پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ان کی بہن نورین خان اور عظمیٰ خان نے ملاقات کی، ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عمران خان کی بہنوں نے جیل کی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو ایک ہفتے سے ٹی وی، اخبار اور مطالعے کا کوئی بھی سامان مہیا نہیں کیا جا رہا۔

نورین خان نے میڈیا کو بتایا کہ عمران خان سے ملاقات ہو گئی، وہ بالکل خیریت سے ہیں۔ ان سے مل کر خوشی ہوئی، مگر ان کے ساتھ وہ سلوک کیا جا رہا ہے جو کسی اور قیدی کے ساتھ نہیں ہوتا۔ انہیں نہ کتاب دی جا رہی ہے، نہ کوئی پڑھنے لکھنے کی چیز۔ حالانکہ مولانا مفتی محمود نے بھی جیل میں کتاب لکھی تھی، عمران خان تو کہیں بہتر لکھ سکتے ہیں۔

ادھر گورکھ پور ناکے پر جیل کے باہر علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے جیل سے ہی احتجاجی تحریک کی قیادت کا فیصلہ کر لیا ہے اور پارٹی کو باقاعدہ لائحہ عمل دے دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، 10 محرم گزر چکا ہے، اب پارٹی کی قیادت تحریک کا شیڈول دے گی۔ ہم نے گزشتہ ہفتے ہونے والی فیملی ملاقات میں پلان طے کر لیا تھا، مگر میڈیا کے کہنے پر ہم پلان ظاہر نہیں کریں گے۔ وقت آنے پر سب کچھ واضح ہوگا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی بہنوں عظمیٰ خان اور نورین خان کو ملاقات کی اجازت مل گئی، علیمہ خان پھر نظر انداز

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں روکنے کا مقصد صرف مریم نواز کو خوش کرنا ہے۔ ان کی ہر خواہش پوری کی جاتی ہے، 26 اراکین اسمبلی کو بھی ان کے لیے معطل کیا گیا۔ مگر ہم نہ ان کے بس میں آئے ہیں اور نہ آئیں گے۔

علیمہ خان نے الزام لگایا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ عمران خان کو 10 ماہ سے ان کے ذاتی معالج سے نہیں ملنے دیا جا رہا، اور مجھے بھی بھائی سے ملاقات سے روک دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا پیغام واضح ہے کہ عوام کو رول آف لا، جمہوریت اور 26 ویں ترمیم کے خلاف باہر نکلنا ہوگا۔ عمران خان نے کہا ہے کہ میں جیل میں آزاد ہوں، اصل میں جو لوگ باہر ہیں وہ قید میں ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اڈیالہ جیل علیمہ خان علیمہ خان اور گنڈاپور اختلافات عمران خان نورین خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل علیمہ خان علیمہ خان اور گنڈاپور اختلافات علیمہ خان جیل میں خان اور جا رہا

پڑھیں:

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم

 

یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں

عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز ان کے پاس نہیں جاتی، عمران خان نارمل قیدیوں سے زیادہ سخت جیل کاٹ رہے ہیں، خصوصی گفتگو

