شوگر کارٹل پر 44 ارب روپے جرمانہ، کیس دوبارہ سماعت کے لیے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے شوگر سیکٹر میں مبینہ گٹھ جوڑ اور کارٹلائزیشن کے الزامات پر 44 ارب روپے کے جرمانے کے کیس کو دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کر دیا ہے، کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق کیس کی سماعت 4 سے 7 اگست 2025 تک ہوگی۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ شوگر ملز مالکان اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو باضابطہ نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں، جن میں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے قانونی وکلاء نامزد کریں اور تمام شواہد و دستاویزات کے ساتھ سماعت میں پیش ہوں۔
یہ معاملہ اس وقت دوبارہ کھولا گیا ہے جب مسابقتی ٹربیونل نے مقدمہ کمیشن کو واپس بھیجتے ہوئے یہ ہدایت دی کہ 90 دن کے اندر فیصلہ سنایا جائے۔
خیال رہے کہ مسابقتی کمیشن نے 2021 میں شوگر ملز ایسوسی ایشن اور متعدد شوگر ملز مالکان پر 44 ارب روپے کا بھاری جرمانہ عائد کیا تھا۔ کمیشن کے مطابق شوگر سیکٹر میں قیمتوں کے تعین اور پیداوار کی منصوبہ بندی میں ملی بھگت کی گئی جس سے مارکیٹ میں مسابقت کا عمل متاثر ہوا۔
تاہم جرمانے کے بعد متعلقہ فریقین نے عدالتوں سے حکمِ امتناع حاصل کر لیا تھا جس کے باعث کارروائی معطل رہی۔ اب ٹربیونل کے فیصلے کے بعد کیس کی دوبارہ سماعت شروع ہونے جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شوگر ملز
پڑھیں:
ٹرمپ کی 2026 ء کیلیے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-6
واشنگٹن(مانیٹر نگ ڈ یسک ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026 ء کے لیے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی۔آئندہ سال امریکا آنے والے صرف 7 ہزار 500 تارکین وطن ویزا کے اہل ہوں گے، 1980 ء کے ریفیوجی ایکٹ کے بعد پہلی بار اتنی کم ترین حد مقرر کی گئی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقا میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا اعلان کیا، امریکی تاریخ میں مخصوص قومیتوں کے خلاف امتیازی قوانین پہلے بھی بنائے گئے، نئے قانون کے تحت مہاجرین کو سخت سیکورٹی جانچ سے گزرنا ہوگا۔امریکی وزارت خارجہ اور ہوم لینڈ سیکورٹی کی منظوری لازم قرار دی گئی، ٹرمپ نے جون میں غیر ملکیوں کی داخلے سے متعلق نیا فرمان جاری کیا تھا۔ٹرمپ کے اقدام پر انسانی حقوق تنظیموں نے شدید تنقید کا اظہار کیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا نیا اقدام امریکی امیگریشن پالیسی کو مزید محدود کرے گا۔