وعدے اور یقین دہانی جھوٹی نکلیں، شوگر ڈیلرز نے حکومت کو گھما کر رکھ دیا، چینی پھر مہنگی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
لاہور(ویب ڈیسک)ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی قیمت میں اضافہ ہوگیا۔
شوگر ڈیلروں نے پچھلے سال حکومت کو چینی مہنگی نہ ہونے کا یقین دلا کر چینی برآمد کی اجازت لی تھی اور بیرونِ ملک چینی بیچ کر ملک میں زرمبادلہ بڑھنے کی آس دلائی تھی، ڈالرز لانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
حکومت نے یہ بھی کہا تھا کہ کرشنگ سیزن سے پہلے ملک میں نہ چینی کم ہوگی نہ قیمتیں بڑھیں گی، نہ چینی درآمد کرنے کی ضرورت پڑے گی لیکن سارے وعدے، ساری یقین دہانیاں ہوا میں اڑ گئیں۔
چینی کی قیمت آؤٹ آف کنٹرول ہوئی، چینی درآمد کرنے کی بھی نوبت آگئی، چینی بیچنے سے ڈالر تو ملک میں آگئے لیکن چینی خریدنے پر ڈالرز کے خرچے کا جواب کسی کے پاس نہیں۔
دسمبر 2024 میں جس چینی کا ایکس مل ریٹ 125 سے 130 روپے کلو تھا، آج وہ چینی ریٹیل میں 190 سے 200 روپے کلو تک جا پہنچی ہے۔
لاہور میں چینی 6 روپے اور کوئٹہ میں 5 روپے کلو مہنگی ہوگئی، ایک کلو چینی لاہور میں 190 روپے اور کوئٹہ میں بھی 190روپے میں فروخت ہورہی ہے۔
کوئٹہ میں چینی ایک ماہ میں 10 روپے فی کلو منہگی ہوئی ہے اور کراچی میں چینی کا ریٹ 200 روپے کلو تک جا پہنچا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مغوی اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی بازیاب، خصوصی طیارے کے ذریعے کوئٹہ منتقل
کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی کو چار ماہ بعد کامیاب آپریشن کے ذریعے بازیاب کروا لیا گیا ہے۔ بازیابی کے بعد انہیں وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خصوصی طیارے کے ذریعے تربت سے کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کیچ، بشیر احمد بڑیچ نے میڈیا کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کامیاب ریسکیو آپریشن بلوچستان کی سیکیورٹی فورسز بشمول فرنٹیئر کور (ایف سی)، لیویز فورس، اور کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ کارروائی انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر ایران سرحد کے قریب خفیہ مقام پر کی گئی۔
یاد رہے کہ اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی کو 4 جون 2025 کو عید کی تعطیلات کے دوران کوئٹہ جاتے ہوئے ٹیگران آباد کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کر لیا تھا۔
وہ اس وقت اپنے خاندان، ڈرائیور اور گن مین کے ہمراہ سفر پر تھے۔ اغوا کار صرف انہیں اپنے ساتھ لے گئے جبکہ دیگر افراد کو چھوڑ دیا گیا۔
واقعے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نے قبول کی تھی، جس نے اسے ایک انٹیلیجنس پر مبنی کارروائی قرار دیا تھا۔
ڈی سی کیچ کے مطابق بازیابی کے دوران اغوا کاروں کے ساتھ شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں چند ملزمان ہلاک جبکہ کچھ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی کو بازیابی کے فوراً بعد تربت کے سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈاکٹروں نے ان کی صحت کو تسلی بخش قرار دیا ہے۔ اگرچہ جسمانی طور پر وہ محفوظ ہیں تاہم طویل قید کے باعث وہ نفسیاتی دباؤ کا شکار نظر آتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خصوصی طیارے کے ذریعے انہیں کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کے مکمل علاج اور آرام کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
حنف نورزئی بلوچستان سول سروس کے سینئر افسر ہیں جو ماضی میں مختلف اضلاع میں اہم انتظامی عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔
ان کا اغوا بلوچستان میں سرکاری افسران کو درپیش خطرات کی ایک اور مثال ہے۔ حالیہ دنوں میں زیارت میں بھی ایک اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کے اغوا کا واقعہ پیش آ چکا ہے۔
مقامی افراد، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ علاقے میں سیکیورٹی اقدامات کو مزید مؤثر بنائے اور سرحد پار عناصر کی مداخلت کو روکا جائے۔
ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز نے مزید سرچ آپریشنز بھی شروع کر دیے ہیں تاکہ مفرور ملزمان کو گرفتار کیا جا سکے۔
حنف نورزئی کی بحفاظت واپسی پر مقامی آبادی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے صوبے میں امن و امان کی بحالی کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق وہ جلد اپنی ذمہ داریوں پر دوبارہ کام شروع کر دیں گے۔