data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آج چالیس سے اوپر کا ہر مرد و زن پریشان دکھائی دیتا ہے ۔کسی کو لگتا ہے فنانس وجہ ہےاور کسی کو دکھوں نے مار ڈالا ہے اور کسی کےلیے مال اور خوشیاں سنبھالنا زیادہ بڑا مسئلہ ہے۔ گویا اگر کچھ ہے تو بھی پریشانی اور اگر کچھ نہیں ہے تو بھی پریشانی ۔ایک قابل توجہ بات یہ بھی کہ دیندار بھی پریشان ہے تو بے دین بھی ہلکان ۔
دین اور رب سے دور کو تو آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ رب سے دوری کا نتیجہ ہے لیکن جو پہلے ہی رب کے قرب کی جستجو میں سب لگائے بیٹھا اسے کیا سمجھائیں؟
سکون ۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی ٹھہراؤ ،آرام، سکینت کا تعلق ہونے سے ہے اور نہ ہی نا ہونے سے۔ اس کا تعلق ہماری سوچ اور ہماری عادات سے ہے ۔ ہم مثبت سوچنے والے ہیں تو زندگی کچھ نہ ہونے کے باوجود اچھی لگے گی۔ اگر سوچ منفی سمت پر مڑ گئی ہے تو سب کچھ ہونا بھی بے سکون کر دے گا۔
اسی طرح ہمارے کھانے پینے ،سونے جاگنے ،نشست و برخاست ،ہمارا ملنا ملانا سب نچرل اور قانون فطرت سے الٹ ہونے لگے گا تو ڈسٹربنس پیدا ہو گی جب ڈسٹربنس پیدا ہو گی تو یہی بے سکونی ہے۔
رب کہتا ہے رات سونے کے لیے ہے ہم اس میں جاگنے لگیں ۔۔۔۔۔۔۔کبھی آن لائن کے بہانے اور کبھی فنکشنز اور ملاقاتوں کے بہانے ۔۔۔۔۔۔۔کبھی سیرو تفریح کی غرض سے اور کبھی لکھنے لکھانے اور پڑھنے کی وجہ۔ سے۔۔۔۔۔۔۔۔
رب کہتا ہے دن کام کے لیے ہے اور اس کا آغاز طلوع فجر سے ہم اپنے فن کا آغاز کرنے لگیں سورج سر پر پہنچنے پر۔۔۔۔۔رب کہتا ہے جلدی شیطان کا کام ہے ۔۔۔۔لیکن جب ہم نے دن کا آغاز ہی آدھا دن گزرنے پر کیا تو سوچیئے کام کی لمبی فہرست کو اندھیرا پھیلنے سے قبل کیسے مکمل کرنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔پھر جلدی جلدی کے چکر میں کام سیدھے ہونے کی بجائے جب الٹے ہونے لگیں گے تو کہاں کا سکون اور کیسا آرام ؟
بے چینی ،ٹینشن ،اینگزائٹی تو خود ہی پیدا ہوں گے نا۔
سیانے کہتے ہیں اتنا کھاؤ کہ کمر سیدھی رہے۔
مشہور کہاوت ہے جینے کے لیے کھاؤ نہ کہ کھانے کے لیے جیو
ہم کیا کرتے ہیں یا کیا کر رہے ہیں آپ زیادہ سمجھدار ہیں۔۔۔۔۔۔
حدیث مبارکہ ہے اچھی چیز کو دیکھو تو کہو ماشاءاللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ہم کسی کے پاس کوئی نعمت پاکر بے ساختہ کیا کہتے ہیں یہ بھی سب جانتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
حدیث مبارکہ ہے مال میں اپنے سے نیچے والے اور علم میں اپنے سے اوپر والے کو دیکھو ۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں بھی معاملہ روز روشن کی طرح عیاں ہے۔
