UrduPoint:
2025-11-03@15:24:55 GMT

بھارت میں آج ملک گیر ہڑتال، معمولات زندگی متاثر

اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT

بھارت میں آج ملک گیر ہڑتال، معمولات زندگی متاثر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جولائی 2025ء) آج بدھ نو جولائی کو صبح شروع ہونے والی ہڑتال کے بعد سے اب تک کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ہے۔

یہ عام ہڑتال مرکزی ٹریڈ یونینوں (سی ٹی یو) کے رہنماؤں کی اپیل پر ہوئی ہے۔ مزدور رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مزدوروں اور کسانوں نے مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف بلائی گئی ہڑتال کے مطالبات کے 17 نکاتی چارٹر کی حمایت کی ہے۔

بھارت میں ڈاکٹروں کا احتجاج، ملک گیر ہڑتال کی کال

حکمراں جماعت کی مربی تنظیم آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بھارتیہ مزدور سنگھ (بی ایم ایس) ہڑتال میں حصہ نہیں لے رہی ہے۔

ادھر مرکزی وزارت محنت کا کہنا ہے کہ وہ ٹریڈ یونینوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن مزدور رہنماؤں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سہ فریقی میکانزم کو تباہ کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس کی امرجیت کور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہم حکومت سے بے روزگاری کو دور کرنے، منظور شدہ عہدوں پر بھرتیوں، مزید ملازمتوں کی تخلیق، منریگا کارکنوں کے دنوں اور معاوضوں میں اضافہ اور شہری علاقوں کے لیے اسی طرح کی قانون سازی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘‘

ہڑتال سے کیا چیزیں متاثر ہوئی ہیں؟

دہلی، کولکتہ، چنئی اور بنگلورو سمیت بڑے شہروں میں، پبلک ٹرانسپورٹ خدمات جیسے بسیں، ٹیکسیاں اور ایپ پر مبنی سواری میں تاخیر یا محدود ہونے کا امکان ہے۔

مظاہرین احتجاجی مارچ اور سڑکوں کی ناکہ بندی بھی کر رہے ہیں۔

اگرچہ کسی بھی سرکاری ریلوے یونین نے شرکت کا اعلان نہیں کیا ہے تاہم مظاہروں کی وجہ سے ریلوے اسٹیشنوں پر یا اس کے آس پاس خلل پڑ سکتا ہے۔ ٹرینوں کی آمد ورفت میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ بعض مقامات پر مظاہرین کی طرف سے ریلوے لائنوں پر دھرنا دینے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔

آج بینکنگ کا کام بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

قومی اور نجی شعبے کے بینکوں کے ملازمین کے گروپ بھارت بند کی ٹریڈ یونینوں کی ہڑتال کی حمایت کر رہے ہیں۔ اے ٹی ایم خدمات، چیک کلیئرنس، اور برانچ کی سطح کے آپریشنز میں تاخیر ہو سکتی ہے۔

بھارت: فوج میں بھرتی کے نئے منصوبے کے خلاف ملک گیر ہڑتال سے کئی ریاستوں میں زندگی متاثر

بجلی کی فراہمی میں جزوی رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ بجلی کے شعبے کے تقریباً 27 لاکھ ملازمین بھارت بند میں حصہ لے رہے ہیں۔

وسیع پیمانے پر ہڑتال کے باوجود اسکول اور کالج کھلے ہوئے ہیں۔

’بھارت بند‘ کیوں ہے؟

مرکزی ٹریڈ یونینوں اور کسانوں کی تنظیموں کے اتحاد نے حکومت کی کارپوریٹ نواز اور مزدور مخالف پالیسیوں کے خلاف بھارت بند کی کال دی ہے۔

یونینیں چار نئے لیبر کوڈز، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کی نجکاری، ملازمتوں کو کنٹریکٹ پر کرنے اور روزگار کے مواقع کی کمی کی مخالفت کر رہی ہیں۔

وہ حکومت پر اجرت کے تحفظ، سماجی بہبود، اور ملازمتوں کے مواقع سے متعلق مطالبات کو نظر انداز کرنے کا الزام بھی لگاتی ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ حکومت ایسے اصلاحات کو آگے بڑھا رہی ہے جن سے بڑی کمپنیوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔

