا مشورہ
  • بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ
  • کیا بھارت آپریشن سندور جیت گیا تھا؟ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ اپنی ہی ٹیم کے کھلاڑیوں پر برس پڑے
  • اگر پاکستان ایشیا کپ سے باہر نکلتا ہے تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟
  • پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے لیے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلیے ہے، عطا تارڑ
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ
  • مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت نفرت اور انتشار کی منظم کوششیں 
  • بھارتی حکومت نے سکھ یاتریوں کو بابا گورونانک کی برسی پر آنے سے روک دیا
  • بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر حملہ؛ 5 جوان شہید‘ جوابی کارروائی میں 5 دہشتگرد ہلاک