تنقید کرنے اور بھوکنے میں فرق ہوتا ہوں؛ خلیل الرحمان قمر
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
معروف ڈراما نگار خلیل الرحمان قمر کے کریڈٹ پر بے تحاشا کامیاب ڈرامے ہیں لیکن جتنے وہ کامیاب لکھاری ہیں اتنے ہی متنازع بھی ہیں۔
تنازعات اور اختلافات میں گھرے رہنے والے خیل الرحمان قمر کے ایک اور سخت بیان نے سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا کردیا ہے۔
خلیل الرحمان قمر کو ڈرامے ’میں منٹو نہیں ہو‘ میں استاد اور شاگرد کے درمیان رومانوی تعلقات دکھانے پر تنقید کا سامنا ہے۔
جس کا جواب انھوں نے اپنے مخصوص جارحانہ انداز میں دیا اور ایسے الفاظ استعمال کیئے جسے سوشل میڈیا صارفین نے قابل اعتراض قرار دیا۔
خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ میں نے ڈرامے میں استاد اور شاگرد کے درمیان محبت دکھائی ہے اور محبت کرنا کوئی جرم تو نہیں ہے۔ دونوں نامحرم ہیں اور شادی کرسکتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں نے افیئر نہیں محبت دکھائی ہے۔ میرے کردار غیر شادی شدہ ہیں۔ جن کے درمیان محبت ہے۔ یہ کوئی شادی شدہ ٹیچر کا طالبہ سے افیئر نہیں۔
ڈرامہ نگار نے مزید کہا کہ دراصل تنقید کرنے اور بھونکنے میں فرق ہوتا ہے۔ تنقید سے تو اصلاح ہوتی ہے۔
خیل الرحمان قمر نے کہا کہ حقیقت تو ہے کہ بہت ساری خواتین اساتذہ نے اپنے شاگردوں سے شادیاں کیں اور میں ایسے کئی لوگوں کو جانتا بھی ہوں۔
ان کے بقول معاشرے میں 70 سال کی خواتین اور مرد بھی شادیاں کر رہے ہیں۔ میرے کرداروں پر کیوں تنقید کی جا رہی ہے، جو میں معاشرے سے ہی لے رہا ہوں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل خلیل الرحمان قمر کہا کہ
پڑھیں:
بھاری زیور ٹھیک نہی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خواتین کا بناو سنگھار زیورات کے بنا اسھورا تصور کیا جاتا ہے۔خواتین بھاری و ہلکے نفیس ڈیزائن کے زیورات خریدنا پسند کرتی ہیں۔کچھ ایسی خواتین بھی ہوتی ہیں جنہیں کانوں میں بھاری بالیاں پہننے کا شوق ہوتا ہے لیکن اس کے نقصانات سے وہ لاعلم ہوتی ہیں۔بھاری بالیاں پہننے سے بہت سے قلیل و طویل مدتی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں خاص طور پر اگر اسے کثرت سے پہنا جائے۔اگر بھاری بالیاں زیادہ پہنی جائیں تو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کانوں کی لو کھینچ جاتی ہیں جس کی وجہ سے یہ لمبی ہو جاتی ہیں اور اپنی قدرتی شکل کھو دیتی ہیں۔اگر بالیاں بہت بھاری ہوں اور غلطی سے کھنچ جائیں (مثال کے طور پر بالوں یا کپڑوں میں پھنس جائیں) تو وہ کان کی لو میں جزوی یا مکمل زخم ڈال سکتی ہیں اور بعض اوقات سرجری کی ضرورت بھی پڑسکتی ہے۔بھاری بالیاں کان پر مسلسل دباؤ ڈالتی ہیں جس سے کان کی لو اور آس پاس کی جگہوں میں درد ہوتا ہے۔علاوہ ازیں، طویل استعمال گردن اور سر کے پٹھوں میں تناؤ کا باعث بھی بن سکتا ہے جس سے ممکنہ طور پر سر درد کا مسئلہ بھی درپیش ہوجاتا ہے ۔مزید یہ کہ بالیوں کا وزن چھید کے سوراخ میں چھوٹے چھوٹے زخم پیدا کر سکتا ہے جس کے بعد بیکٹیریل انفیکشن کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔اگر بالیاں کم معیار کے مادوں سے بنی ہوں تو وہ الرجک ردِ عمل یا جلن کا سبب بن سکتی ہیں۔