گورنر خیبرپختونخوا کی وزیراعظم سے ملاقات کو سازش سے عبارت کرنا درست نہیں، سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما، سینٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ایک طرف پی ٹی آئی والے مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو کبھی جارحیت، تحریک اور گولی کا جواب گولی سے دینے کی بات کی جاتی ہے۔ پی ٹی ائی کی جانب سے کل ہونے والی پریس کانفرنس میں ان کی تمام لیڈرشپ شامل تھی لیکن مذاکرات کے حوالے سے کوئی بھی ٹھوس چیز سامنے نہ آ سکی۔ پی ٹی ائی کے اسیر رہنماؤں کے خط کا ذکر تو کیا گیا لیکن آئندہ کے لائحہ عمل اور پارٹی کے رد عمل کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی۔ پی ٹی آئی شدید کنفیوژن کا شکار ہے، ماضی میں بھی پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹیوں میں کوئی ٹھوس چیز پیش نہیں کر سکی، نہ ہی ان کی قیادت ایک پیج پر آ سکی۔ پی ٹی آئی نے مذاکراتی کمیٹی میں ہمیشہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا مطالبہ کیا اور ملاقات کے بعد بھی کسی قسم کا لائحہ عمل طے کرنے میں ناکام رہے۔ المیہ یہ ہے کہ کبھی رہنمائی کیلئے ملاقات کا مطالبہ کرتے تھے کبھی کہتے تھے کہ ملاقات بند کمروں میں نہیں ہونی چاہیئے لیکن کئی ملاقاتوں کے بعد بھی پی ٹی آئی کوئی ایجنڈا مذاکراتی کمیٹی کے سامنے پیش نہ کر سکی۔ پی ٹی آئی کے کسی رہنماء کو اس بات پر بھی یقین نہیں کہ وہ جو کچھ مذاکراتی کمیٹی کے سامنے کہے گا بانی پی ٹی آئی اس سے اتفاق کرلیں گے۔
پی ٹی آئی کی ملک گیر تحریک چلانے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما عرفان صدیقی نے کہا کہ احتجاج پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کا آئینی اور جمہوری حق ہے۔ احتجاج کی آڑ میں انتشار پھیلانے پر حکومت کارروائی کرے گی۔ پی ٹی آئی کے ہر احتجاج میں ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، 9 مئی میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست انتشار اور فساد کو روکنے کے لیے یقیناً اپنا رد عمل دے گی۔ اگر پی ٹی آئی والے خیبرپختونخوا سے درختوں کو آگ لگاتے ہوئے اور فائرنگ کرتے ہوئے اسلام آباد پر چڑھائی کریں گے تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔ پی ٹی آئی نے ایک بھی احتجاج پُرامن طریقے اور ائینی حدود کے دائرہ کار کے اندر نہیں کیا۔ پی ٹی آئی اپنی سٹریٹ پاور کھو چکی ہے، عوام نے ان کی کال پر نکلنا چھوڑ دیا ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ گورنر خیبرپختونخوا کی وزیراعظم سے ملاقات کو سازش سے عبارت کرنا درست نہیں۔ اگر ایک صوبے کا گورنر وزیراعظم سے ملاقات کرتا ہے تو اس میں کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مان بھی لیا جائے کہ عدم اعتماد کی کوئی تجویز زیرِ غور ہے بھی تو کیا یہ آئینی راستہ نہیں؟ بانی پی ٹی آئی پر بھی تو عدم اعتماد کیا گیا تھا۔ یہ تمام فساد جس سے پی ٹی آئی دوچار ہے وہ عدم اعتماد کی تحریک کا آئینی طور پر سامنا نہ کرنے کی وجہ سے ہے، انہوں نے اسمبلی توڑ دی اور قاسم سوری سے رولنگ دلوا دی۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کو خیبرپختونخوا میں واضح اکثریت حاصل نہیں تھی، میں اس اجلاس میں موجود تھا جب سابق وزیراعظم نواز شریف نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ پی ٹی آئی کی اکثریت تو نہیں لیکن ووٹ اور نمائندوں کی تعداد ذیادہ ہے۔ ہم نے ان کی حکومت کو بننے دیا جو تب سے قائم ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سینیٹر عرفان صدیقی عرفان صدیقی نے کہا مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات نے کہا کہ پی ٹی آئی
پڑھیں:
خیبرپختونخوا کو بحران میں دھکیلنے کا کوئی ارادہ نہیں، عدم اعتماد کی تجویز زیر غور نہیں: عرفان صدیقی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کسی ایسے اقدام کا حصہ نہیں بنے گی جس سے خیبرپختونخوا میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہو۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے واضح کیا کہ خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی کوئی تجویز نہ تو پارٹی سطح پر اور نہ ہی کسی اعلیٰ فورم پر زیرِ غور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی ایسے حربے کا سہارا نہیں لیں گے جو صوبے کو کسی بحران میں مبتلا کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گورنر خیبرپختونخوا کی وزیراعظم سے حالیہ ملاقات کو کسی خفیہ منصوبہ بندی یا سازش کا رنگ دینا درست نہیں۔ عرفان صدیقی کے مطابق عدم اعتماد ایک آئینی اور جمہوری عمل ہے، جس کا ماضی میں تحریک انصاف کے بانی بھی سامنا کر چکے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے پاکستان تاحریک انصاف سمیت ہر سیاسی جماعت کے احتجاج کے حق کو تسلیم کیا لیکن ساتھ ہی خبردار کیا کہ اگر احتجاج کی آڑ میں بدامنی یا انتشار پھیلانے کی کوشش کی گئی تو حکومت قانون کے مطابق کارروائی کرے گی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ حالیہ دنوں میں خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کی افواہیں زور پکڑ رہی تھیں، تاہم اب تک اس حوالے سے کوئی حتمی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