الیکشن کمیشن نے عمر ایوب نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا WhatsAppFacebookTwitter 0 9 July, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

الیکشن کمیشن میں قائدحزب اختلاف عمر ایوب نااہلی کیس کی سماعت ہوئی،ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں الیکشن کمیشن نےکیس کی سماعت کی،دوران سماعت جسٹس (ر) اکرام اللہ نے کہا اسپیکرریفرنس کیس کا کیا بنا؟،پشاور ہائیکورٹ کس طرح حکم امتناع دےسکتی ہے؟کیا آئین میں کوئی ترمیم ہوگئی ہے؟کیس کے فیصلے میں سب کچھ لکھیں گے۔

وکیل عمرایوب نےکہا کیس میں پشاورہائیکورٹ نےحکم امتناع دے رکھا ہے،الیکشن ٹریبونل موجود ہے، درخواست گزارکووہاں جاناچاہیےتھا،کامیاب امیدوارکا نوٹیفکیشن صرف 60 دن میں ہی چیلنج ہوسکتا ہے،9 فروری کو درخواست دی کہ جعلی بیلٹ پیپرز چھاپے جارہے ہیں،جعلی ووٹ ڈلوانے کے حوالے سے کسی ایجنسی کی رپورٹ نہیں،دوبارہ گنتی کی درخواست مجھ سے کسی نے نہیں لی۔

جسٹس(ر) اکرام اللہ نےکہاایکٹ میں جولکھا ہو،الیکشن میں گڑبڑکا کسی بھی وقت ایکشن لےسکتےہیں،یہ دلائل تو ریٹرننگ افسر کے سامنے بنتے تھے وہاں آپ نہیں گئے،جس پروکیل نےکہا ہمیں رزلٹ کنسالیڈیشن کےحوالے سے کوئی نوٹس نہیں ملا۔

عمر ایوب کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ سے حکم امتناع حاصل کرنے پر ارکان الیکشن کمیشن کے سوالات کہا ہائیکورٹ اسپیکر کے ریفرنس پر حکم امتناع کیسے دے سکتی ہے؟ فیصلے میں سب کچھ لکھیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین، مصر سعودی مارکیٹ میں متحرک، پاکستانی سرمایہ کار بھی آگے بڑھیں،سعودی عرب میں پاکستانی سفیر چین، مصر سعودی مارکیٹ میں متحرک، پاکستانی سرمایہ کار بھی آگے بڑھیں،سعودی عرب میں پاکستانی سفیر خیبر پختونخوا میں اے این پی کو بڑا دھچکا، اہم رہنما مسلم لیگ ن میں شامل لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار نے ججز سنیارٹی کیس کا فیصلہ چیلنج کر دیا وزیر اعظم کا زرعی اصلاحات پر عمل کا آغاز کسانوں کو آسان قرضوں کی سہولت سے کرنے کا اعلان اونچی اڑان کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، 100 انڈیکس ہزار پوائنٹس تک گر گیا پرویز الٰہی کا پی ٹی آئی کو احتجاج کے بجائے مفاہمت اور مذاکرات کا مشورہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: عمر ایوب نااہلی کیس الیکشن کمیشن نے کیس کا فیصلہ

پڑھیں:

سیلاب کی تباہ کاریاں اور حکمران طبقہ کی نااہلی

سیلاب اور شدید بارشوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں کو کیا ہم محض قدرت کی آفات کے طور پر قبول کرلیں یا ہمیں ان تباہ کاریوں پر حکمران طبقات کی صلاحیتوں کا بھی جائزہ لینا چاہیے کہ ان معاملات میں ان کا کتنا قصور ہے۔

حکمران اور طاقت ور طبقات ہمیشہ سے ہی ان تباہ کاریوں کو قدرت کے نام پر ڈال کر لوگوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کرکے اپنی نااہلی اور بدعنوانی سمیت صلاحیتوں کی کمی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ۔شدید بارشیں اور سیلاب کا آنا فطری امر ہوتا ہے اور اس کو روکنا ممکن نہیں ہوتا مگر ان معاملات میں پیدا ہونے والے بگاڑ سے نمٹنا اور نمٹنے کی صلاحیت کو پیدا کرنا ہی حکومتی نظام کا اصل چیلنج ہوتا ہے۔

ہر دفعہ حکومت کی سطح پر یہ ہی جواب ہوتا ہے کہ ہم نے اس بار سیلاب کی تباہ کاریوں سے بہت سبق حاصل کیا ہے اور ان غلطیوں کو اگلی بار نہیں دہرایا جائے گا۔لیکن ہر بار پہلے والی غلطیوں کو نہ صرف دہرایا جاتا ہے بلکہ پہلے سے موجود غلطیوں کو اور زیادہ بدنما انداز سے دہرایا جاتا ہے ۔

یعنی سبق یہ ہے کہ ہم نے ماضی کی غلطیوں سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا اور ان معاملات سے نمٹنے میں ہماری پالیسی ایک ردعمل کی پالیسی ہے۔ اس عمل میں ہمیں ان حالات سے نمٹنے کا کوئی مستقل خاکہ نظر نہیں آتا اور ایسے لگتا ہے کہ ہمارے پاس کوئی لانگ ٹرم ،مڈٹرم اور شارٹ ٹرم خاکہ یا منصوبہ موجود نہیں ہے۔

ماضی میں 2022کے سیلاب کے نتیجے میں حکمران طبقات نے بہت سے منصوبوں کی کہانی پیش کی تھی اور اس بات کا اعادہ کیا گیا تھا کہ عالمی امداد یا مالیاتی اداروں کی معاونت سے بہت سے ایسے منصوبے شروع کریں گے جو مستقبل میں ان آفات سے نمٹنے میں بڑی مدد دے سکیں گے۔

لیکن حکمرانوں کے منصوبے ،دعوے اور خوش نما خواب محض سیاسی نعرے ہی ثابت ہوئے اور عملی طور پر ہم کسی قسم کے ایسے منصوبے تیار نہیں کرسکے جو ہمیں ان حالات سے نمٹنے میں مدد دے سکتے تھے ۔

وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے برملا اعتراف کیا کہ ہم مجموعی طور پر 2022 کے سیلاب کے بعد کوئی ایسے منصوبے نہیں تیار کرسکے جو ہماری ضرورت بنتے تھے۔2025میں جو شدید بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں ہمیں دیکھنے کو مل رہی ہیں اور یہ تباہ کاریاں آج بھی بدستور جاری ہیں وہ حکومت کی نااہلیوں کو نمایاں کرتی ہے۔

اب تک 60لاکھ سے زیادہ افراد حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثر ہوئے ہیں اور یہ تعداد مزید بڑھ بھی سکتی ہے۔ ایک طرف سیلاب کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں متاثرین کے لیے فوری ریلیف ہوتا ہے جو ان کی بنیادی ضرورت اور جان ومال کو بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔

کیونکہ پاکستان میں شفافیت پر مبنی گورننس کا نظام ہمیشہ سے خرابیوں کی مختلف نشاندہی کرتا ہے جس کی وجہ سے سیاسی ،انتظامی اور مالی سطح پر ہمیں شفافیت اور اعلیٰ اور بروقت صلاحیتوں کا فقدان دیکھنے کو ملتا ہے ۔

یہ ہی وجہ ہے کہ مجموعی طور پر جو بھی سیلاب کے متاثرین ہیں وہ حکومت اور انتظامیہ کی کارکردگی سے نالاں ہوتے ہیں اور ان کے بقول ہمارا زیادہ نقصان قدرت کی وجہ سے نہیں بلکہ حکمرانوں کی غلط حکمت عملیوں اور عدم شفافیت کے نظام کی وجہ سے ہوتا ہے۔

لوگوں کے گھر ہی نہیں بلکہ ان کی زمینیں اور عملی طور پر زراعت سے جڑا ان کا کاروبار بھی شدید متاثر ہوتا ہے ۔ان کی جمع شدہ پونجی بھی برباد ہوجاتی ہے اور وہ اپنے آپ کو دوبارہ کھڑے ہونے کے لیے ریاست ،حکومت اور نجی شعبے کے محتاج ہوجاتے ہیں ۔

سیلاب کی تباہ کاریوں کی یہ کہانی نئی نہیں ہے بلکہ یہ وہی پرانی کہانی ہے جو کئی صدیوں سے ہمارے نظام کے ساتھ چل رہی ہیں اور جو لوگ بھی حکومتی یا انتظامی سطح پر ذمے داران ہوتے ہیں وہی گھوم پھر کر ہر حکومت یا انتظامی ڈھانچوں کا حصہ ہوتے ہیں اور ان سے کوئی پوچھنے کے لیے تیار نہیں کہ آپ کی نااہلی سے جو مسائل پیدا ہوئے اس کا حساب کون دے گا ۔

کیونکہ حکومتی نظام میں ایک ایسا مضبوط گٹھ جوڑ ہے جو ہماری بڑی ناکامیوں کی بنیاد ہے۔عالمی مالیاتی اداروں میں بھی یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ یہاں پر کرپشن اور نااہلی کا کھیل نمایاں ہے اور اسی وجہ سے عالمی مالیاتی ادارے بھی ہماری مدد سے پیچھے ہٹ رہے ہیں ۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ، چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا فیصلہ معطل، عہدے پربحال
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا فیصلہ معطل، عہدے پر بحال
  • بالی ووڈ نے ایک مرتبہ پھر پاکستانی گانا کاپی کرلیا
  • سیلاب کی تباہ کاریاں اور حکمران طبقہ کی نااہلی
  • سندھ میں ضمنی بلدیاتی انتخابات24ستمبر کو ہوں گے
  • بہار کے بعد اب دہلی میں بھی ایس آئی آر ہوگا، الیکشن کمیشن تیاریوں میں مصروف
  • سدرہ امین نے ویمنز ون ڈے میں دو ہزار رنز کا سنگ میل عبور کرلیا
  • الیکشن کمیشن نے عوامی راج پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخاب کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
  • دولت مشترکہ نے پاکستانی الیکشن میں دھاندلی چھپائی،برطانوی اخبار
  • پشاور: پریزائیڈنگ افسران کو نوٹس کا اجرا، الیکشن کمیشن کا چیف سیکریٹری کے پی کو خط