کمپٹیشن کمیشن کی کاروباری گٹھ جوڑ اور گمراہ کن مارکیٹنگ کے خلاف کاروائیاں
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) مارکیٹ میں منصفانہ کاروباری سرگرمیوں کو یقینی بنانے کے لیے، کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے مالی سال 2024-25 میں قیمتوں میں اضافہ کے لئے کاروباری گٹھ جوڑ اور کارٹل بنانے، مارکیٹ میں سپلائی پر کنٹرول ہونے کے غلط استعمال اور گمراہ کن تشہیر کے خلاف بھرپور کارروائیاں کیں۔ کمیشن نے اس سال 24 نئی انکوائریاں شروع کیں، جن میں 11 کارٹل اور کاروباری گٹھ جوڑ اور 13 گمراہ کن مارکیٹنگ سے متعلق تھیں۔ کمیشن نے 14 انکوائریاں مکمل کیں اور جنہیں باقاعدہ قانونی کارروائی کے لیے بھجوا دیا گیا۔ مارکیٹ کے جن شعبوں میں انکوائریاں کی گئیں ان میں ای کامرس، ٹیلی کمیونیکیشن، ایوی ایشن، اسٹیل، ٹرانسپورٹ، گھی و کوکنگ آئل، فارماسیوٹیکلز، تعمیرات، اجناس اور تعلیم شامل ہیں۔مارکیٹ میں کارٹل بنانے اور مارکیٹ پر اثر انداز وہنے کی کوششوں کو روکنے کے سلسلے گزشتہ مالی سال میں 11 نئی انکوائریاں شروع کیں گئیں۔ ان میں ای کامرس، ٹیلی کمیونیکیشن، ایوی ایشن، اسٹیل، ٹرانسپورٹ، گھی، کوکنگ آئل اور گیس کے شعبے شامل تھے۔ گزشتہ سے پیوستہ سال سے جاری 10 انکوائریاں بھی زیر تفتیش رہیں۔ کمیشن کے کارٹل کے مھکمہ نے مجموعی طور پر 9 انکوائریاں مکمل کیں۔کارٹل کے اہم کیس میں ، پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو اسٹیل اسٹرکچر سپلائی کرنے والے دس اسٹیل سپلائرز کے مبینہ کارٹل کے خلاف کارروائی کی گئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹر لسٹ میں ترمیم کا اعلان آئین کی خلاف ورزی ہے، مہوا موئترا
عرضی میں اعتراض ظاہر کیا گیا کہ ملک میں یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ جس نے پہلے کئی بار ووٹنگ کئے ہیں تب بھی اسے اپنی شہریت ثابت کرنے کو کہا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بہار اسمبلی انتخاب سے پہلے ووٹر لسٹ میں ترمیم کو لے کر سیاسی ہنگامہ برپا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹ میں ترمیم کا اعلان کیا ہے، جس کا کئی اپوزیشن پارٹیاں مخالفت کر رہی ہیں۔ وہیں اب ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے اس معاملے میں سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ مہوا موئترا نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ مہوا موئترا نے اسے آئین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ سپریم کورٹ میں دائر عرضی میں مہوا نے کہا ہے کہ آئین کی دفعہ 32 کے تحت مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی ہے، یہ عرضی الیکشن کمیشن کے 24 جون 2025ء کو جاری کئے حکم کے خلاف ہے جس میں ووٹنگ لسٹ میں نظرثانی کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ یہ حکم دفعہ 14، 19 (1) (اے) اور 325 و 328 کی خلاف ورزی ہے۔
اس سے بڑی تعداد میں ووٹر اپنی حق رائے دہی کا استعمال نہیں کر سکیں گے، جس سے نہ صرف جمہوریت کا وقار مجروح ہوگا بلکہ شفاف انتخابی نظام پر سوال کھڑے ہوں گے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے مہوا موئترا نے لکھا کہ ریاست بہار میں ایس آئی آر منعقد کرنے کے لئے الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو چیلنج دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے اور بنگال سمیت دیگر ریاستوں میں بھی ایس آئی آر منعقد کرنے پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ عرضی میں اعتراض ظاہر کیا گیا کہ ملک میں یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ جس نے پہلے کئی بار ووٹنگ کئے ہیں تب بھی اسے اپنی شہریت ثابت کرنے کو کہا جا رہا ہے۔
عرضی دہندہ کا کہنا ہے کہ ووٹر لسٹ سے نام ہٹانے یا جوڑنے کا عمل صرف RER ضابطہ، 1960ء کے ضابطے 21 اے اور ضابطے 13 پڑھے جانے والے فارم 7 کے تحت ہی کی جا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے ایسے ہی عمل دوسری ریاستوں میں نافذ کرنے کی بھی تیاری کی جا رہی ہے۔ مغربی بنگال میں اگلے سال اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، الیکشن کمیشن کے عمل پر اپوزیشن سیاسی جماعتیں مسلسل سوال کھڑی کر رہی ہیں۔