چین پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے، صدر آصف زرداری
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ چین ہمیشہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کی اُرمچی میں کمیونسٹ پارٹی سنکیانگ کے سیکریٹری چن شیاؤجیانگ سے ملاقات ہوئی ہے۔ چین شیاؤجیانگ نے صدر زرداری کا خیرمقدم کیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صدر آصف زرداری نے کہا کہ چین ہمیشہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون رہا ہے اور دونوں ممالک کی دوستی وقت کی ہر آزمائش پر پوری اتری ہے۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ پاکستان دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلیے چین سے تعاون جاری رکھے گا اور دونوں ممالک زراعت، صنعت، معدنیات اور نئی ٹیکنالوجی میں تعاون بڑھائیں گے۔
انہوں نے چین کے عوام کی یکجہتی اور سنکیانگ کی ترقی متاثر کن قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ دونوں ملکوں کے عوام جلد ایک دوسرے کے ممالک میں بذریعہ سڑک سفر کر سکیں گے۔
اس موقع پر کمیونسٹ پارٹی سنکیانگ کے سیکریٹری چن شیاؤجیانگ نے کہا کہ پاکستان اور چین دہشتگردی، علیحدگی پسندی کیخلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر کاربند رہیں گے۔ دونوں ممالک کے 8 شہر سسٹر سٹی معاہدے ہیں۔ ان میں اُرمچی اور پشاور بھی شامل ہیں۔
چن شیاؤنگ نے مزید کہا کہ رواں برس فروری میں آپ (صدر زرداری) اور چینی صدر کی ملاقات میں اہم معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے اور وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورے پر سی پیک کے دوسرے مرحلے کی رفتار تیز ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سنکیانگ انتہا پسندی کی بنیادی وجوہات پر قابو پانے اور سماجی ترقی کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔ یہ خوشحالی اور پائیدار امن کا مرکز بن چکا ہے اور اس کی جی ڈی پی 5.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان سے معاہدے کے بعد سعودی وزیر دفاع کا اہم بیان سامنے آگیا
ریاض/اسلام آباد: پاکستان اور سعودی عرب نے حال ہی میں ایک اہم دفاعی معاہدہ دستخط کیا ہے جسے “Strategic Mutual Defence Agreement” کہتے ہیں، جس کے تحت اگر کسی ایک ملک پر حملہ کیا جائے گا تو اسے دونوں ممالک کے خلاف حملہ سمجھا جائے گا۔ معاہدے کی تقریب میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف موجود تھے۔
اس معاہدے کے حوالے سے سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے:
“سعودیہ اور پاکستان۔۔
جارح کے مقابل ایک ہی صف میں۔۔
ہمیشہ اور ابد تک‘‘ـ
خالد بن سلمان کا یہ بیان معاہدے کی معنویت کو ظاہر کرتا ہے کہ دونوں ممالک اب نہ صرف سکیورٹی تعاون کو بہتر کریں گے بلکہ مل کر دفاع اور جارحیت کی صورت میں مشترکہ ردعمل دینے کے عہدی دار ہوں گے۔
معاہدے کی تفصیلات میں یہ بات شامل ہے کہ دونوں طرف فوجی تعاون کو مضبوط کیا جائے گا، مشاورت ہوگی، مشترکہ حکمتِ عملی بنائی جائے گی، اور خطے میں وہ خطرات جن سے دونوں ممالک متاثر ہوں، ان کے خلاف مل کر تیاری کی جائے گی۔
ریاض میں یہ معاہدہ اُس پسِ منظر میں آیا ہے جب خلیجی ممالک اور پاکستان خطے میں بڑھتی ہوئی سلامتی کی کشیدگی، اسرائیل-قطر تنازعے، اور امریکا کے ساتھ دفاعی تعلقات کے حوالے سے متنوع متبادلات تلاش کر رہے ہیں۔
یہ دفاعی معاہدہ محض ایک واقعے یا حملے کا ردِعمل نہیں، بلکہ طویل المدتی تعلقات اور مشترکہ دفاع کی حکمتِ عملی کا نتیجہ ہے۔
https://x.com/kbsalsaud/status/1968431271387787707?s=48&t=jPbJDKkwqDUusoO_M1Urxw
معاہدے سے سعودی عرب اور پاکستان دونوں کو علاقائی سکیورٹی میں ایک دوسرے کے تعاون کی ضمانت ملتی ہے۔
خالد بن سلمان کی بیان بازی نے عوامی جذبات کو بھی نمایاں کیا کہ اب دونوں ممالک “ایک صف” میں کھڑے ہوں گے، خاص طور پر جارحیت کی صورت میں۔