قومی بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری کرنے والے لاکھوں افراد کے لیے شرح منافع میں کمی کی خبر سامنے آ گئی ہے۔ حکومت نے مختلف بچت اسکیموں پر منافع کی شرح 15 سے 59 بیسز پوائنٹس تک کم کر دی ہے، جس کے نتیجے میں محفوظ سرمایہ کاری کو ترجیح دینے والے افراد کو کم آمدنی حاصل ہوگی۔

منافع کی شرح میں کمی کی تفصیل

ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹس پر شرح منافع میں 15 بیسز پوائنٹس کی کمی کی گئی ہے، جس کے بعد نئی شرح 11.

91% سے کم ہو کر 11.76% ہو گئی ہے۔

اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح 30 بیسز پوائنٹس کم کی گئی، جو 10.90% سے کم ہو کر 10.60% ہو گئی ہے۔

اسلامک سیونگ اکاؤنٹ میں سب سے زیادہ 59 بیسز پوائنٹس کی کمی کی گئی، جس کے بعد شرح 9.75% ہو گئی ہے۔

شہداء فیملی ویلفیئر اکاؤنٹ پر منافع کی شرح 13.44% سے کم ہو کر 13.20% کر دی گئی ہے، یعنی 24 بیسز پوائنٹس کی کمی کی گئی ہے۔

سرمایہ کاروں کے لیے کیا معنی رکھتی ہے یہ کمی؟

قومی بچت اسکیمیں خاص طور پر ریٹائرڈ افراد، خواتین، کم آمدنی والے طبقاتکے لیے محفوظ سرمایہ کاری کا ذریعہ سمجھی جاتی ہیں۔ شرح منافع میں کمی سے ان طبقوں کی ماہانہ آمدن پر براہ راست اثر پڑے گا۔

مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کمی ممکنہ طور پر شرح سود میں عمومی کمی یا مہنگائی میں کمی کے رجحان کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔ تاہم وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر آئندہ دنوں میں مہنگائی دوبارہ بڑھی تو قومی بچت پر کم منافع عوام کے لیے ایک اضافی مالی دباؤ بن سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: شرح منافع میں بیسز پوائنٹس منافع کی شرح قومی بچت کمی کی گئی ہے کے لیے کی گئی

پڑھیں:

غزہ امن معاہدے کیلئے ٹرمپ نے جو 20 پوائنٹس دیے وہ من وعن ہمارے نہیں: اسحاق ڈار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کے لیے صدر ٹرمپ کی جانب سے جاری کیے گئے 20 نکات اصل میں ہمارے پیش کردہ نکات نہیں ہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ میں لوگ بھوک سے جاں بحق ہو رہے ہیں، جبکہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے وہاں امن قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ صدر ٹرمپ سے ملاقات میں صرف جنگ بندی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی تھی، جس کے بعد 8 مسلم ممالک نے مشترکہ طور پر 20 نکات تیار کرکے بیان جاری کیا۔ تاہم صدر ٹرمپ نے جو نکات پیش کیے، وہ اصل نکات نہیں بلکہ ان میں رد و بدل کی گئی ہےـ

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ وہ ڈرافٹ نہیں جو ہم نے مرتب کیا تھا۔ دفتر خارجہ پہلے ہی اس حوالے سے وضاحت کر چکا ہے اور ہماری توجہ اسی ڈرافٹ پر مرکوز رہے گی جو 8 مسلم ممالک نے مل کر تیار کیا ہے۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ غزہ میں مکمل جنگ بندی اور اس کی تعمیر نو ناگزیر ہے۔ یہ صرف ہمارا نہیں بلکہ تمام اسلامی ممالک کا اجتماعی مسئلہ ہے۔ مسئلہ فلسطین پر سیاست کی کوئی گنجائش نہیں اور پاکستان کی پالیسی قائداعظم کے مؤقف کے عین مطابق ہے۔

نائب وزیراعظم نے صمود فلوٹیلا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں پاکستان کے ایک سینیٹر بھی شامل تھے۔ اسرائیل کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق یا رابطہ نہیں ہے۔ اسرائیلی فورسز نے 22 کشتیاں اور ان میں سوار افراد کو تحویل میں لیا ہے، جن میں سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • لفتھانزا کا چار ہزار ملازمتوں میں کٹوتی کا اعلان
  • حکومتی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کامیاب، معاہدے پر دستخط ہوگئے
  • یہ کووڈ نہیں، پریشان نہ ہوں بس علامات کا فرق جانیں
  • اسرائیلی جارحیت سے غزہ میں 42 ہزار افراد مستقل معذوری کا شکار ہوگئے، ڈبلیوایچ او رپورٹ
  • غزہ امن معاہدے کیلئے ٹرمپ نے جو 20 پوائنٹس دیے وہ من وعن ہمارے نہیں: اسحاق ڈار
  • کاروباری ہفتے کا شان دار اختتام: اسٹاک مارکیٹ میں آج بھی بلندی کا ریکارڈ قائم
  • کراچی میں دودھ 40 روپے فی لیٹر مہنگا ہونے کا امکان، صارفین پریشان
  • مددگار 15 کی کارروائی، شہری بازیاب، چھینی گئی موٹرسائیکل برآمد
  • استنبول میں 5 شدت کا زلزلہ، شہری خوفزدہ ہوگئے
  • کنگ خان ہوگئے بلینیئر خان! شاہ رخ دنیا کے امیر ترین انٹرٹینر بن گئے؟