اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کو فروغ دینے کی چین کی تجویز پر متفقہ طور پر قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
اقوام متحدہ :اقوام متحدہ کے قیام کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 59 ویں اجلاس نے چین کی جانب سے تجویز کردہ “تمام انسانی حقوق سے لطف اندوز ہونے میں ترقی کی شراکت” کے عنوان سے ایک قرارداد منظور کی۔ چین کی جانب سے 2017 میں قرارداد پیش کیے جانے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اسے بغیر ووٹ کے اتفاق رائے سے منظور کیا گیا ہے۔ پاکستان، کیمرون اور 42 دیگر ممالک نے مشترکہ تجویز میں حصہ لیا۔جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر اور سوئٹزرلینڈ میں دیگر بین الاقوامی تنظیموں میں چین کے مستقل مندوب چھن شو نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد بہتر زندگی کے لئے لوگوں کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے اور تمام انسانی حقوق کے حصول کو فروغ دینے کے لئے عوام پر مرکوز اعلی معیار کی ترقی کی مثبت اہمیت پر زور دیتی ہے۔ کیوبا، بولیویا، ایتھوپیا اور کینیا کے نمائندوں نے ایوان میں آکر کہا کہ قرارداد پائیدار ترقی کے ذریعے انسانی حقوق کے تحفظ کو فروغ دے گی۔ قرارداد کی منظوری کے بعد یورپی یونین، روس، برازیل، چلی اور کئی دیگر ممالک نے چین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ چین انسانی حقوق کونسل میں انسانی حقوق کے معاملات کی ترقی اور فروغ کی قیادت کر رہا ہے۔چین نے تعمیری انداز میں ایک مضبوط اور زیادہ متوازن متن پیش کیا ہے جسے بین الاقوامی برادری نے وسیع پیمانے پر تسلیم کیا ہے اور اس کی حمایت کی ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے
 جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب
پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