حکومت نے ملک کی معیشت اور قومی خودمختاری کو داؤ پر لگا دیا ،میاں سرفراز
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف میاں سرفراز اورحیدرآباد کے صدر عدنان خان دیسوالی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فارم 47 کے ذریعے اقتدار پر قابض ہونے والی جعلی حکومت نے پاکستان کی معیشت، عوامی ادارے اور قومی خودمختاری کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ آج ملک بلند ترین قرضوں کی دلدل میں ڈوب چکا ہے، مہنگائی کا بے قابو طوفان عوام کی زندگی اجیرن بنا چکا ہے اور ملکی معیشت عملاً مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔حکومتی ایوانوں سے جو ’سب اچھا ہے‘ کی صدائیں بلند کی جا رہی ہیں، وہ محض جھوٹ کا پلندہ اور حقیقت سے انحراف ہے۔ عوام مہنگائی، بے روزگاری، لوڈشیڈنگ اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کا شکار ہیں، جبکہ حکومتی وزیروں، مشیروں اور اسمبلی ممبران کی تنخواہوں اور مراعات میں بے پناہ اضافہ کر کے قومی خزانے پر بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ ایک طرف عوام کے گھروں میں فاقے ہیں، بچے بھوک اور بیماریوں کا شکار ہیں، جبکہ دوسری طرف حکومتی ایوانوں میں جشن اور ضیافتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ موجودہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث معاشی سرگرمیاں مکمل طور پر ختم ہو چکی ہیں۔ کاروباری طبقہ شدید بدحالی کا شکار ہے، مارکیٹیں سنسان اور صنعتیں بند ہو رہی ہیں۔ چھوٹے تاجر اور محنت کش طبقہ اپنے بچوں کا پیٹ پالنے سے قاصر ہے۔ اس معاشی تباہی کے ساتھ ساتھ قومی اداروں کی خودمختاری بھی خطرے میں ڈال دی گئی ہے۔حیسکو معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے عدنان خان دیسوالی نے بتایا کہ حال ہی میں حیسکو کے تقریباً تین ارب روپے ایف بی آر نے ضبط کر لیے ہیں، جس کے نتیجے میں ادارے کی کارکردگی مزید متاثر ہوئی ہے۔ پہلے ہی ادارہ مالی بحران کا شکار تھا، عوام لوڈشیڈنگ، کم وولٹیج اور اوور بلنگ جیسی مشکلات بھگت رہے ہیں اور اب فنڈز کی ضبطگی نے عوامی خدمات کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا شکار
پڑھیں:
ماحولیاتی تباہی سے ہم نے کچھ نہیں سیکھا، میاں زاہد حسین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ارباب اختیارنے 2022 کے سیلاب کی تباہ کاریوں سے کچھ نہیں سیکھا۔ قدرتی آفات سے بچاؤکی کوششیں محدود ہیں جسکی وجہ سے بھاری جانی ومالی نقصان ہورہا ہے۔ ملک شدید ماحولیاتی خطرات کے دہانے پرکھڑا ہے لیکن حکومتی اداروں کی غفلت اورغیرسنجیدہ رویے کی وجہ سے ہزاروں زندگیاں داؤ پرلگی ہوئی ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شدید بارشوں اوردریاؤں کی سطح میں تیزی کے اضافہ سیعوام کی جان ومال کا نقصان ہورہا ہے جبکہ انفراسٹرکچرکوبھی خطرات لاحق ہیں جوکسی بھی وقت کسی بھی تباہی کا پیش خیمہ بن سکتا ہے لیکن حکومتی اداروں کی تیاری مایوس کن ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ 26 جون سے اب تک ملک بھرمیں درجنوں افراد سیلابی ریلوں اورمکانوں کے گرنے سے جاں بحق ہوچکے ہیں، جس نے 2022 کے سیلاب کی تلخ یادیں تازہ کردی ہیں جس میں سینکڑوں افراد جاں بحق لاکھوں بے گھراور 33 ارب ڈالرسے زائد کا معاشی نقصان ہوا تھا۔ لیکن اس سانحے کے بعد بھی حکومت نے سسٹم بہتربنانے کے لیے کوئی موثرقدم نہیں اٹھایا۔ انہوں نے سوات کے حالیہ واقعے کو ریاستی ناکامی کی ایک اورمثال قراردیا جہاں سیاح دریا کی طغیانی میں بہہ گئے وہ مدد کے لیے پکارتے رہے مگر سب کچھ لا حاصل رہا۔ بعد کی تحقیقات سے پتہ چلا کہ امدادی ٹیموں کے پاس بھی بنیادی آلات نہیں تھے اوران علاقوں میں فلڈ ٹیلی میٹری سسٹم موجود ہی نہیں تھا۔ اگر بروقت وارننگ دی جاتی توقیمتی جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