27 یوٹیوب چینلز والوں کے خلاف مزید کیا کچھ ہوگا، وزیر مملکت طلال چوہدری نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ جن 27 یوٹیوب چینلز کو بین کیا جارہا ہے، ان کے خلاف کریمنل کارروائی ہوگی۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں ایک قانون ہے۔ اس قانون کی پاسداری ہونی چاہیے۔ پوری دنیا میں سائبر کرائمز، سائبر سیکیورٹی اور سائبر کے باقی معاملات کے بارے میں قوانین موجود ہیں۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ کسی نے ہاتھ میں موبائل اٹھایا، اور کسی کے قتل کا فتویٰ دیدے، کسی کے سر کی قیمت لگا دے، کسی کے بارے میں مذہبی بنیاد پر ایسی بات کہہ دے کہ اس کی جان کو خطرہ لاحق ہوجائے۔
یہ بھی پڑھیے عدالت کا ریاست مخالف مواد پر 27 یوٹیوب چینلز کو بلاک کرنے کا حکم، متعدد صحافی متاثر
انہوں نے کہا کہ انتشار پیدا کرنے کے لیے موبائل اور سوشل میڈیا استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ پوری دنیا میں اس کو ریگولیٹ کرنے کے قوانین موجود ہیں۔ پاکستان میں بھی ہیں۔ جو شخص ان قوانین کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اپنے وی لاگز کرتا ہے، سوشل میڈیا اکاؤنٹس چلاتا ہے، اسے مکمل اجازت ہے۔
یہ بھی پڑھیے عدالتی حکم پر بلاک ہونے والے 27 یوٹیوب چینلز تک کیا وی پی این کے ذریعے رسائی ممکن ہے؟
ایک سوال کے جواب میں طلال چوہدری نے کہا کہ جن افراد کی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد ہوئی ہے، ان میں زیادہ تر بھگوڑے ہیں۔ وہ سوشل میڈیا سے پیسے کمانے کے لیے سنسنی پھیلاتے تھے، اس طرح اپنی ریٹنگ بڑھاتے تھے، پیسے کماتے ہیں اور یہاں افراتفری پھیلاتے ہیں۔ ان کے خلاف کریمنل کارروائی ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
طلال چوہدری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: طلال چوہدری طلال چوہدری نے یوٹیوب چینلز نے کہا
پڑھیں:
لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی
پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اب کسی بھی سیاسی جماعت، فرد یا کاروباری ادارے کو اذان اور خطبہ جمعہ کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نجی میڈیا کے مطابق، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق مسلسل ساتویں غیر معمولی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی، جبکہ اس قانون کے نفاذ کی مانیٹرنگ سی سی ٹی وی کیمروں اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کی جائے گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا غلط استعمال — خاص طور پر نفرت انگیز یا اشتعال انگیز تقاریر کے لیے — کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اور خلاف ورزی کرنے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد ائمہ کرام کے وظائف کے اجرا کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی دی۔ ساتھ ہی مساجد کی تزئین و آرائش اور بحالی کے لیے بڑے پیمانے پر منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے تحت مساجد کے اطراف کے راستے صاف، نکاسی آب کا نظام بہتر، اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت مذہبی ہم آہنگی کی حامی ہے اور تمام مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے دائرے میں رہ کر اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔ تاہم، “مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی مزید تنگ” کی جائے گی۔
اجلاس میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا، جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری کرنے والوں کے لیے کڑی سزاؤں کا عندیہ دیا گیا۔
اسی طرح حکومت نے سوشل میڈیا پر نفرت، اشتعال انگیزی اور جھوٹ پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیا ہے، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے ہیں۔