ٹریڈ یونین رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ آج کی ہڑتال میں پچیس سے تیس کروڑ تک مزدور، کسان اور عام لوگ حصہ لے رہے ہیں۔

ٹریڈ یونینوں نے اسی طرح کی ملک گیر ہڑتالیں اس سے قبل 26 نومبر 2020، مارچ 28-29، 2022 اور گزشتہ سال 16 فروری کو کی تھیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ملک گیر ہڑتال ٹریڈ یونینوں بھارت بند رہے ہیں

پڑھیں:

تلاش

’’ تلاش‘‘ چار حروف پر مشتمل ایک چھوٹا سا لفظ ہے مگر یہ انسان کو بہت تھکاتا ہے اور بعض اوقات خوار کر کے رکھ دیتا ہے۔ ویسے تلاش مختلف اقسام کی ہوتی ہیں لیکن اس کو اگر دو کٹیگریز میں بانٹا جائے تو ایک ’’ ظاہری تلاش‘‘ ہے اور دوسری ’’ باطنی تلاش‘‘۔

غور کیا جائے تو انسان جنت سے نکالا اور زمین پر اُتارا بھی تلاش کے باعث تھا، ابلیس کا بہکانا ہی تو حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا کو شجرِ ممنوعہ کے قریب لے گیا تھا پھر جب ربِ کائنات نے دونوں کو دنیا میں الگ الگ مقام پر اُتارا، وہاں تلاش کا دوسرا مرحلہ آیا جس میں حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا نے ایک دوسرے کو دو سو سال تک کرہ ارض پر تلاش کیا۔

انسان کی پیدائش سے موت تک تلاش اُس کے وجود سے چمٹی رہتی ہے، میرے مشاہدے کے مطابق انسان کا ہر عمل، حرکت اور اقدام کسی نہ کسی شے کی تلاش سے جُڑا ہوتا ہے، کبھی وہ تلاش دنیاوی نوعیت کی ہوتی ہے اورکبھی روحانی۔

دنیاوی تلاش دنیا کے معاملات سے منسلک ایک ایسا جذبہ انسانی ہے جو حرص و ہوس میں باآسانی تبدیل ہو کر انسان کی شخصیت میں منفی اثرات کو جنم دے سکتا ہے جب کہ روحانی تلاش خلق کو خالق سے ملانے کی سیڑھی ہے جس میں انسان اپنے مشعلِ ایمان کی مدد سے خود کا کھوج لگاتا ہے پھر خود کو پا لینے کے بعد اپنے رب میں ضم ہو جاتا ہے۔

دراصل یہاں بات ساری انسانی ترجیحات کی ہے، اگرکوئی منفی احساسات لیے دوسروں کی زندگیوں میں نظر گاڑھے اُن کے پاس موجود دنیاوی نعمتوں کو چھین کر اپنی زندگی میں لانے کے راستے تلاش کرے گا تو شاید اُسے وقتی کامیابی نصیب ہو جائے مگر دائمی اندھیروں سے اُس کو ہرگز بچایا نہیں جاسکتا ہے۔

مثبت سوچ کے ساتھ سیدھے راستے کا انتخاب انسان پر انعامات برسانے میں دیر ضرور لگاتا ہے لیکن اس تلاش کا حاصل دیرپا سکون و اطمینان کا ضامن ہوتا ہے، طویل انتظار کے بعد ملنے والی بادشاہت ہمیشہ کی فقیری سے قبل کم عرصے کی نوازشات سے لاکھ درجے بہتر ہے۔

جب انسان کو بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ اُس کو اصل میں تلاش کس چیزکی ہے تب اُس کا اپنے ہدف کو پانے اور خواب کو حقیقت میں تبدیل کرنے کی غرض سے اختیار کیا جانے والا راستہ اُتنا پیچیدہ اور دشوار نہیں ہوتا جتنا جب انسان کو ٹھیک سے اندازہ ہی نہ ہو کہ وہ آخر تلاش کیا کر رہا ہے یا تلاش کرنا کیا چاہتا ہے، یہ انسانی کیفیت انتہائی اذیت ناک ہوتی ہے اور جو افراد اس سے گزر رہے ہیں یا ماضی میں گزر چکے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ یہ کسی طور انگاروں پر ننگے پاؤں چلنے سے کم نہیں ہے۔

