عزت دیں گی تو عزت ملے گی، زرنش کا نادیہ خان پر طنزیہ وار
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری کی سابق اداکارہ زرنش خان نے حال ہی میں انسٹاگرام پر ایک اسٹوری کے ذریعے معروف میزبان نادیہ خان کے ایک بیان پر تنقیدی ردعمل دیا ہے۔
حال ہی میں نادیہ خان کا ہانیہ عامر اور بھارتی اداکارہ دلجیت دوسانجھ کے حوالے سے ایک وضاحتی بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا، جس میں انہوں نے کہا کہ ان کی رائے میں تبدیلی ہانیہ نہیں بلکہ دلجیت کے مؤقف کی بنیاد پر ہوئی ہے۔ نادیہ نے مزید کہا کہ وقت کے ساتھ مؤقف میں تبدیلی یوٹرن نہیں بلکہ دانشمندی ہے۔
زرنش خان نے نادیہ کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے ان کا ویڈیو بیان اپنی انسٹا اسٹوری پر پوسٹ کیا اور لکھا کہ جب دوسروں کے بارے میں منفی بات کی جاتی ہے تو انہیں کیسا محسوس ہوتا ہے، یہ اب شاید نادیہ کو اندازہ ہو گیا ہوگا۔ زرنش نے سوال اٹھایا کہ نادیہ کو کس حق سے کسی کی شخصیت پر تبصرے کرنے، مذاق اُڑانے یا تنقید کرنے کی اجازت ہے؟
View this post on InstagramA post shared by Daily Jiddat Karachi (@dailyjiddat)
زرنش نے نادیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ عزت دیں گی تو عزت ملے گی، آپ اپنا وربل ڈائریا کنٹرول کریں تاکہ کسی کو موقع بھی نہ ملے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب خود پر بات آئے تو برداشت کرنا آسان نہیں ہوتا لیکن دوسروں کیلئے کچھ بھی کہہ دینا آسان ہوتا ہے۔ زرنش نے عوام کو بھی پیغام دیا کہ ہر فرد کو اپنے کام سے کام رکھنا چاہیے اور دوسروں کی زندگیوں میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہوا: ایف بی آر
اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) ایف بی آر کی سینئر قیادت نے کہا ہے کہ ادارے کا کسٹمز فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ایف بی آر کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے۔ فیس لیس اسیسمنٹ سسٹم کا آغاز ریونیو کے لیے نہیں کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد بد عنوانی کا خاتمہ تھا۔ اس نظام پر عمل کرنے کی وجہ سے جو لوگ متاثر ہوئے ہیں وہی اس کا رول بیک جاتے ہیں۔ ایف بی آر ہی کے ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل آٖ ف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی رپورٹ کے بعض مندرجات کی تردید کے لئے پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ اس ابتدائی نوعیت کی رپورٹ کو میڈیا کو لیک کیا گیا۔ ہمیں یہ بعد میں ملی اور میڈیا پر اس کے مندرجات کی غلط تشریح کی گئی۔ اس لیکج میں وہ افسر ملوث ہیں جن کی ذاتی نوعیت کی شکایات ہیں۔ رپورٹ میں ایسی چیزیں لائی گئی تھیں جو غلط تھیں۔ انکوائری کمیٹی بنا دی گئی ہے جس کی رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کی جائے گی۔ فیس لیس اسیسمنٹ سسٹم کو پورے ملک میں نافذ کر دیا جائے گا۔ اس کو رول بیک نہیں کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال، ممبر کسٹمز آپریشن سید شکیل شاہ اور دیگر اعلی افسروں نے میڈیا سے بات چیت میں کیا۔ چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ کسٹم کے فیس لیس اسیسمنٹ نظام کو ریونیو کے مقصد کے لیے شروع نہیں کیا تھا، اس کا مقصد صرف یہ تھا کہ کسٹم کلیئرنس میں رشوت کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں کرپشن کے حوالے سے زیرو ٹالرنس ہے۔ گاڑیوں کی کلیئرنس کا سکینڈل سامنے آیا۔ اس میں دو افسروں کو گرفتار کیا گیا۔ گلگت بلتستان میں تاجروں کی ہڑتال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کسٹم کلیئرنس کا پرانا نظام واپس دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔ ادارے میں وہ آٹھ اگست 2024 کو تعینات ہوئے تھے، انہوں نے اب تک کبھی کسی افسر کی تعیناتی سفارش پر نہیں کی ہے۔ ممبر کسٹم آپریشن شکیل شاہ نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کے پلان پر عمل ہو رہا ہے۔ انہی میں سے ایک فیس لیس کسٹم اسیسمنٹ ہے، کیونکہ زیادہ تر امپورٹس کراچی کی بندرگاہ سے ہوتی ہیں، اس لیے وہاں یہ سسٹم شروع کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے بیرون ملک سے آنے والی درآمدات کے لیے مختلف مختلف اشیاء کو کلیئر کرنے کے لیے گروپس بنا دیے جاتے تھے جس میں درآمد کرنے والے کو یہ پتہ ہوتا تھا کہ اس کی چیز کلیئرنس کس نے کرنی ہے اور اس سے ساز باز کرنا ممکن ہوتا تھا۔ اب ایک ہال میں 40 افسر بیٹھے ہوئے ہیں اور کسی افسر کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ جس جی ڈی پر کام کر رہا ہے وہ کس کی ہے اور سارا کام ایک ہی ہال کے اندر ہوتا ہے اور اس کی سخت نگرانی ہوتی ہے اور ہال میں ٹیلی فون یا ای میل کے استعمال کی اجازت نہیں ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ درآمدی اشیاء کی کلیئرنس میں ٹائم بڑھنے کا تاثر بھی درست نہیں ہے۔ معمولی تاخیر ضرور ہوتی ہے لیکن اس کے کچھ بیرونی عوامل بھی ہیں جن میں بندرگاہ پر بہت زیادہ رش اور پروسیجرل رکاوٹیں موجود ہیں اور اس کی وجہ ایف سی اے نہیں ہے۔ انہوں نے بعض آڈٹ آبزرویشن کے لیک ہونے کے حوالے سے کہا کہ ان میں چیزوں کو غلط طور پر بیان کیا گیا اور بعض باتیں تو کلی طور پر غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی اس غیر قانونی لیک کے ذمہ دار ہیںیا جان بوجھ کر مس رپورٹنگ کر رہے ہیں ان کا احتساب کیا جائے گا۔ ہم اس سسٹم کو مزید بہتر بنائیں گے اور اصلاحات کو ڈی ریل کرنے والوں کے خلاف تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