سعودی عرب میں غیر ملکیوں کو مخصوص شرائط کے تحت جائیداد خریدنے کی اجازت دینے کے لیے ایک جامع قانونی فریم ورک کی منظوری دے دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ منگل کے روز ولی عہد ووزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں کیا گیا۔

وزیر بلدیات و رہائش اور جنرل اتھارٹی برائے املاک کے سربراہ ماجد بن عبداللہ الحقیل کے مطابق نیا نظام مملکت میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو مزید متحرک کرنے اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی غرض سے تیار کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ’پرتگالی ہوں، لیکن سعودی عرب سے ہوں‘ رونالڈو کا النصر کے ساتھ نئی کامیابیوں کا عزم

ان کا کہنا تھا کہ اس نظام کے تحت ریاض اور جدہ سمیت بعض شہروں میں غیر ملکیوں کو مخصوص حدود میں جائیداد خریدنے کی اجازت دی جائے گی، جبکہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ جیسے مقدس شہروں میں کچھ شرائط کے تابع ہوگی۔

نئے نظام کے تحت عمومی اتھارٹی برائے املاک کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ان جغرافیائی حدود کی نشاندہی کرے جہاں غیر ملکیوں کو ملکیتی حقوق یا دیگر عینی حقوق حاصل کرنے کی اجازت ہوگی۔

اس سلسلے میں آئندہ 180 دنوں کے اندر مجوزہ لائحہ عمل (استطلاع) پلیٹ فارم پر پیش کیا جائے گا، جس کے بعد اس کی حتمی منظوری متوقع ہے۔ نظام کا باقاعدہ نفاذ جنوری 2026 میں متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب کا ایران اسرائیل جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم

سرکاری اعلامیے کے مطابق، اس لائحہ عمل میں غیر ملکیوں کے لیے جائیداد کے قانونی حقوق کے حصول کے طریقہ کار، ان پر عائد ذمہ داریوں، اور معاشی و سماجی پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے مکمل تفصیلات شامل ہوں گی۔

نئے قواعد اقامہ پلس نظام اور خلیجی ممالک کے شہریوں کو حاصل جائیداد کے حقوق سے متعلق ضوابط کے ساتھ ہم آہنگ کیے گئے ہیں، تاکہ قانونی یکسانیت اور پائیدار سرمایہ کاری کا ماحول یقینی بنایا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Saudi Arab پراپرٹی جائیداد زمین سعودی عرب.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پراپرٹی میں غیر ملکیوں کے لیے

پڑھیں:

سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور

قرارداد کے متن میں لکھا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے۔ موجودہ دور میں موبائل فون اور سوشل میڈیا کی بدولت بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت کو اس سماجی مسئلہ کو سنجیدگی کیساتھ حل کرنے کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب اسمبلی میں تمام سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی، جس کے متن میں لکھا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے۔

قرارداد میں لکھا گیا ہے کہ موجودہ دور میں موبائل فون اور سوشل میڈیا کی بدولت بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت کو اس سماجی مسئلہ کو سنجیدگی کیساتھ حل کرنے کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔ قرارداد میں لکھا گیا کہ پہلے قدم کے طور پر یہ ایوان یہ تجویز کرتا ہے کہ تمام پرائیویٹ اور پبلک سکولز میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور پھر سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق بھی قانون سازی کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • صیہونی ایجنڈا اور نیا عالمی نظام
  • چین نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر امریکی اینوڈیا چِپس خریدنے پر پابندی لگا دی
  • برطانیہ میں فلسطین کے لیے اب تک کا سب سے بڑا فنڈ ریزنگ ایونٹ
  • چین نے ٹیکنالوجی کمپنیوں کو امریکی اے آئی چپس خریدنے سے روک دیا
  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • چین نے امریکی کمپنی اینوڈیا کی چِپس خریدنے پر اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندی لگادی
  • 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس: بانیٔ پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں پیش کرنے کی درخواست منظور
  • خاندانی نظام کو توڑنے کی سازش
  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور
  • ٹرمپ مودی بھائی بھائی