اصول پسندی کے پیکر، شفیق غوری کی رحلت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ لیبر فیڈریشن کے صدر، ایپوہ کے چیف کوآرڈینیٹر و سینئر مزدور رہنما شفیق غوری بھائی ہزاروں چاہنے والوں کو اشک با ر چھوڑ کر خالق حقیقی کے حضور 27 اکتوبر 2025 کو پیش ہو گئے
زندگی بے بندگی شرمندگی کے اصول کو اپنی حیات کے دوران آخری لمحے تک قائم رکھنے والے پاکستان کی تاریخ میں چند مزدور رہنماؤں میں متحدہ لیبر فیڈریشن کے صدر ، سینئر مزدور رہنما اور ایپوہ کے چیف کوآرڈینیٹر شفیق غوری بھائی اپنے اہل خانہ، عزیز و اقارب اور اپنے دوستوں کو غمزدہ چھوڑ کر 27 اکتوبر 2025 کو خالق حقیقی کے حضور پیش ہو گئے۔
مزدوروں سے حقیقی عقیدت رکھنے والے شفیق غوری بھائی جو مزدورں کے حق پر ڈاکہ ڈالنے والوں کے خلاف حوصلے اور ہمت کیساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے رہے اپنے آرام اور سکون کو مزدوروں کی خاطر نظر انداز کیا انہوں نے اپنی بیماری کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا اور شب و روز اْنکی خدمت پر اپنے آپ کو مامور رکھا۔
شفیق غوری بھائی اصول پسندی کے پیکر تھے
کبھی کسی جابر کے آگے جھکنا اپنی توہین سمجھتے تھے حق اور سچ بات کو رد کرنے والوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دلائل کے ساتھ گفتگو کرنے میں انکو کمال حاصل تھا ان کا ہمیشہ کہنا تھا کہ
ٹکڑے میرے اڑ جائیں
یہ ڈر کے نہ جھکے گا
آگے کِسی انسان کے
یہ سر نہ جھکے گا
ان سے عقیدت رکھنے والوں کی تعداد سینکڑوں میں نہیں ہزاروں میں موجود ہے اس دور میں نہ ڈرنے والا نہ بکنے والے مزدور رہنماؤں کی لسٹ اگر مرتب کی جائے تو کوئی شک نہیں۔ شفیق غوری بھائی کا نام سر فہرست نظر آئے گا۔
شفیق غوری بھائی کی پیدائش 07.
پاکستان میں مزدوروں کی ناگفتہ صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد قانونی حوالے سے اْنکی ہر سطح پر ساتھ دینے کا فیصلہ کیا اور آخری لمحے تک اپنے مصمم ارادے کو تقویت دیتے رہے دوران بیماری بھی مزدور رہنما اْن سے مختلف لیبر کے پیچیدہ معاملات کے حوالے سے قانونی مشورہ کرتے رہے ہمیشہ فی سبیل اللہ اپنا فرض ادا کیا۔
آپ نے پہلی سروس کا آغاز کراچی شپ یارڈ سے کیا، جبکہ دوسری ملازمت پاکستان اسٹیل میں 1980 کو جوائن کیا اور بحیثیت اسسٹنٹ منیجر 2009 کو MTC ڈیپارٹمنٹ سے ریٹائرڈ ہوے ملازمت کے دوران پاکستان اسٹیل پیپلز ورکر ز یونین کے صدر کی حیثیت سے طویل عرصہ وابستہ رہے خاص بات یہ تھی کہ پاکستان اسٹیل کی مینجمنٹ بھی ان سے اکثر مشاورت کیا کرتی تھی اْن کی قابلیت کو سب نے ہمیشہ تسلیم کیا جس کی وجہ قابلیت کے ساتھ ساتھ برد با ر ی اور بے انتہا خلوص تھا۔
آپ NILAT میں لیبر کے حوالے سے مختلف اداروں کے ہیڈز و اسٹاف کو لیکچر بھی دینے کا فریضہ بھی ادا کرتے تھے۔
آپ کی شادی 27 اکتوبر 1988کو کراچی میں میں ہوئی اور ماشاء اللہ ان کے دو بیٹے ، ایک بیٹے محمد شعیب غوری نے MBA کی ڈگری حاصل کی جبکہ دوسرے بیٹے محمد دانیال غوری نے کراچی یونیورسٹی سے اکنامکس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ۔
دوران زندگی انہوں نے بہت خوشگوار وقت اپنی فیملی وِ عزیز و اقارب کے ساتھ تمام تر بیرونی مصروفیات کے باوجود گزارا۔