ہم اپنی زندگی کے بیشتر لمحے ماضی کے غموں اور دکھوں کو کریدتے اور ناسور بناتے گزار دیتے ہیں تو باقی بچے کھچے لمحات آنے والے دنوں کی فکر میں گزار دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ ہم لمحۂ موجود میں جینا سیکھ جائیں تو آدھی ٹینشنز زندگی سے نکل جائیں ۔ اپنے آج میں رہنا سیکھیں جی ہاں آج کے دکھ پر مرہم رکھیں اور آج کی خوشی سے بھر پور لطف اٹھائیں ۔۔۔۔۔۔فکر کریں تو اس کل کی جب نہ رشتے ناتے کام آئیں گے ،نہ مال وزر۔
اگر ہم اپنے آج میں جینا شروع کردیں زندگی کی بہت سی ٹینشنز اور پریشانیاں ختم ہو جائیں۔
اپنے آج کو کل کے لیے ہموار کرنا سیکھئیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔اسی طرح غلطی ،بھول اور غفلت زندگی کی ڈارک سائیڈز ہیں جن سے بچنا تو ضروری ہے لیکن اگر کبھی زندگی میں ان کا گذر ہو جائے تو ان میں اٹکنا اسلام میں یہ کہہ کر ممنوع کر دیا کہ” لو ” یعنی کاش تو شیطان کا دروازہ ہیں۔۔۔۔۔۔۔سو اس دروازے کو بند ہی رکھنا چاہئیے ۔ اپنی غلطیوں کو وہ تجربات کہیں جو مستقبل کی نئی راہیں سجھاتے ہیں تو کبھی مایوسی اور ناامیدی قریب بھی نہیں آئے گی۔
اگر ہم خود کو مایوسی،پریشانی اور ٹینشن سے نکالنا چاہتے ہیں تو ہمیں یہ چند کام اپنی روٹین بنا لینے چاہیئیں
۱۔جو ہے ،جیسا ہے اسے قبول کر لیں۔
2۔ اپنے لیے کچھ وقت نکالیے، ہلکی پھلکی ورزش کے ساتھ مائنڈ فلنس ایکسر سائزز ضرور کیجئے۔
3۔اپنی یادوں اپنے تجربات کو تحریر کی شکل دیجئے۔ روزانہ ایک صفحہ تحریر کیجئے۔
4۔لمحۂ موجود میں رہنا سیکھئیے۔ میرا آج کل کی نسبت زیادہ اچھا ،زیادہ خوشگوار ہونا چاہئیے ۔
5۔ ہر منفی سوچ کو جھٹک کر مثبت رخ دیجئے۔
6۔ کسی بھی بات ،کسی بھی رویے کو ذہن پر سوار مت کیجئے۔
یاد رکھیئے کو آپ کا ہے وہ چھن نہیں سکتا ،جو چھن گیا وہ آپ کا نہ تھا۔
7۔ آپ اپنا پرائم ٹائم گزار چکے ہیں ۔ جو وقت ہاتھ میں رہ گیا ہے اس کا بہترین منصوبہ بنائیے ۔ کچھ نیا کیجئے جو آپ کا صدقۂ جاریہ بن جائیے۔
8۔ سونے جاگنے کی روٹین درست کیجئے۔
9۔ کھانے پینے میں اعتدال لائیے۔
10۔ پر امید رہئیے ،خواب دیکھئیے اور خواب بانٹیے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ: پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمحسن نقوی کا اسلام آباد کے دو میگا پراجیکٹس دسمبر کے اوائل میں کھولنے کا اعلان محسن نقوی کا اسلام آباد کے دو میگا پراجیکٹس دسمبر کے اوائل میں کھولنے کا اعلان طورخم سرحد غیرقانونی افغان شہریوں کی بے دخلی کیلئے 20 روز بعد کھول دی گئی چائنا میڈیا گروپ اور کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے اشتراک سے فکری و ثقافتی ہم آہنگی پر مبنی تقریب “انڈر اسٹینڈنگ شی زانگ ”... اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت کردی پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کیلئے کامیاب بولیاں موصول، ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع سہیل آفریدی کو وزیراعلی بننے پر مبارکباد، ملکر دہشت گردی کا مقابلہ کرینگے، وزیراعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم