data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ پشاور رنگ روڈ کے مِسنگ لنک ناصر باغ روڈ منصوبے کو ہر صورت آٹھ ماہ میں مکمل کیا جائے گا۔

ناصر باغ روڈ کی تعمیر کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پشاور شہر کو جتنی ترجیح دی جانی چاہیے تھی، ماضی میں نہیں دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ 2025 کے ترقیاتی منصوبے کو 2035 تک گھسیٹنے کا کوئی ارادہ نہیں، صرف وہ منصوبے شروع کریں گے جنہیں اپنی مدتِ اقتدار میں مکمل کرسکیں۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمیں پچھلی حکومتوں سے مسائل کا بوجھ ورثے میں ملا ہے، جبکہ صوبے کے خزانے میں محض 18 دن کی تنخواہوں کے برابر وسائل چھوڑے گئے تھے۔ “لیکن ہم اصولوں کی سیاست کرتے ہیں اور یہی روایت قائم رکھیں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم صرف دکھاوے کے منصوبے نہیں بنائیں گے، بلکہ ایسے منصوبے شروع کریں گے جن کے ثمرات عوام تک پہنچیں۔ پورے صوبے کے لیے 50 ارب روپے کے اے ڈی پی پلس پیکج کا اعلان کیا جا رہا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی بھی تحصیل کو بنیادی صحت مراکز سے محروم نہیں رہنے دیں گے،  نئے اضلاع اور تحصیلوں کے قیام سے ترقی نہیں آتی، حقیقی ترقی تب ممکن ہے جب ان علاقوں کو تعلیمی و طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔

انہوں نے ماضی کی حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 15 برس سے اضلاع و تحصیلوں پر سالانہ 30 ارب روپے خرچ کیے جا رہے ہیں، لیکن آج بھی متعدد اضلاع ڈی ایچ کیو اسپتال اور کالجز سے محروم ہیں۔ “پورے صوبے میں امراضِ قلب کے مریضوں کے لیے صرف ایک اسپتال ہے، جہاں لوگ تین تین ماہ تک انتظار پر مجبور ہیں۔

انہوں نے سخت لہجے میں کہا کہ ایسے نمائندے جو اپنے علاقوں میں کالج تک نہ بنا سکے، عوام کو چاہیے کہ انہیں جوتے ماریں۔ ہم پچھلے ادوار کی نااہلیوں کا ازالہ اپنے دور میں کریں گے۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ انڈسٹریل اسٹیٹ سے نیا روڈ نکالنے کا منصوبہ بھی اے ڈی پی میں شامل ہے، جو پورے پشاور کے لیے ایک جامع ترقیاتی پیکیج کا حصہ ہے، ٹی ایم ایز سے کام لینا دنیا کا سب سے مشکل کام ہے، لیکن ہم یہ چیلنج بھی قبول کرتے ہیں۔

علی امین گنڈاپور نے گورنر سے ملاقات کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف چیف جسٹس کی حلف برداری تقریب میں شرکت کے لیے گورنر ہاؤس گئے تھے، میں جو بھی کرتا ہوں، اسے کبھی چھپاتا نہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور نے نے کہا کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

کے پی اسمبلی میں آزاد 35ارکان میں سے 20کو ایڈجسٹ کر لیا گیا ،علی امین گنڈاپور کی حکومت کا تختہ الٹنے کا امکان ختم

کے پی اسمبلی میں آزاد 35ارکان میں سے 20کو ایڈجسٹ کر لیا گیا ،علی امین گنڈاپور کی حکومت کا تختہ الٹنے کا امکان ختم WhatsAppFacebookTwitter 0 9 July, 2025 سب نیوز

