بھارت اور پاکستان کی نئی نسل اپنی قسمت خود لکھ سکتی ہے، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
بھارت اور پاکستان کی نئی نسل اپنی قسمت خود لکھ سکتی ہے، بلاول بھٹو WhatsAppFacebookTwitter 0 9 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کی نئی نسل اپنی قسمت خود لکھ سکتی ہے۔
بلاول بھٹو نے بھارتی صحافی کرن تھاپر کو انٹرویو دینے سے متعلق سوشل میڈیا بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں بھارتی میڈیا کے ذریعہ اپنا کیس بھارتی عوام کیسامنے پیش کرنے میں کوئی خوف نہیں ہے، میں بھارتی عوام خصوصا نوجوانوں پر یقین رکھتا ہوں، ہم وہ نسل ہیں جو تاریخ کی زنجیریں توڑے گی۔
انہوں نے کہا خطے میں امن کا قیام صرف پاکستان کا نہیں مشترکہ مقصد ہے، ہم وہ نسل ہوں گے جو جنگی جنونیوں سے الگ راستہ چنیں گے، دہشتگردی، ماحولیاتی تبدیلی اور عدم مساوات جیسے چیلنجز کا مقابلہ مل کر کرینگے۔ہمارے مستقبل کا فیصلہ ماضی کے تنازعات نہیں کریں گے، پرامن بقائے باہمی ،تعاون اور خوش حالی کے ذریعے مستقبل کے فیصلے کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآپریشن سندور کی ناکامی، بھارتی عسکری قیادت چین کے کردار پر تقسیم کا شکار آپریشن سندور کی ناکامی، بھارتی عسکری قیادت چین کے کردار پر تقسیم کا شکار اسلام آباد ہائیکورٹ ججز منتقلی و سینیارٹی کیس، سپریم کورٹ فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس، ن لیگ اور پیپلز پارٹی رہنماوں کی ایک دوسرے کو دھمکیاں، نبیل گبول کا واک آوٹ، حکومت گرانے کا... پاکستان اور ترکیہ کا علاقائی استحکام کے لئے تعاون جاری رکھنے پر اتفاق وفاقی حکومت کا چینی کی درآمد ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے کرنے کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے روبرو عمر ایوب کے انتخاب کیخلاف کیس میں دلائل مکمل، فیصلہ محفوظ
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو
پڑھیں:
مولانا مسعود ازہر ‘حافظ سعید اور بلاول زرداری
’’اگر بھارت تعاون کرے تو مخصوص افراد (مولانا مسعود ازہر اور حافظ سعید)کی حوالگی پر پاکستان کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا‘‘ الجزیرہ کو دیا گیا یہ بیان کسی ایئرے ،غیرے، نتھو خیرے کا نہیں بلکہ اس سیاستدان کا ہے کہ جس کی ماں اور نانا ، پاکستان کے وزیراعظم رہے اور والد آج بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر ہیں، یعنی مسٹر بلاول زرداری ، بلاول زرداری کے اس بیان کے حوالے سے سوشل میڈیا پر خاصی بحث جاری ہے اور مختلف تجزیہ کار اس بیان کو متنازعہ ، سفارتی بدحواسی ، بلکہ آئین پاکستان، ریاستی خودمختاری، قومی عزت اور پاکستان کی مستقل پالیسی کی کھلی توہین قرار دے رہے ہیں، یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پوری پاکستانی قوم میں غم و غصہ اور بے چینی پیدا کرنے والا یہ بیان بلاول زرداری کی ذہنی اختراع ہے،یا پھر اسکے پیچھے کسی مخصوص طاقتور لابی کا ذہن کار فرما ہے ؟مولانا محمد مسعود ازہر اور حافظ محمد سعید سڑک چھاپ سیاست دان یا بڑھک مار شخصیات تو ہیں نہیں،کہ بلاول زرداری جنہیں انڈیا کے حوالے کرنے کی بات کر رہے ہیں ،بلکہ جاننے والے جانتے ہیں کہ مولانا ازہر سے صرف پاکستانی قوم ہی نہیں بلکہ انڈیا کے لاکھوں مظلوم انسان بھی محبت کرتے ہیں ،یاد رہے کہ اس خاکسار نے صرف ’’مسلمان‘‘نہیں بلکہ ’’انسان‘‘لکھا ہے،اور حافظ سعید کی بھی یہی کیفیت ہے،یہ بات واضح ہے کہ پاکستانی آئین کا آرٹیکل 9 ہر شہری کے جان و مال کی حفاظت کو ریاست کی بنیادی ذمہ داری قرار دیتا ہے۔ کسی بھی پاکستانی شہری کو کسی غیر ملکی حکومت کے کہنے پر حوالگی کی بات کرنا آئین کی صریحا ًخلاف ورزی ہے۔ پاکستانی قانون کے تحت کسی شہری کو کسی دشمن ریاست کے حوالے کرنا نہ صرف قانونی بغاوت کے زمرے میں آتا ہے بلکہ قومی سلامتی کے مفادات سے کھلا انحراف بھی ہے۔ہم جس بھارت کی بات کر رہے ہیں، وہ کوئی عام ہمسایہ ملک نہیں ، بلکہ وہ ایک ریاستی دہشت گرد ہے، جس نے کلبھوشن یادیو جیسے دہشت گردوں کو پاکستان میں بھیجا۔ جس کے ایجنٹ پاکستان کے طول و عرض میں دہشت گردی کی آگ بھڑکانے میں مصروف رہتے ہیں،جو آج بھی بلوچستان، کراچی، فاٹا اور دیگر علاقوں میں بدامنی کے نیٹ ورک چلارہا ہے، جو کشمیر میں نسل کشی اور انسانیت سوز مظالم کا مرتکب ہے۔جس بھارت کی ظالم فوج ایک لاکھ سے زائد کشمیری مسلمانوں کو شہید کر چکی ہے، جس بھارت کی ظالم فوج ہزاروں کشمیری خواتین کو بے آبرو کر چکی ہے ، جس بھارت میں گائے کو ذبح کرنے کے نام پر مسلمانوں کو قتل کر دیا جاتا ہے، جس بھارت میں صرف ایک بابری مسجد ہی نہیں بلکہ بابری مسجد جیسی درجنوں تاریخی مساجد پر نریندر مودی حکومت کی سرپرستی میں شدت پسند ہندو قبضہ کر چکے ہیں اور ابھی ان کا مزید یہ اعلان ہے کہ وہ ہر تاریخی مسجد پر قبضہ کر کے اسے مندر میں تبدیل کریں گے،جس بھارت نے ابھی حالیہ مہینوں میں پاکستانی سرحدات کو روندتے ہوئے بہاولپور ‘مظفرآباد ‘مرید کے تک مساجد کو نشانہ بنایا اور معصوم بچوں اور عورتوں کو شہید کیا،جس بھارت کا وزیر اعظم نریندر مودی بذات خود خطے کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے جس کے لئے بھارت کے اندر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی جانوں سے کھیلنا اور املاک پر قبضہ کرنا حکومتی پالیسی کا حصہ ہے اس بھارت کو مولانا محمد مسعود ازہر اور حافظ محمد سعید کی حوالگی کی بات کرنا نرم سے نرم لفظوں میں بھی پاکستان کے آئین اور ریاست پاکستان کی غیرت سے بغاوت ہی کہلائے گا،بھارت جیسے دہشت گرد ملک کے گرفتار پائلٹ ’’ابھی نندن‘‘کو ’’کڑک چائے‘‘پلا کر پروٹوکول کے ساتھ رخصت کرنا اور اسی دشمن ریاست کی جھوٹی خوشنودی کے لئے اپنے شہریوں کی حوالگی کی پیشکش کرنا صرف سفارتی جہالت ہی نہیں بلکہ پاکستان کے عالمی موقف، سفارتی بیانیے اور آئینی حلف سے بھی انحراف کے مترادف ہے۔بلاول زرداری آپ ہی اپنی ادائوں پہ غور کریں ہم عرض کریں گے تو شکایت ہوگی‘ کیا بلاول بھٹو کو معلوم نہیں کہ پاکستان کی حوالگی کی پالیسی واضح ہے، پاکستان صرف ایکسٹراڈیشن ٹریٹی (Extradition Treaty) کے تحت اور وہ بھی صرف غیر متنازع معاملات میں حوالگی کر سکتا ہے، وہ بھی دوست ممالک کو، دشمن ریاست کو نہیں!پاکستان اور بھارت کے درمیان نہ کوئی حوالگی معاہدہ موجود ہے، نہ سفارتی اعتماد، نہ قانونی بنیاد۔ ایسی صورت میں یہ پیشکش کرنا سفارتی خودکشی ہے۔یہ وہی طرزِ عمل ہے جو 9/11 کے بعد رسوا کن ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے تاریک دور میں ڈالروں کے عوض اپنے شہریوں کو بیچنے والوں نے اپنایا تھا۔
آج شائد وہی سوداگری ایک نئی شکل میں بھارت کی خوشنودی کے لئے کی جا رہی ہے؟ سوال یہ بھی ہے کہ کیا بلاول زرداری اپنے اس متنازعہ بیان سے رجوع کریں گے ؟ پاکستان ایک غیرت مند ریاست ہے‘ اس غیرت مند ریاست کے 25کروڑ غیرت مند باسی کبھی نہیں چاہیں گے کہ ہمارے حکمران نریندر مودی حکومت کے دم چھلے بن کر پاکستان کے عظیم بیٹوں کو بھارت کے حوالے کر دیں، رسوا کن ڈکٹیٹر اپنے سیاہ ترین کارناموں سمیت قبر کی پاتال میں گم ہو گیا، اس لئے اس کی بدنام زمانہ اور کفریہ طاقتوں کی خوشامدانہ پالیسیوں کو دفن کر دینا چاہیے۔اس معاملے پر پارلیمنٹ، دفتر خارجہ اور قومی سلامتی کمیٹی کو بلاول زرداری کے اس غیر ذمہ دارانہ بیان کی وضاحت کرنی چاہیے۔
مولانا مسعود ازہر نےجموں ،کورٹ بلوال اور تہاڑ جیل قومی خزانہ لوٹنے یا منی لانڈرنگ کیس کی وجہ سے نہیں کاٹی ، نہ ہی ان پر پر سکھ حریت پسندوں کی لسٹیں دہلی حکومت کے حوالے کرنے کا کبھی کوئی الزام لگا، مولانا محمد مسعود ازہر اور حافظ محمد سعید کے خاندانوں کے 80سالہ تاریخی ریکارڈ کو کھنگال لیں، ان کے کسی رشتے دار پر ریاست پاکستان کے خلاف کام کرنے، اسلحہ اٹھانے یا پاکستان اور اس کے اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کا کوئی الزام بھی نہیں ہے،ہاں انہوں نے ایک کروڑ کے لگ بھگ مظلوم و مجبور اور مقہور کشمیری مسلمانوں کی غلامی کو آزادی میں بدلنے کے خواب اپنی انکھوں میں ضرور سجا رکھیں ہیں، پاکستان کے یہ دونوں عظیم بیٹے سچے محب وطن ہیں، انہیں ہندوستان کے حوالے کرنے کی باتیں کرنے والے اگر ملکی سلامتی کو دا ئو پہ لگانے کی کوشش کریں گے تو یہ قوم اسکی انہیں کبھی اجازت نہیں دے گی۔