زندگی کے آخری حصے میں شفیق غوری بھائی کو مختلف موذی امراض کا سامنا کرنا پڑا اس دوران ان کا علاج SIUT و دیگر اسپتال میں ہوا، رضائے الٰہی سے ان کا طویل علالت کے بعد 27 اکتوبر 2025 بروز پیرکو انتقال ہو گیا۔
ان کی نماز جنازہ مدینہ مسجد بلاک 17 فیڈرل بی ایریا کراچی میں ادا کی گئی جس میں مختلف ٹریڈ یونینز کے سربراہ ، اْن سے بے انتہا لگاؤ رکھنے والوں نے شرکت کی جس میں مختلف اداروں کے مزدور رہنماؤں کے ساتھ کراچی شہر کی معروف شخصیات نے بھی شرکت کی، ان کی نماز جنازہ میں EPWA کے چیئرمین اظفر شمیم، جنرل سیکرٹری علمدار رضا، سینئر نائب صدر متین خان، ممبر ایگزیکٹو کمیٹی محمد اخلاق ، احتشام الحسن اور حمید ہارون نے شرکت کی۔
میت کی تدفین سخی حسن قبرستان میں ہوئی۔
دوران بیماری جنرل سیکرٹری EPWA علمدار رضا نے ان کے گھر پر ان کی عیادت مورخہ 16.10.2025 کو کی اس دوران وہ غنودگی کے عالم میں تھے چند منٹ غنودگی سے بیدار ہوئے اور سب کی خیریت دریافت کی اور پیغام دیا کہ مجھے اپنی دعاؤوں۔ میں سب یاد رکھیں۔
اللہ تعالیٰ مرحوم شفیق غوری بھائی کی مغفرت فرمائیں اور ان کے درجات بلند فرمائیں، ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا ہو۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شفیق غوری بھائی انہوں نے حاصل کی کی ڈگری کے ساتھ اپنے ا
پڑھیں:
کراچی میں دلخراش حادثہ، گھر میں آگ لگنے سے ماں بیٹی ہلاک
اورنگی ٹاؤن شاہ فیصل چوک کے قریب گھر میں آتشزدگی کے دوران ماں بیٹی جھلس کر جاں بحق ہو گئیں۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کی صبح پاکستان بازار تھانے کے علاقے اورنگی ٹاؤن سیکٹر 14 جی شاہ فیصل چوک گلی نمبر 2 میں واقع مکان نمبر 39 میں اچانک آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کر لی، گھر میں آگ لگتے ہی علاقہ مکین جمع ہوگئے اور علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت گھر میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کی کوشش شروع کر دی۔ اس دوران فائر بریگیڈ کے عملے اور ریسکیو اداروں کو بھی طلب کر لیا گیا، گھر میں آتشزدگی کے دوران 2 خواتین شدید جھلس کر شدید زخمی ہوگئیں جنہیں ایدھی ایمبولیسنز کے ذریعے تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ دونوں خواتین دوران سفر دم توڑ گئی، جاں بحق خواتین کی شناخت 50 سالہ کلیم النساء اور 25 سالہ عتیقہ کے نام سے کی گئیں۔ ایس ایچ او پاکستان بازار امام بخش لاشاری کے مطابق جھلس کر جاں بحق ہونے والی خواتین آپس میں ماں بیٹی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گھر میں آتشزدگی کا واقعہ صبح 9 بجے کے بعد پیش آیا، گھر گراؤنڈ پلس ون فلور بنا ہوا ہے اور آگ گراؤنڈ فلور میں لگی۔ واقعے کی اطلاع ملنے پر جب پولیس موقع پر پہنچی تب تک گراؤنڈ فلور مکمل جل چکا تھا اور ہرطرف پانی ہی پانی تھا۔ علاقہ مکینوں کے مطابق آتشزدگی کا واقعہ گھر میں شارٹ سرکٹ کے باعث پیش آیا اور گھر میں باورچی خانے کے باہر نصب بجلی کے بورڈ سے آگ بھڑکی، تاہم پولیس کو شبہ ہے کہ گھر میں آتشزدگی کا واقعہ گیس کے اخراج کے باعث پیش آیا ہے۔ ایچ ایچ او نے بتایا کہ پولیس نے واقعے کے بعد کرائم سین یونٹ کو موقع پر طلب کرلیا ہے تاکہ شواہد کی روشنی میں معلوم کیا جا سکے کہ حادثہ کیسے پیش آیا ہے، پولیس نے اپنی جانچ جاری رکھی ہوئی ہے۔