Jasarat News:
2025-07-09@19:40:33 GMT

پُر اُمید رہئیے

اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آج چالیس سے اوپر کا ہر مرد و زن پریشان دکھائی دیتا ہے ۔کسی کو لگتا ہے فنانس وجہ ہےاور کسی کو دکھوں نے مار ڈالا ہے اور کسی کےلیے مال اور خوشیاں سنبھالنا زیادہ بڑا مسئلہ ہے۔ گویا اگر کچھ ہے تو بھی پریشانی اور اگر کچھ نہیں ہے تو بھی پریشانی ۔ایک قابل توجہ بات یہ بھی کہ دیندار بھی پریشان ہے تو بے دین بھی ہلکان ۔
دین اور رب سے دور کو تو آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ رب سے دوری کا نتیجہ ہے لیکن جو پہلے ہی رب کے قرب کی جستجو میں سب لگائے بیٹھا اسے کیا سمجھائیں؟
سکون ۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی ٹھہراؤ ،آرام، سکینت کا تعلق ہونے سے ہے اور نہ ہی نا ہونے سے۔ اس کا تعلق ہماری سوچ اور ہماری عادات سے ہے ۔ ہم مثبت سوچنے والے ہیں تو زندگی کچھ نہ ہونے کے باوجود اچھی لگے گی۔ اگر سوچ منفی سمت پر مڑ گئی ہے تو سب کچھ ہونا بھی بے سکون کر دے گا۔
اسی طرح ہمارے کھانے پینے ،سونے جاگنے ،نشست و برخاست ،ہمارا ملنا ملانا سب نچرل اور قانون فطرت سے الٹ ہونے لگے گا تو ڈسٹربنس پیدا ہو گی جب ڈسٹربنس پیدا ہو گی تو یہی بے سکونی ہے۔
رب کہتا ہے رات سونے کے لیے ہے ہم اس میں جاگنے لگیں ۔۔۔۔۔۔۔کبھی آن لائن کے بہانے اور کبھی فنکشنز اور ملاقاتوں کے بہانے ۔۔۔۔۔۔۔کبھی سیرو تفریح کی غرض سے اور کبھی لکھنے لکھانے اور پڑھنے کی وجہ۔ سے۔۔۔۔۔۔۔۔
رب کہتا ہے دن کام کے لیے ہے اور اس کا آغاز طلوع فجر سے ہم اپنے فن کا آغاز کرنے لگیں سورج سر پر پہنچنے پر۔۔۔۔۔رب کہتا ہے جلدی شیطان کا کام ہے ۔۔۔۔لیکن جب ہم نے دن کا آغاز ہی آدھا دن گزرنے پر کیا تو سوچیئے کام کی لمبی فہرست کو اندھیرا پھیلنے سے قبل کیسے مکمل کرنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔پھر جلدی جلدی کے چکر میں کام سیدھے ہونے کی بجائے جب الٹے ہونے لگیں گے تو کہاں کا سکون اور کیسا آرام ؟
بے چینی ،ٹینشن ،اینگزائٹی تو خود ہی پیدا ہوں گے نا۔
سیانے کہتے ہیں اتنا کھاؤ کہ کمر سیدھی رہے۔
مشہور کہاوت ہے جینے کے لیے کھاؤ نہ کہ کھانے کے لیے جیو
ہم کیا کرتے ہیں یا کیا کر رہے ہیں آپ زیادہ سمجھدار ہیں۔۔۔۔۔۔
حدیث مبارکہ ہے اچھی چیز کو دیکھو تو کہو ماشاءاللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ہم کسی کے پاس کوئی نعمت پاکر بے ساختہ کیا کہتے ہیں یہ بھی سب جانتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
حدیث مبارکہ ہے مال میں اپنے سے نیچے والے اور علم میں اپنے سے اوپر والے کو دیکھو ۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں بھی معاملہ روز روشن کی طرح عیاں ہے۔
ہم اپنی زندگی کے بیشتر لمحے ماضی کے غموں اور دکھوں کو کریدتے اور ناسور بناتے گزار دیتے ہیں تو باقی بچے کھچے لمحات آنے والے دنوں کی فکر میں گزار دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ ہم لمحۂ موجود میں جینا سیکھ جائیں تو آدھی ٹینشنز زندگی سے نکل جائیں ۔ اپنے آج میں رہنا سیکھیں جی ہاں آج کے دکھ پر مرہم رکھیں اور آج کی خوشی سے بھر پور لطف اٹھائیں ۔۔۔۔۔۔فکر کریں تو اس کل کی جب نہ رشتے ناتے کام آئیں گے ،نہ مال وزر۔

اگر ہم اپنے آج میں جینا شروع کردیں زندگی کی بہت سی ٹینشنز اور پریشانیاں ختم ہو جائیں۔
اپنے آج کو کل کے لیے ہموار کرنا سیکھئیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔اسی طرح غلطی ،بھول اور غفلت زندگی کی ڈارک سائیڈز ہیں جن سے بچنا تو ضروری ہے لیکن اگر کبھی زندگی میں ان کا گذر ہو جائے تو ان میں اٹکنا اسلام میں یہ کہہ کر ممنوع کر دیا کہ” لو ” یعنی کاش تو شیطان کا دروازہ ہیں۔۔۔۔۔۔۔سو اس دروازے کو بند ہی رکھنا چاہئیے ۔ اپنی غلطیوں کو وہ تجربات کہیں جو مستقبل کی نئی راہیں سجھاتے ہیں تو کبھی مایوسی اور ناامیدی قریب بھی نہیں آئے گی۔

