Jasarat News:
2025-09-18@13:54:37 GMT

پُر اُمید رہئیے

اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آج چالیس سے اوپر کا ہر مرد و زن پریشان دکھائی دیتا ہے ۔کسی کو لگتا ہے فنانس وجہ ہےاور کسی کو دکھوں نے مار ڈالا ہے اور کسی کےلیے مال اور خوشیاں سنبھالنا زیادہ بڑا مسئلہ ہے۔ گویا اگر کچھ ہے تو بھی پریشانی اور اگر کچھ نہیں ہے تو بھی پریشانی ۔ایک قابل توجہ بات یہ بھی کہ دیندار بھی پریشان ہے تو بے دین بھی ہلکان ۔
دین اور رب سے دور کو تو آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ رب سے دوری کا نتیجہ ہے لیکن جو پہلے ہی رب کے قرب کی جستجو میں سب لگائے بیٹھا اسے کیا سمجھائیں؟
سکون ۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی ٹھہراؤ ،آرام، سکینت کا تعلق ہونے سے ہے اور نہ ہی نا ہونے سے۔ اس کا تعلق ہماری سوچ اور ہماری عادات سے ہے ۔ ہم مثبت سوچنے والے ہیں تو زندگی کچھ نہ ہونے کے باوجود اچھی لگے گی۔ اگر سوچ منفی سمت پر مڑ گئی ہے تو سب کچھ ہونا بھی بے سکون کر دے گا۔
اسی طرح ہمارے کھانے پینے ،سونے جاگنے ،نشست و برخاست ،ہمارا ملنا ملانا سب نچرل اور قانون فطرت سے الٹ ہونے لگے گا تو ڈسٹربنس پیدا ہو گی جب ڈسٹربنس پیدا ہو گی تو یہی بے سکونی ہے۔
رب کہتا ہے رات سونے کے لیے ہے ہم اس میں جاگنے لگیں ۔۔۔۔۔۔۔کبھی آن لائن کے بہانے اور کبھی فنکشنز اور ملاقاتوں کے بہانے ۔۔۔۔۔۔۔کبھی سیرو تفریح کی غرض سے اور کبھی لکھنے لکھانے اور پڑھنے کی وجہ۔ سے۔۔۔۔۔۔۔۔
رب کہتا ہے دن کام کے لیے ہے اور اس کا آغاز طلوع فجر سے ہم اپنے فن کا آغاز کرنے لگیں سورج سر پر پہنچنے پر۔۔۔۔۔رب کہتا ہے جلدی شیطان کا کام ہے ۔۔۔۔لیکن جب ہم نے دن کا آغاز ہی آدھا دن گزرنے پر کیا تو سوچیئے کام کی لمبی فہرست کو اندھیرا پھیلنے سے قبل کیسے مکمل کرنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔پھر جلدی جلدی کے چکر میں کام سیدھے ہونے کی بجائے جب الٹے ہونے لگیں گے تو کہاں کا سکون اور کیسا آرام ؟
بے چینی ،ٹینشن ،اینگزائٹی تو خود ہی پیدا ہوں گے نا۔
سیانے کہتے ہیں اتنا کھاؤ کہ کمر سیدھی رہے۔
مشہور کہاوت ہے جینے کے لیے کھاؤ نہ کہ کھانے کے لیے جیو
ہم کیا کرتے ہیں یا کیا کر رہے ہیں آپ زیادہ سمجھدار ہیں۔۔۔۔۔۔
حدیث مبارکہ ہے اچھی چیز کو دیکھو تو کہو ماشاءاللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ہم کسی کے پاس کوئی نعمت پاکر بے ساختہ کیا کہتے ہیں یہ بھی سب جانتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
حدیث مبارکہ ہے مال میں اپنے سے نیچے والے اور علم میں اپنے سے اوپر والے کو دیکھو ۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں بھی معاملہ روز روشن کی طرح عیاں ہے۔
ہم اپنی زندگی کے بیشتر لمحے ماضی کے غموں اور دکھوں کو کریدتے اور ناسور بناتے گزار دیتے ہیں تو باقی بچے کھچے لمحات آنے والے دنوں کی فکر میں گزار دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ ہم لمحۂ موجود میں جینا سیکھ جائیں تو آدھی ٹینشنز زندگی سے نکل جائیں ۔ اپنے آج میں رہنا سیکھیں جی ہاں آج کے دکھ پر مرہم رکھیں اور آج کی خوشی سے بھر پور لطف اٹھائیں ۔۔۔۔۔۔فکر کریں تو اس کل کی جب نہ رشتے ناتے کام آئیں گے ،نہ مال وزر۔

