ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے بڑھے گئے
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سٹیٹ بینک پاکستان نے گزشتہ ماہ بینکوں کے ڈپازٹس کے حوالے سے رپورٹ جاری کردی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق بینکوں کے ڈپازٹس اگست میں 183 ارب بڑھ کر34463 ارب روپےہوگئے جس کے بعد ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے تک بڑھ گئے ہیں۔
اگست کے مہینے میں بینکوں کے ایڈوانسز 72 ارب روپےکم ہوکر12289 ارب روپے ہوگئے جب کہ بینکوں کے ایڈوانسز ایک سال میں 1350 ارب روپے سے بڑھ گئے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق بینکوں کی سرمایہ کاری اگست میں 112 ارب روپےبڑھ کر36303 ارب روپےہوگئی، بینکوں کی سرمایہ کاری ایک سال میں17 فیصد اضافے سے5270 ارب روپے بڑھی۔
’’100 دنوں میں پل تعمیر کر یں گے‘‘میئرکراچی کا بھینس کالونی کو مہران ہائی وے سے ملانے والے پل کاسنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب
مرکزی بینک کا بتانا ہےکہ اگست میں بینکوں کا ڈپازٹ انوسٹمنٹ تناسب 105.
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بینکوں کے ڈپازٹس ایک سال میں میں بینکوں اگست میں ارب روپے
پڑھیں:
سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
کراچی:حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے پاکستان کی معیشت کوقلیل مدتی طور پر متاثرکیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتارسست ہو سکتی ہے،جبکہ افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔
اسی تناظر میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی شرح سود کو 11 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باوجود پاکستان کی معیشت گزشتہ بڑے سیلابوں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مضبوط ہے۔
قرضوں کی ادائیگی کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر اورکرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال مستحکم رہی ہے۔ علاوہ ازیں امریکاکی جانب سے درآمدی محصولات میں ترمیم نے عالمی تجارتی بے یقینی میں کمی لائی ہے، جو پاکستان کیلیے مثبت پیش رفت ہے۔
سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق خریف کی فصل کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے تجارتی خسارے میں اضافے کاامکان ظاہرکیاجا رہا ہے۔
اگرچہ امریکاسے بہتر مارکیٹ رسائی کی بدولت اس نقصان کاکچھ حد تک ازالہ متوقع ہے،تاہم زرعی اور صنعتی شعبوں کے ساتھ ساتھ خدمات کا شعبہ بھی متاثر ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ مالی سال 26-2025 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.25 فیصد سے 4.25 فیصدکی نچلی حدکے قریب رہنے کاامکان ہے۔
اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصدکے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں اضافے کی امیدکی جا رہی ہے،جبکہ منصوبے کے مطابق اگر سرکاری آمدن مقررہ وقت پر موصول ہوگئی تو دسمبر 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔
حکومتی اخراجات میں اضافے اور محصولات میں ممکنہ سست روی کے باعث مالی گنجائش محدود ہونے کاخدشہ ہے۔
اسٹیٹ بینک نے زور دیا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینااور خسارے میں چلنے والے اداروں میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔
دوسری جانب، سیلاب کے باوجود نجی شعبے میں قرضوں کی طلب میں موجودہ رفتار برقرار رہنے کی توقع ہے۔
مہنگائی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ جولائی 2025 میں افراط زر 4.1 فیصد جبکہ اگست میں 3 فیصد رہی، تاہم سیلاب کے بعدخوراک کی قیمتوں کے حوالے سے غیر یقینی میں اضافہ ہوگیاہے،رواں مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصدکے ہدف سے تجاوزکر سکتی ہے۔