ملک بھر میں چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ، سیاسی شوگر مل مالکان کی فہرست جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
اسلام آباد(اوصاف رپورٹ)ملک بھر میں چینی کی قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے۔چینی کی قیمت گزشتہ ماہ جولائی کے آغاز میں 120 روپے فی کلو تھی جو کہ اب 180 روپے فی کلو ہو گئی ہے۔ چینی کی قیمت ملک بھر میں بڑھ گئی ہے، جبکہ ہول سیل مارکیٹ میں بھی چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
پشاور کے ہول سیل بازار میں چینی کے 50 کلو کے بیگ میں 2 دنوں میں 350 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ راولپنڈی کی ہول سیل مارکیٹ میں بھی چینی کا ریٹ بڑھ گیا ہے۔ 164 روپے کلو چینی ہول سیل مارکیٹ میں فروخت کی جا رہی ہے، بعض بڑے ڈپارٹمنٹل اسٹور اب بھی چینی 160 روپے فی کلو فروخت کر رہے ہیں۔
چینی ایکسپورٹ بھی ہوئی اور اسمگل بھی
شوگر ملز مالکان نے رواں سال کے آغاز میں مارکیٹ میں چینی کا ریٹ 100 روپے فی کلو ہونے اور گودام میں چینی کے بڑے ذخائر موجود ہونے پر حکومت پر دباؤ ڈالا کہ چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دی جائے۔
بڑے سیاستدان شوگر ملوں کے مالکان
ماضی میں نیب کی جانب سے چینی بحران کی انکوائری کے دوران شوگر ملز اور ان کے مالکان کے نام اور دیگر تفصیلات کے ساتھ ایک رپورٹ مرتب کی تھی جس کے مطابق ملکی بڑے سیاستدان شوگر ملوں کے مالکان ہیں۔
شریف فیملی
شریف فیملی اور ان کے رشتہ داروں کی ملکیت میں 6 شوگر ملز ہیں، جن میں حمزہ شوگر ملز، رمضان شوگر ملز، ایچ وقاص شوگر ملز اور اتفاق شوگر ملز شامل ہیں۔
نوازشریف کے رشتے دار
نواز شریف کی دیگر رشتہ دار عبداللہ شوگر ملز، چنار شوگر ملز چوہدری شوگر ملز، کشمیر شوگر ملز اور یوسف شوگر ملز کے مالک ہیں۔
آصف زرداری اور ان کے رشتے دار
صدر آصف علی زرداری کی اور ان کے رشتہ دار 6 شوگر ملوں کے مالک ہیں۔ ان میں انصاری شوگر ملز، سکرنڈ شوگر ملز، کرن شوگر ملز شامل ہیں جبکہ آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی اور سابق چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف بھی اشرف شوگر ملز کے مالک ہیں۔
چوہدری شجاعت اور فہمیدہ مرزا
مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین بھی پنجاب شوگر ملز کے مالک ہیں۔ جی ڈی اے کی فہمیدہ مرزا، مرزا شوگر ملز اور پنجریو شوگر ملز کی مالک ہیں۔
جہانگیر خان ترین
سینیئر سیاستدان جہانگیر خان ترین بھی 3 شوگر ملز کی ڈی ڈبلیو ون، ڈبلیو 2 شوگر ملز اور گلف شوگر ملز کے مالک ہیں جبکہ چوہدری پرویز اشرف اور خسرو بختیار بھی رحیم یار خان شوگر ملز کے پارٹنرز ہیں۔
گزشتہ سال 2024 میں حکومت پنجاب نے سینیئر سیاستدان جہانگیر خان ترین کی 2 شوگر ملز کو سب سے زیادہ برآمدی کوٹہ الاٹ کردیا۔
جہانگیر ترین کی ملکیتی جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز ون اور ٹو کو صوبہ پنجاب سے برآمد کی جانے والی کل 96 ہزار ٹن چینی میں سے 10 ہزار 783 ٹن چینی برآمد کرنے کا کوٹہ الاٹ کیا گیا۔
حمزہ شوگر ملز کو 6 ہزار 535 ٹن، مدینہ شوگر ملز کو 3 ہزار 790 ٹن، رمضان شوگر ملز کو 2 ہزار 988 ٹن، العربیہ شوگر ملز کو 1660 ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
اس کے علاوہ اشرف شوگر ملز کو 2158، اتفاق شوگر ملز کو 1298 میٹرک ٹن، تاندلیانوالہ شوگر ملز کو 3447 ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ شوگرملز مالکان کے دباؤ پر اقتصادی رابطہ کونسل نے کل ڈیڑھ لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی
ہمایوں اختر اور ہارون اختر
پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ہمایوں اختر کے بھائی سابق سینیٹر ہارون اختر اور ان کے پارٹنرز کمالیہ شوگر ملز، تاندلیانوالا شوگر ملز، والہ میران شوگر ملز اور لیہ شوگر ملز کے مالک ہیں۔
ملک بھر میں چینی کی فی کلو قیمت 200 روپے تک پہنچ گئی ، شہری پریشان
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شوگر ملز کے مالک ہیں ٹن چینی برآمد کرنے شوگر ملز اور چینی کی قیمت شوگر ملز کو روپے فی کلو ملک بھر میں مارکیٹ میں اور ان کے میں چینی ہول سیل
پڑھیں:
امریکا کی ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا نے ایران کے خلاف اقتصادی دباؤ بڑھاتے ہوئے مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں اور اس حوالے سے افراد اور کمپنیوں کی نئی فہرست جاری کر دی گئی ہے، ان پابندیوں کا مقصد ایران کی مالی اور تجارتی سرگرمیوں کو محدود کرنا اور اس کی خطے میں اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی محکمہ خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران پر عائد پابندیاں اس کے ان اقدامات کا نتیجہ ہیں جو عالمی قوانین اور امریکی مفادات کے منافی سمجھے جاتے ہیں، نئی فہرست میں متعدد افراد اور کمپنیاں شامل ہیں جن پر الزام ہے کہ وہ ایران کے غیر قانونی مالیاتی نیٹ ورکس، تجارت اور توانائی کے شعبے میں سرگرم ہیں اور ان کے ذریعے ایران اپنی معیشت کو پابندیوں کے باوجود سہارا دے رہا ہے۔
خیال رہےکہ امریکا نے چند روز قبل ہی ایرانی تیل اسمگلنگ میں ملوث شپنگ نیٹ ورک پر بھی سخت پابندیاں عائد کی تھیں۔ یہ نیٹ ورک مبینہ طور پر ایرانی تیل کو عراقی تیل ظاہر کرکے عالمی منڈی میں فروخت کرتا رہا ہے، جس سے ایران کو بڑی مالی مدد حاصل ہو رہی تھی۔
امریکی وزیر خزانہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ایران کے تیل پر مبنی آمدنی کے تمام ذرائع ختم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے امریکی پابندیوں سے بچنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا اور واشنگٹن اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایران کی معیشت کو محدود کرنے کے اقدامات جاری رکھے گا۔
واضح رہےکہ ان پابندیوں کے نتیجے میں ایران کو خطے میں اپنی پالیسیوں اور سرگرمیوں کو جاری رکھنے میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ایران ماضی میں بھی امریکی پابندیوں کے باوجود متبادل راستے تلاش کرتا رہا ہے اور امکان ہے کہ وہ اس بار بھی مختلف ذرائع سے اپنی تجارت اور آمدنی کے ذرائع کو جاری رکھنے کی کوشش کرے گا۔