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خانم نے کہا ہے کہ ان کے بھائی کی صحت سے متعلق سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کا مقصد دراصل ’لوگوں کا ردعمل جانچنا‘ہے ۔ عمران خان کی بہن علیمہ خانم نے ایک بین الاقوامی خبررساں ادارے سے خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ انہیں اڈیالہ جیل سے ملنے والی معلومات پر یقین نہیں۔علیمہ خانم کے مطابق انہیں آج تک جیل کے اندر سے کوئی اطلاعات نہیں ملیں۔ ’ہم اگر جائیں گے تو کچھ پتہ چلے گا۔ اگر یہ کچھ بتائیں گے بھی، تو ہمیں یقین نہیں ہے ۔ مجھے یہ نہیں سمجھ آتی کہ اتنا تماشا لگا ہے تو اتنا تو کر سکتے تھے کہ اجازت دے دیتے ‘۔سوشل میڈیا پر چلنے والی عمران خان کی مبینہ موت کی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے علیمہ خان نے کہااس قسم کی خبر کہاں سے نکلی ہے کہ ان کو مار دیا گیا ہے ؟ ہم تک تو کوئی خبر پہنچ ہی نہیں سکتی۔ کسی نے آج ہمیں کہا کہ یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ۔ کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام (Manageable) ردعمل ہے ، تو سچ مچ ان (عمران خان) کو کچھ نہ کر دیں۔ علیمہ خانم نے کہا ’صرف ایک بہن کو جانے دیں، ہمارے ایک فیملی ممبر یا ایک وکیل کو جانے دیں۔ ایک دفعہ وہ اندر جا کر دیکھ کر آ کے ہمیں بتا دیں کہ وہ ٹھیک ہیں۔ تین منٹ کے لیے بھی جانے دیں۔ یہ کیوں نہیں کر رہے ؟ یا یہ خود ہی خبریں نکال رہے ہیں‘۔سابق وزیر اعظم سے آخری ملاقات کے حوالے سے انہوں نے بتایاکہ آخری مرتبہ 16 اکتوبر کو ہماری دوسری بہن ڈاکٹر عظمی خان نے عمران خان سے ملاقات کی تھی۔’بقول علیمہ خان: ‘وہ جیل میں جانے سے پہلے اور اب ماشاء اللہ فٹ ہیں اور صحت مند ہیں، لیکن انہوں نے ان کو قید تنہائی میں رکھا ہے ‘۔سابق وزیر اعظم کی بہن نے بتایا کہ ’عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ۔ یہی ہر قیدی کے پاس ہوتا ہے ۔’ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ‘گھر سے کوئی کھانے کی چیز ان کے پاس نہیں جاتی۔ سارا کچھ جیل سے ہی جاتا ہے جبکہ جیل حکام اس کی پرکیورمنٹ کرتے ہیں۔ ان کے پاس ایک مشقتی ہے جو ان کو کھانا بنا کر دیتا ہے ‘۔انہوں نے جیل میں ملنے والی سہولیات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا: ‘عمران خان مکمل آئیسولیشن میں ہیں، سوائے اس مشقتی کے یا جو پولیس گارڈز ہیں، ان کی ملاقات کسی انسان سے نہیں ہو سکتی۔ عمران خان نارمل قیدیوں سے زیادہ سخت جیل کاٹ رہے ہیں۔عمران خان کے اکاؤنٹ میں پیسے جاتے ہیں، جس میں سے جیل والے ان کے لیے سودا لاتے ہیں۔ انہوں نے اپنی روٹین بنائی ہوئی ہے ۔ شاید وہ صحیح کہہ رہے ہیں کہ عمران نے بھی کہا تھا کہ میں ہفتے میں دو دفعہ مرغی کھاتا ہوں، رات کو نہیں کھاتا، دوپہر کو کھا لیتا ہوں۔ وہ زیادہ گوشت نہیں کھاتے ۔ رات کو شاید دلیہ کھا لیتے ہیں، صبح کو دہی اور تھوڑا سا پھل کھا لیتے ہیں۔عمران خان دو چیزیں مانگتے ہیں۔ بچوں سے بات کروا دیں، جو شاید پچھلے ایک سال میں تین یا چار دفعہ کروائی گئی ہے ، حالانکہ ہر ہفتے ہونی چاہیے ۔ یا کہتے ہیں میری کتابیں دے دیں، یہ کتابیں نہیں دیتے ۔علیمہ خان نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیا کبھی کسی نے کلثوم نواز شریف سے سوال کیا تھا کہ ان (نواز شریف) کے فیصلوں پر وہ کتنا اثر انداز ہوتی تھیں؟ آدھی اسمبلی ان کے رشتے داروں سے بھری ہوتی تھی، کیا میاں بیوی مشاورت نہیں کرتے ؟اس سوال پر کہ کیا واقعی کوئی تحریک چلنے جا رہی ہے ؟ علیمہ خانم نے جواب دیا تحریک تو چل رہی ہے ، عمران خان نے جو اعلان کیا تھا، تحریک چل رہی ہے ۔ عمران خان نے سخت ہدایت دی ہے کہ اسلام آباد نہیں آنا۔گذشتہ برس 26 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اور سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کے درمیان اسلام آباد میں شدید جھڑپیں ہوئی تھیں، جس کے نتیجے میں کئی فراد جان سے گئے اور متعدد زخمی ہوئے تھے ۔حکام نے رہنماؤں اور اہل خانہ سے عمران خان کی ملاقات کا عندیہ تو دیا ہے لیکن ساتھ ہی کچھ ’شرائط‘ بھی عائد کی ہیں۔ انٹرویو کے دوران حکام سے مذاکرات سے متعلق سوال پر علیمہ خانم نے کہاکس سے مذاکرات؟ عمران خان نے تو بڑی دیر پہلے (مذاکرات) بند کر دیے تھے ۔ کہا تھا کہ اس حکومت کے پاس کچھ نہیں ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بھی کسی نے بات نہیں کرنی۔اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پیغامات پر علیمہ خانم نے کہاپتہ نہیں، ہماری طرف سے نہ کوئی پیغام گیا، نہ ہمارے پاس آیا۔عمران خان کے بیٹوں کے پاکستان آنے سے متعلق سوال پر علیمہ خانم نے کہاان کے پاس نائیکوپ کارڈ ہے ، جس کی تجدید ہونا تھی۔ ہمیں بتایا گیا کہ اس حکومت سے (کارڈ کی) تجدید کا کہیں گے تو کارڈ لندن تک پیدل آئے گا اور اس کے آنے میں سال لگا دیں گے ۔ بہتر یہ ہے کہ یہ برطانیہ کے پاسپورٹ پر ویزا کے لیے اپلائی کیا جائے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ عمران خان کے بیٹوں نے رواں برس جولائی میں ویزہ کے لیے اپلائی کیا تھا، لیکن انہیں ان دستاویزات کی وصولی تک نہیں دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • نورین نیازی اور میری ویڈیو حکومت نے اے آئی سے بنا کر خود سوشل میڈیا پر ڈالی، علیمہ خان
  • ہر میڈیا چینلز میں جائیں گے، ہم نے بھارتی میڈیا سے بات کی بھارتی حکومت سے نہیں، علیمہ خانہر میڈیا چینلز میں جائیں گے، ہم نے بھارت کے میڈیا سے بات کی حکومت سے نہیں، علیمہ خان
  • عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم
  • عمران خان سے جیل میں ملاقات سے متعلق درخواستوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ
  • عمران خان کی ہمشیرہ نورین نیازی کے بھارتی میڈیا چینلز پر انٹرویوز، مقصد کیا ہے؟
  • علیمہ خانم کا محکمہ داخلہ اور آئی جی جیل خانہ جات پنجاب کو خط
  • عمران خان سے ملاقات کیلئے سوشل میڈیا پر ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں: عطا تارڑ
  • علیمہ خان نے عمران سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کردی
  • عمران کا بال بھی بیکا ہوا تو دیکھنا عوام ان کا کیا حال کرے گی، علیمہ خان فاتحہ پڑھنے والی بات پر برہم
  • عمران خان سے عدم ملاقات، پی ٹی آئی کا سینیٹ میں شدید احتجاج