UrduPoint:
2025-11-03@03:09:06 GMT

معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی

اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT

معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر2025ء) معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی، اگست میں ملکی ایکسپورٹس میں بڑی کمی، صرف 1 ماہ میں تقریباً 3 ارب ڈالرز کا تجارتی خسارہ ہونے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق ملکی برآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے دوماہ میں سالانہ بنیادوں پر 0.6 فیصد جبکہ درآمدات میں 14.

5 فیصد اضافہ ہوا ہے،مالی سال کے پہلے دوماہ میں تجارتی خسارہ میں سالانہ بنیادوں پر 29.6 فیصد کی نمو ریکا رڈ کی گئی ہے۔

ادارہ شماریات پاکستان کے اعدادوشمارکے مطابق جو لائی تا اگست 2025کے دوران ملکی برآمدات کا حجم 5.102 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 5.069 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 0.6 فیصد زیادہ ہے،اگست میں ملکی برآمدات کا حجم 2.417 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو جو لائی کے 2.686 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 10 فیصد کم اورگزشتہ سال اگست کے 2.762 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 12.5 فیصد کم ہے۔

(جاری ہے)

اعدادوشمارکے مطابق مالی سال کے پہلے دوماہ میں ملکی درآمدات کا حجم 11.144 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 9.730 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 14.5 فیصد زیادہ ہے۔اگست میں پاکستان کا درآمدی بل 5.314 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو جو لائی کے 5.830 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 8.8 فیصد کم اور گزشتہ سال اگست کے 4.966 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 7 فیصد زیادہ ہے۔

اعدادوشمارکے مطابق مالی سال کے پہلے دوماہ میں تجارتی خسارہ کا حجم 6.042 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 4.661 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 29.6 فیصد زیادہ ہے۔اگست میں تجارتی خسارہ کا حجم 2.897 ارب ڈالر رہا جو جولائی کے 3.145 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 7.9 فیصد کم اور گزشتہ سال اگست کے 2.204 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 31.4 فیصد زیادہ ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو مالی سال کے پہلے دوماہ میں ارب ڈالر کے مقابلہ میں فیصد زیادہ ہے تجارتی خسارہ اگست میں کے مطابق فیصد کم کا حجم

پڑھیں:

ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا

اسلام آباد:

ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ ہوا ہے جس کے سبب مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے زائد ہوگیا۔

حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمہ قرضوں سے متعلق وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تین سال میں پاکستان کے ذمہ قرضوں کا تناسب 70.8 فیصد سے کم ہو کر  60.8  فیصد پر آنے کا تخمینہ ہے، مالی سال 2026ء سے 2028ء کی درمیانی مدت میں قرض پائیدار رہنے کی توقع ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق جون 2025ء تک پاکستان کے ذمہ مجموعی قرضہ 84 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہوگیا، گزشتہ ایک سال کے دوران قرضے میں  10 ہزار ارب روپے سے زیادہ اضافہ ہوا، سال 2028ء تک فنانسنگ کی ضروریات 18.1 فیصد کی بلند سطح پر رہیں گی، گزشتہ سال مارک اپ ادائیگیوں میں 888 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

وزارت خزانہ نے قرضوں سے متعلق  خطرات اور چیلنجز کی بھی نشاندہی کردی ہے۔ وزارت خزانہ حکام کے مطابق رپورٹ میں معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کیلئے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے، ایکسچینج ریٹ اور سود کی شرح میں تبدیلی قرض کا بوجھ بڑھا سکتی ہے، بیرونی جھٹکے اور موسمیاتی تبدیلی قرض کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں، فلوٹنگ ریٹ قرض کی بڑی مقدار سے شرح سود کا خطرہ بلند رہے گا، پاکستان کے ذمہ مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد ملکی قرض ہے۔

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ 80 فیصد قرض فلوٹنگ ریٹ پر حاصل کیا گیا، شرح سود کا خطرہ برقرار ہے، مختصر مدت کے قرضوں کی شرح 24 فیصد، ری فنانسنگ کا خطرہ برقرار ہے، بیرونی قرضے مجموعی قرض کا 32.3 فیصد ہیں، زیادہ تررعایتی قرضہ دوطرفہ و کثیرالجہتی ذرائع سے حاصل ہوا،  فلوٹنگ بیرونی قرض 41 فیصد ہےاس سے درمیانی سطح کا خطرہ برقرار ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے اور زرمبادلہ ذخائر کم ہونے کا امکان خطرناک ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالیاتی نظم و ضبط اور معاشی استحکام سے قرض کا دباؤ کم ہوگا، برآمدات اور آئی ٹی سیکٹر کے فروغ سے زرمبادلہ استحکام کا ہدف ہے، قرض اجرا میں شفافیت اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا، پائیدار ترقی، ٹیکنالوجی اورمسابقت سے قرض کے مؤثرانتظام کی سمت پیشرفت ہوئی، آمدن میں کمی یا اخراجات بڑھنے سے پرائمری بیلنس متاثر ہونے کا خدشہ ہے، ہنگامی مالی ذمہ داریوں کے اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں، گزشتہ سال معاشی شرح نمو 2.6 فیصد سے بڑھ کر  3.0 فیصد ہوگئی،  اگلے تین سال میں شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا تخمینہ ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق مہنگائی 23.4 فیصد سے گھٹ کر 4.5 فیصد پر آگئی، سال 2028ء تک مہنگائی کی شرح 6.5 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے، پالیسی ریٹ میں جون 2024ء سے 1100 بیسس پوائنٹس کی کمی آئی، زرمبادلہ مارکیٹ میں استحکام اور بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم ہوا، وفاقی مالی خسارہ 6.8 فیصد ہدف کے مقابلے میں 6.2 فیصد تک محدود رہا، وفاقی پرائمری بیلنس 1.6 فیصد سرپلس میں رہا، درمیانی مدت میں کم از کم 1.0 فیصد سرپلس برقرار رہنے کی توقع ہے آمدن میں اضافہ، اخراجات میں کفایت، سود ادائیگیوں میں کمی سے بہتری آئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • چین نے پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20لاکھ ڈالر کی رقم جاری کردی
  • ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • مہنگائی میں کمی اور شرح سود میں تاریخی کمی سے معیشت میں بہتری، عالمی اعتماد بحال، شزا فاطمہ