سیاسی بنیادوں پر ایف بی آر کی ہراسگی کا معاملہ سینیٹ کمیٹی اجلاس میں زیرِ بحث
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
—فائل فوٹو
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس اسلام آباد میں چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت ہوا، جس میں سیاسی بنیادوں پر ایف بی آر کی جانب سے ہراسگی کا معاملہ زیرِ بحث آیا۔
حکومتی سینیٹر افنان اللّٰہ نے سیاسی بنیادوں پر کیس سے متعلق معاملہ کمیٹی میں پیش کیا۔
سینیٹر افنان اللّٰہ نے کہا کہ 2019ء میں انکم ٹیکس سے متعلق مجھ پر کیس بنایا گیا، میری آئی ٹی کمپنی ہے جتنی آمدن ہوئی اتنے کا ٹیکس ادا کیا۔
سینیٹر افنان اللّٰہ کے مطابق آمدن میں دکھائے گئے اعداد و شمار سے ایک پروجیکٹ تاخیر کا شکار ہو گیا، جب وہ پروجکٹ تاخیر کا شکار ہوا تو اس پر ٹیکس نہیں بنتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر افسر نے ابھی دو ماہ پہلے کیس بنایا کہ انکم ٹیکس ادا نہیں کیا گیا۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ اگر ایف بی آر افسر نے زیادتی کی تو نہیں چھوڑیں گے، میں تو 21 ویں گریڈ سے نیچے کے کسی افسر کو نہیں جانتا، آپ بہت اچھی طرح جانتے ہیں، آفیسر کا نام بھی بتا دیا ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سینٹر محسن عزیر کو معاملے سے متعلق چھان بین کی ذمے داری سونپ دی۔
قائمہ کمیٹی نے کہا کہ سینیٹر محسن عزیز کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی معاملہ دیکھے گی۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ ایف بی آر کے دو افسران محسن عزیز کے ساتھ مل کر افسر سے پوچھیں گے، آپ بے فکر ہو جائیں اب تو سیاسی بنیادوں پر تبادلے تک بند ہو چکے۔
سینیٹر محسن عزیر نے کہا کہ ایف بی آر کا پریشر افسران پر ہوتا ہے کہ ٹیکس کے لیے دباؤ ڈالیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس طرح کی جنرل گفتگو ہوتی ہے کسی حد تک درست بھی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سیاسی بنیادوں پر نے کہا کہ ایف بی آر
پڑھیں:
ٹیکس اور سیلز ٹیکس مسائل کے حل کیلئے کمیٹی قائم
سٹی42: ایف بی آر نے ٹیکس اور سیلز ٹیکس مسائل کے حل کیلئے کمیٹی قائم کر دی۔
وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کاروباری برادری کے مسائل کے فوری حل کے لیے ایک کمیٹی قائم کی ہے۔ اس کمیٹی میں مختلف شہروں کی ٹریڈ اور بزنس آرگنائزیشنز کے نمائندگان شامل ہیں جو رجسٹریشن، آڈٹ، ٹیکس پالیسی اور سیلز ٹیکس ریفنڈ جیسے امور پر ایف بی آر کو مشاورت فراہم کریں گے۔
لاہور :ڈمپر نے موٹر سائیکل کو کچل دیا، 3 افراد جاں بحق
کمیٹی کے قیام سے تاجروں کو درپیش مسائل کے فوری حل کے امکانات بڑھیں گے اور بزنس کونسلز و چیمبرز کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