ایک انجان منزل کی جانب چلتے ہی چلے جانا، انسان کے جسم اور ذہن دونوں کو بری طرح تھکا دیتا ہے۔سب سے زیادہ انسان کو خوار اُس کی ذات کی تلاش کرتی ہے، اپنی لاپتہ روح کو تلاش کرنے میں کبھی کبھار انسان کو لطف بھی محسوس ہوتا ہے، اس کے پیچھے انسانی طبیعت میں تجسس کا عنصرکار فرما ہوتا ہے۔

کوئی انسان خود سے تب ہی جدا ہوتا ہے جب اُس کی زندگی میں کوئی ایسا حادثہ رونما ہوجائے جو اُس کے جسم کے ساتھ ساتھ روح تک کو جھنجھوڑ کر رکھ دے۔ اس وقت ہم اخلاقی اعتبار سے دنیا کے ایک بد ترین دور سے گزر رہے ہیں، جہاں مفاد پرستی انسانی طبیعت کا اہم جُز بن کر رہ گئی ہے، ہر دوسرا فرد یہاں اپنی جنت حاصل کرنے کے لیے دوسرے کی زندگی جہنم بنا رہا ہے۔

انسان گدھ کا کردار نبھاتے ہوئے جب دوسرے انسان کو جیتے جی مار ڈالے گا تو وہ اضطرابی کیفیت میں مبتلا ہو کر تاریکی کی ہی نظر ہو جائے گا۔ اضطراب کے پاتال سے باہر نکلنے کے لیے روشنی کی تلاش انسان کو اُس کے نئے آپ سے ملواتی ہے جو پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط اور مستحکم ہوتا ہے، اس ترو تازگی سے بھرپور انسانی حالت تک صرف وہی لوگ پہنچ پاتے ہیں جن کی تلاش مثبت نوعیت کی ہو اور جو واقعی خود کو خود ترسی کی دیمک سے بچانا چاہتے ہوں۔

خود ترسی دراصل ایک ایسا خطرناک نشہ ہے جو انسان کی روح کو شل کرکے رکھ دیتا ہے، جس کو اس کی عادت پڑ جائے وہ اپنے پوٹینشل کو فراموش کرکے انسانی ہمدردیوں کی تلاش میں خود کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا کر ختم کر لیتا ہے۔

تلاش کبھی نہ ختم ہونے والا ایک ایسا سفر ہے جو انسان کو چین نہیں لینے دیتا، یہ چلتے پھرتے کرنے والا کام ہرگز نہیں ہے، ہر نوعیت اور فطرت کی تلاش انسان کی پوری توجہ مانگتی ہے۔ انسان کی زندگی میں بے شمار ایسے مواقعے آتے ہیں جب اُس کی تلاش سراب بن جاتی ہے۔

انسان جس شے کے پیچھے بھاگتے بھاگتے ہلکان ہوا جاتا تھا قریب پہنچ کر معلوم ہوتا ہے کہ اُس کی تلاش کا حاصل محض ایک دھوکا ہے کیونکہ یہ وہ ہے ہی نہیں جس کا راہ میں پلکیں بچھائے اُس کا وجود منتظر تھا۔

تلاش اگر زندگی میں بہارکی آمد کی نوید سنائے تو ایسی تلاش سر آنکھوں پر لیکن اگر یہ زندگی کے باغیچے میں موجود پھولوں کو کانٹوں میں تبدیل کر دے پھر اس سے دور رہنے میں ہی عافیت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی:سائٹ ٹائون میں مزید 14 بچوں کے ایچ آئی وی سے متاثر ہونے کا انکشاف
  • حیدرآباد: ایک مزدور کسان کھیتوں میں کیڑے مار دوا کاچھڑکائو کرتے ہوئے
  • نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کا اجلاس
  • اصول پسندی کے پیکر، شفیق غوری کی رحلت
  • شفیق غوری ہردلعزیز ٹریڈ یونینز رہنما تھے‘ قاسم جمال
  • حیدرآباد ، محکمہ تعلیم کے ملازمین سراپا احتجاج ، بھوک ہڑتال جاری
  • تلاش
  • ڈپریشن یا کچھ اور
  • جہلم ویلی، امتحانی نتائج میں فیل ہونے پر طالب علم کی خودکشی
  • افغانستان کا معاملہ پیچیدہ، پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان