اقوام متحدہ :اقوام متحدہ کے قیام کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 59 ویں اجلاس نے چین کی جانب سے تجویز کردہ “تمام انسانی حقوق سے لطف اندوز ہونے میں ترقی کی شراکت” کے عنوان سے ایک قرارداد منظور کی۔ چین کی جانب سے 2017 میں قرارداد پیش کیے جانے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اسے بغیر ووٹ کے اتفاق رائے سے منظور کیا گیا ہے۔ پاکستان، کیمرون اور 42 دیگر ممالک نے مشترکہ تجویز میں حصہ لیا۔جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر اور سوئٹزرلینڈ میں دیگر بین الاقوامی تنظیموں میں چین کے مستقل مندوب چھن شو نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد بہتر زندگی کے لئے لوگوں کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے اور تمام انسانی حقوق کے حصول کو فروغ دینے کے لئے عوام پر مرکوز اعلی معیار کی ترقی کی مثبت اہمیت پر زور دیتی ہے۔ کیوبا، بولیویا، ایتھوپیا اور کینیا کے نمائندوں نے ایوان میں آکر کہا کہ قرارداد پائیدار ترقی کے ذریعے انسانی حقوق کے تحفظ کو فروغ دے گی۔ قرارداد کی منظوری کے بعد یورپی یونین، روس، برازیل، چلی اور کئی دیگر ممالک نے چین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ چین انسانی حقوق کونسل میں انسانی حقوق کے معاملات کی ترقی اور فروغ کی قیادت کر رہا ہے۔چین نے تعمیری انداز میں ایک مضبوط اور زیادہ متوازن متن پیش کیا ہے جسے بین الاقوامی برادری نے وسیع پیمانے پر تسلیم کیا ہے اور اس کی حمایت کی ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ

پڑھیں:

افغانستان سے دہشت گردی کے خطرات میں اضافے کا خدشہ، پاکستان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 جولائی 2025ء) پاکستان نے پیر کے روز اقوام متحدہ کو بتایا کہ اس کے پاس کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ جیسے دہشت گرد گروپوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون کے معتبر ثبوت ہیں، جن کا مقصد ملک کے اسٹریٹجک انفراسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بنانا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ دہشت گردوں کے یہ گروپ افغانستان کے اندر ان مقامات سے کام کر رہے ہیں، جہاں حکومت کی رٹ بے اثر ہے۔

ان کی یہ تنبیہ ایک ایسے وقت آئی ہے، جب حالیہ ہفتوں میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں کافی اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

باجوڑ بم دھماکے میں اسسٹنٹ کمشنر سمیت پانچ افراد ہلاک

28 جون کو ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی شمالی وزیرستان میں فوجی قافلے سے ٹکرا دی تھی، جس کے نتیجے میں 16 فوجی ہلاک اور متعدد شہری زخمی ہو گئے تھے۔

اس کے چند روز بعد ہی باجوڑ میں ایک اسسٹنٹ کمشنر سمیت پانچ سینیئر اہلکار اس وقت مارے گئے جب ان کی گاڑی معمول کے دورے کے دوران سڑک کنارے نصب بم سے ٹکرا گئی۔ پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ سے کیا کہا؟

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر عاصم افتخار احمد نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ دہشت گردوں کی جانب سے ایسے بیشتر حملے ان جدید ترین ہتھیاروں اور آلات سے کیے جاتے ہیں، جو سن 2021 میں افغانستان سے انخلاء کے بعد بین الاقوامی افواج نے اپنے پیچھے چھوڑ دیے تھے۔

انہوں نے کہا، " گزشتہ دو ہفتوں کے دوران افغانستان میں مقیم دہشت گردوں نے ان جدید ترین ہتھیاروں کو پاکستان کے خلاف بڑھتے ہوئے حملوں کے لیے استعمال کیا ہے۔"

پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ اندازے کے مطابق ٹی ٹی پی کے تقریبا 6,000 جنگجو ہیں اور اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد یہ سب سے بڑا دہشت گرد گروپ ہے، جو افغان سرزمین سے کام کر رہا ہے۔

انہوں بتایا کہ یہ گروپ نہ صرف پاکستان بلکہ علاقائی اور عالمی استحکام کے لیے بھی خطرہ ہے۔

پاکستان نے سکیورٹی خطرات کے درمیان افغانستان کے ساتھ اہم سرحدی گزرگاہ بند کردی

انہوں نے افغانستان میں سرگرم ایسے دیگر گروہوں کی بھی نشاندہی کی، جن میں آئی ایس-خراسان، القاعدہ اور مختلف بلوچ علیحدگی پسند دھڑے شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا، "ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ افغانستان دہشت گردوں کی افزائش گاہ نہ بن جائے، جو اس کے پڑوسیوں اور وسیع تر عالمی برادری کے لیے خطرہ ہیں۔

" انہوں نے اقوام متحدہ اور علاقائی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ معاملات کو "خراب کرنے والے" ایسے گروپوں کے خلاف کارروائی کریں، جو خطے میں دوبارہ تنازعات کو ہوا دے سکتے ہیں۔

ایران: ایک ماہ میں دو لاکھ تیس ہزار افغان مہاجرین کی واپسی

اسلام آباد اور کابل میں مذاکرات

کابل اور اسلام آباد نے پیر کے روز اپنے پہلے ایڈیشنل سیکرٹری سطح کے مذاکرات کیے، جو گزشتہ اپریل میں پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان کے دوران طے پانے والے معاہدے کے تحت ہوئے۔

پاکستان کی طرف سے ایڈیشنل سیکریٹری (افغانستان اور مغربی ایشیا) سفیر سید علی اسد گیلانی نے نمائندگی کی جبکہ افغان فریق کی قیادت وزارت خارجہ میں فرسٹ پولیٹیکل ڈویژن کے ڈی جی مفتی نور احمد نور نے کی۔

زندگی بھر کی جمع پونجی سمیٹ کر پاکستان چھوڑنے کے لیے صرف 45 منٹ

اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بات چیت کے دوران فریقین نے تجارتی امور، ٹرانزٹ تعاون، سیکورٹی اور رابطے پر تبادلہ خیال کیا۔

دونوں فریقوں نے دہشت گردی کو علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ سلامتی کے مسائل کو حل کیے بغیر خطہ ترقی نہیں کر سکتا۔

اس موقع پر بھی پاکستانی وفد نے "افغان سرزمین پر سرگرم دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹھوس کارروائیوں" کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے گروہ سلامتی کو نقصان پہنچاتے ہیں اور یہ علاقائی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

پاکستان: شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی، 14 شدت پسند ہلاک

بات چیت کے دوران تجارت کو فروغ دینے کے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا جن میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی سہولت، 10 فیصد پروسیسنگ فیس کا خاتمہ، انشورنس گارنٹی کی فراہمی اور سکیننگ میں کمی اور ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو فعال کرنا شامل ہے۔

ملاقات کے دوران ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے فریم ورک معاہدے پر بھی تبادلہ خیال ہوا اور دونوں فریقوں نے اسے جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا۔

افغان شہریوں کی وطن واپسی بھی بحث کا اہم موضوع تھا۔

مذاکرات کا اگلا دور باہمی اتفاق سے تاریخوں پر طے کیا جائے گا، جس میں دونوں ممالک مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پائیدار تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کریں گے۔

ص ز/ ج ا نیوز ایجنسیاں

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی افغانستان کے خلاف قرارداد کیا روس کے ردعمل میں منظور کی گئی؟
  • سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے جائیداد خریدنے کا نیا نظام منظور
  • چین  دوسرے ممالک کے ساتھ کھلے پن کو وسعت دے گا ، چینی وزیر اعظم
  • ڈیوسنک نے ملازمین کی شراکت داری کے کلچر کو فروغ دینے اور برقرار رکھنے کے لیے ایمپلائی اسٹاک اونرشپ پلان (ESOP)متعارف کرا دیا
  • اقوام متحدہ: امریکہ کے اعتراضات کے باوجود طالبان حکومت سے متعلق قرارداد منظور
  • افغانستان سے دہشتگردی عالمی خطرہ بن چکی ہے پاکستان کا اقوام متحدہ میں اظہار تشویش
  • قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کا اجلاس؛ثنا یوسف کی والدہ بتائیں کیا پولیس کی کارروائی سے مطمئن ہیں؟عرفان صدیقی کے سوال پر مقتولہ کی والدہ نے بتا دیا
  • افغانستان سے دہشت گردی کے خطرات میں اضافے کا خدشہ، پاکستان
  • غزہ میں امداد کی چوری کا کوئی ثبوت نہیں، یورپی کمیشن