پشاور(سب نیوز)خیبرپختونخوا اسمبلی میں حکومتی بنچوں پر آزاد حیثیت میں موجود 35ارکان میں 11 حکومتی ٹیم کا حصہ جبکہ 9مزید ارکان کو پارلیمانی سیکریٹریز کے طور پر ایڈجسٹ کرنے سے آزاد ارکان کے سہارے علی امین گنڈاپور کی حکومت کا تختہ الٹنے کا امکان ختم ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی جانب سے پارلیمانی سیکریٹریز کے طور پر ایڈجسٹ کیے گئے آزاد ارکان میں اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر اور ڈیڈک پشاور کے چیئرمین بھی شامل ہیں، جس کے بعد حکومتی ٹیم سے باہر آزاد ارکان کی تعداد صرف13 رہ جاتی ہے، جس کے حکومت کا تختہ الٹنے کا امکان نہیں ہے۔حکومت سے باہر رہ جانے والے آزاد اراکین کے اپوزیشن کے ساتھ ملنے سے ایوان میں اپوزیشن ارکان کی تعداد 65 ہوسکتی ہے جبکہ حکومت کی تبدیلی کے لیے ایوان میں 73ارکان کی حمایت کی ضرورت ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کو25 مخصوص نشستیں ملنے اور اپوزیشن ارکان کی تعداد52 پر پہنچنے کے بعد سب کی نظریں ایوان میں حکومتی بینچوں پر موجود 35آزاد ارکان پر لگ گئی تھیں کہ ان میں سے کتنے ارکان کھسک کر اپوزیشن کی طرف جاتے ہیں تاکہ اپوزیشن ایوان میں 73کا ہندسہ پورا کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کی حکومت گراسکے۔تاہم مذکورہ 35میں 11ارکان وہ شامل ہیں جو پہلے ہی سے علی امین حکومت کاحصہ ہیں جن میں صوبائی وزرا آفتاب عالم، فضل حکیم ، محمد عدنان قادری ، میناخان ، خلیق الرحمن ، مشیرزاہد چن زیب، معاونین خصوصی رنگیز احمد، محمد سہیل آفریدی، مصورخان، ڈاکٹر امجد علی اور لیاقت علی شامل ہیں۔
وزیراعلی نے جن 27اراکین صوبائی اسمبلی کو اپنی ٹیم میں بطور پارلیمانی سیکریٹریز شامل کیا ہے، ان آزاد ارکان میں شفیع اللہ جان، ملک عدیل اقبال، افتخار جدون، رجب علی عباسی، فضل حق، محمد ریاض، اجمل خان، عبدالکبیرخان اور شفیع اللہ شامل ہیں۔اسی طرح جنرل نشست پر چترال سے منتخب ثریا بی بی اسمبلی کی ڈپٹی سپیکر اور شیرعلی آفریدی ڈیڈک پشاورکے چیئرمین ہیں، جس سے 35 میں سے 22 آزاد ارکان حکومتی ٹیم کا حصہ ہیں اور باقی صرف 13 ارکان بچتے ہیں جن کے اپوزیشن کی طرف جانے کے باوجود اپوزیشن حکومت نہیں بناپائے گی۔
اپوزیشن مذکورہ 13 اراکین کی معاونت کے باوجود اپوزیشن کی تعداد 73 نہیں بنتی بلکہ 65 ہوتی ہے اور اس تعداد کے ساتھ حکومت تشکیل نہیں دی جاسکتی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور دبئی اسلامک بینک کے درمیان ایک ارب ڈالر فنانسنگ کا معاہدہ طے پا گیا پاکستان اور دبئی اسلامک بینک کے درمیان ایک ارب ڈالر فنانسنگ کا معاہدہ طے پا گیا روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ، 741میزائل داغ دیے حج 2026،رجسٹریشن کی آخری تاریخ میں دو دن کی توسیع چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس، باکو کے ہارٹیکلچر ماہرین کی شرکت ، شہر اقتدار کی خوبصورتی کے حوالے سے اقدامات پر... جسٹس محسن اختر کیانی کا اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی سنیارٹی کو چیلنج کرنے کا فیصلہ چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت اجلاس، کمرشل پلاٹوں کی 15سے 17جولائی تک اوپن نیلامی کا فیصلہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • کے پی اسمبلی میں آزاد 35ارکان میں سے 20کو ایڈجسٹ کر لیا گیا ،علی امین گنڈاپور کی حکومت کا تختہ الٹنے کا امکان ختم
  • علی امین گنڈاپور کی حکومت کا تختہ الٹنے کا امکان ختم ہوگیا
  • سرکاری ملازم جو ذمے داری پوری نہیں کر رہا وہ حرام کھا رہا ہے: علی امین گنڈاپور
  • جن حلقوں میں سہولیات میسر نہیں وہاں کے ارکان اسمبلی کو جوتے مارنے چاہییں، علی امین گنڈاپور
  • خیبر پختونخوا: امن و امان سے متعلق اے پی سی بلانے کا فیصلہ
  • آل پارٹیز بلانے کا فیصلہ، دہشتگردی کیخلاف مشترکہ لائحہ عمل ناگزیرہے، علی امین گنڈاپور
  • کامران ٹیسوری کا سانحہ لیاری کے متاثرین کیلئے بڑا اعلان، 80 گز کے پلاٹ دینے کا وعدہ
  • علی امین گنڈاپور بہروپیا ہے، مکھن کا پورا ٹرک لے آتا ہے، خواجہ محمد آصف
  • احساس اپنا گھر اسکیم حکومت کا غریب پرور منصوبہ ہے، علی امین گنڈاپور