تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے پارٹی کے لیے مفاہمت کو احتجاج سے بہتر قرار دے دیا۔

وہ آج راولپنڈی کی احتساب عدالت میں جنگلات اراضی ریفرنس کی سماعت کے سلسلے میں پیش ہوئے، جہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے مزاحمت ہوتی ہے، پھر مفاہمت، اور مفاہمت ہی بہتر راستہ ہے۔

مزاحمت یا مذاکرات کا راستہ ؟ سوال

مزاحمت کے بعد پھر مذاکرات ہی ہوتے ہیں، چوہدری پرویز الہیٰ کا جواب۔۔۔!!! pic.

twitter.com/gfUKGXJEDq

— Mughees Ali (@mugheesali81) July 9, 2025

پی ٹی آئی کے لیے مذاکرات بہتر ہیں یا احتجاج؟ پرویز الٰہی نے جواب دیا کہ مذاکرات سے حالات میں بہتری آ سکتی ہے۔ ’پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے مذاکرات کے لیے خط بھی لکھا گیا، تاہم اب تک اس پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: چوہدری پرویز الہی اور اہل خانہ کے نام پی سی ایل سے نکال دیے گئے

صدر مملکت آصف علی زرداری کو ہٹائے جانے اور 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق سوال پر چوہدری پرویز الٰہی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ سب پہلی مرتبہ سن رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اڈیالہ جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کوٹ لکھپت جیل میں قید پارٹی رہنماؤں کی جانب سے مذاکرات کی اپیل کو مسترد کر چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احتساب عدالت پرویز الہی پی ٹی آئی راولپنڈی مذاکرات مزاحمت مفاہمت

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: احتساب عدالت پرویز الہی پی ٹی ا ئی راولپنڈی مذاکرات مفاہمت چوہدری پرویز کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی

سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی اور عمران خان ایک قدم پیچھے ہٹیں، حکومت بھی مذاکرات کیلئے راستہ بنائے: فواد چوہدری
  • پاکستان کے خیرخواہ مفاہمت کی سیاست اپنائیں، محمود مولوی
  • فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت؛ نیتن یاہو نے بل کی حمایت کردی
  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی
  • نیویارک میئر شپ کے امیدوار زہران ممدانی کی حمایت میں سابق امریکی صدر سامنے آ گئے
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • غزہ و لبنان، جنگ تو جاری ہے
  • دلدار پرویز بھٹی کی ادھوری یادیں اور ایک کتاب