اگر ہم اپنے آج میں جینا شروع کردیں زندگی کی بہت سی ٹینشنز اور پریشانیاں ختم ہو جائیں۔
اپنے آج کو کل کے لیے ہموار کرنا سیکھئیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔اسی طرح غلطی ،بھول اور غفلت زندگی کی ڈارک سائیڈز ہیں جن سے بچنا تو ضروری ہے لیکن اگر کبھی زندگی میں ان کا گذر ہو جائے تو ان میں اٹکنا اسلام میں یہ کہہ کر ممنوع کر دیا کہ” لو ” یعنی کاش تو شیطان کا دروازہ ہیں۔۔۔۔۔۔۔سو اس دروازے کو بند ہی رکھنا چاہئیے ۔ اپنی غلطیوں کو وہ تجربات کہیں جو مستقبل کی نئی راہیں سجھاتے ہیں تو کبھی مایوسی اور ناامیدی قریب بھی نہیں آئے گی۔

اگر ہم خود کو مایوسی،پریشانی اور ٹینشن سے نکالنا چاہتے ہیں تو ہمیں یہ چند کام اپنی روٹین بنا لینے چاہیئیں
۱۔جو ہے ،جیسا ہے اسے قبول کر لیں۔
2۔ اپنے لیے کچھ وقت نکالیے، ہلکی پھلکی ورزش کے ساتھ مائنڈ فلنس ایکسر سائزز ضرور کیجئے۔
3۔اپنی یادوں اپنے تجربات کو تحریر کی شکل دیجئے۔ روزانہ ایک صفحہ تحریر کیجئے۔
4۔لمحۂ موجود میں رہنا سیکھئیے۔ میرا آج کل کی نسبت زیادہ اچھا ،زیادہ خوشگوار ہونا چاہئیے ۔
5۔ ہر منفی سوچ کو جھٹک کر مثبت رخ دیجئے۔
6۔ کسی بھی بات ،کسی بھی رویے کو ذہن پر سوار مت کیجئے۔
یاد رکھیئے کو آپ کا ہے وہ چھن نہیں سکتا ،جو چھن گیا وہ آپ کا نہ تھا۔
7۔ آپ اپنا پرائم ٹائم گزار چکے ہیں ۔ جو وقت ہاتھ میں رہ گیا ہے اس کا بہترین منصوبہ بنائیے ۔ کچھ نیا کیجئے جو آپ کا صدقۂ جاریہ بن جائیے۔
8۔ سونے جاگنے کی روٹین درست کیجئے۔
9۔ کھانے پینے میں اعتدال لائیے۔
10۔ پر امید رہئیے ،خواب دیکھئیے اور خواب بانٹیے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہیں تو کے لیے

پڑھیں:

کئی مقدمات میں وکلاء کو انگیج کرنا چیلنج ہے، سلمان صفدر

بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل سلمان صفدر نے کہا ہے کہ کئی مقدمات میں وکلاء کو انگیج کرنا چیلنج ہے۔

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں سلمان صفدر نے کہا کہ توشہ خانہ ٹوکیس کا ٹرائل تیزی سے چل رہا ہے، آج جو گواہ پیش کیے گئے ان پر سرکار کا پورا زور لگا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گواہان میں انعام شاہ جوہر کیس میں گواہی دیتے ہیں اور پرائیویٹ اپریزر صہیب عباسی شامل ہیں۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے مزید کہا کہ توشہ خان کیس میں قسطوں میں پراسیکیوشن ہو رہی ہے، کبھی ایک تحفہ تو کبھی دوسرا تحفہ سامنے لایا جاتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اتنے مقدمات میں وکلا کو انگیج کرنا چیلنج ہے، القادر کیس میں پوری گرمیاں ہم انتظار کرتے رہے ہیں۔ 7 ماہ ہوگئے، ہمارے کیسز ہائی کورٹ میں لگائے نہیں جاتے، القادر کیس میں ابھی تک تاریخ ہی نہیں دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، ترک صدر
  • آن لائن گیم کی لت 14 سالہ بچے کی زندگی نگل گئی
  • امریکہ کی طرف جھکاؤ پاکستان کو چین جیسے دوست سے محروم کر دے گا،علامہ جواد نقوی
  • ’چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے‘
  • بسکٹ میں سوراخ کیوں ہوتے ہیں؟ حیران کن وجہ جانیے
  • صبا قمر کی شادی ہونے والی ہے؟
  • زینت امان کو اپنا آپ کبھی خوبصورت کیوں نہ لگا؟ 70 کی دہائی کی گلیمر کوئین کا انکشاف
  • وقت نہ ہونے پر بھی سیلابی سیاست
  • باجوڑ آپریشن، چار گاؤں کلیئر ہونے کے بعد مکینوں کو واپسی کی اجازت
  • کئی مقدمات میں وکلاء کو انگیج کرنا چیلنج ہے، سلمان صفدر