اگر ہم خود کو مایوسی،پریشانی اور ٹینشن سے نکالنا چاہتے ہیں تو ہمیں یہ چند کام اپنی روٹین بنا لینے چاہیئیں
۱۔جو ہے ،جیسا ہے اسے قبول کر لیں۔
2۔ اپنے لیے کچھ وقت نکالیے، ہلکی پھلکی ورزش کے ساتھ مائنڈ فلنس ایکسر سائزز ضرور کیجئے۔
3۔اپنی یادوں اپنے تجربات کو تحریر کی شکل دیجئے۔ روزانہ ایک صفحہ تحریر کیجئے۔
4۔لمحۂ موجود میں رہنا سیکھئیے۔ میرا آج کل کی نسبت زیادہ اچھا ،زیادہ خوشگوار ہونا چاہئیے ۔
5۔ ہر منفی سوچ کو جھٹک کر مثبت رخ دیجئے۔
6۔ کسی بھی بات ،کسی بھی رویے کو ذہن پر سوار مت کیجئے۔
یاد رکھیئے کو آپ کا ہے وہ چھن نہیں سکتا ،جو چھن گیا وہ آپ کا نہ تھا۔
7۔ آپ اپنا پرائم ٹائم گزار چکے ہیں ۔ جو وقت ہاتھ میں رہ گیا ہے اس کا بہترین منصوبہ بنائیے ۔ کچھ نیا کیجئے جو آپ کا صدقۂ جاریہ بن جائیے۔
8۔ سونے جاگنے کی روٹین درست کیجئے۔
9۔ کھانے پینے میں اعتدال لائیے۔
10۔ پر امید رہئیے ،خواب دیکھئیے اور خواب بانٹیے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہیں تو کے لیے

پڑھیں:

آلہ سماعت صرف سننے میں نہیں، زندگی بدلنے میں بھی مددگار، تحقیق کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جدید تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آلہ سماعت محض سماعت کی بحالی تک محدود نہیں بلکہ یہ افراد کی معاشرتی زندگی، ذہنی صحت اور معیارِ زندگی میں نمایاں بہتری پیدا کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق آلہ سماعت کے استعمال سے سماجی سرگرمیوں میں شرکت بڑھتی ہے، تنہائی میں کمی آتی ہے اور ذہنی دباؤ بھی کم ہوتا ہے۔

نیویارک یونیورسٹی میں ہونے والے کلینیکل ٹرائل میں معلوم ہوا کہ آلہ سماعت استعمال کرنے والے بزرگ افراد نے کم از کم ایک اضافی قریبی رشتہ برقرار رکھا، جبکہ جنہوں نے یہ آلہ استعمال نہیں کیا، ان میں تنہائی میں اضافہ دیکھا گیا۔ تحقیق کے مطابق سماجی بحالی جذباتی بحالی کی نسبت زیادہ تیزی سے آتی ہے، خاص طور پر خواتین میں اس کا اثر زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔

ایک اور تحقیق جس میں دو ہزار افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا، یہ ظاہر کرتی ہے کہ آلہ سماعت استعمال کرنے والوں کے تعلقات میں بہتری آتی ہے، ڈپریشن کم ہوتا ہے اور اجتماعی تقریبات میں ان کی شرکت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سماعت کے مسائل سے دوچار افراد جب آلہ سماعت کا استعمال شروع کرتے ہیں تو ان کی ذہنی مشقت میں نمایاں کمی آتی ہے، جس سے روزمرہ زندگی میں آسانی پیدا ہوتی ہے۔

لانسٹ ہیلتھی لانگیویٹی میں شائع ہونے والی ایک اور تحقیق کے مطابق آلہ سماعت استعمال کرنے والے افراد میں موت کے امکانات ان افراد کی نسبت 24 فیصد کم پائے گئے، جو آلہ استعمال نہیں کرتے۔ ماہرین کے مطابق بہتر سماعت کے باعث یہ افراد معاشرتی سرگرمیوں میں سرگرم رہتے ہیں، جس سے جسمانی اور ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے اور ان کی مجموعی صحت پر مثبت اثر پڑتا ہے۔

یہ تحقیقات واضح کرتی ہیں کہ آلہ سماعت کا استعمال عمر رسیدہ افراد کی زندگی میں ایک نئی امید بن سکتا ہے، جو نہ صرف انہیں سننے میں مدد دیتا ہے بلکہ انہیں دوبارہ سماج سے جوڑ کر ان کی زندگی میں خوشیوں کی نئی راہیں کھول دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایٹین کی خوش آمدید مہم کا آغاز
  • بھارت میں آج ملک گیر ہڑتال، معمولات زندگی متاثر
  • ویڈیو لیک ہونے سے بچنا چاہتے ہیں تو ان برانڈز کے فون کبھی استعمال نہ کریں
  • آلہ سماعت صرف سننے میں نہیں، زندگی بدلنے میں بھی مددگار، تحقیق کا انکشاف
  • ایف بی آر میں اے آئی کسٹمز کلیئرنس سسٹم متعارف ہونے کا معاملہ، پنجا ب کے امپورٹر کو اے آئی کی غلطی دور کروانے کراچی جانا پڑے گا: رضوان رضی
  • عورت کو اتنا خود مختار بنانا چاہیئے کہ وہ مرد کے چلے جانے کے بعد بھی زندگی گزار سکے، احسن خان
  • بھارت، ایران کی طرز پرافغانستان بارڈر پر بھی انتظامات ہونے چاہئیں. خواجہ آصف
  • ساڑھے چار سیکنڈ
  • ریئل میڈرڈ کا اپنے اسٹار فٹبالر کے ساتھ نامناسب سلوک، مباپے کو اکیلا چھوڑ گئی