حکومتِ پاکستان نے پانڈا بانڈ کے اجرا کے لیے چین میں سرمایہ کاروں کے ساتھ پیشگی مارکیٹنگ پر مبنی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جولائی2025ء) وزارتِ خزانہ کے وفد نے ممکنہ سرمایہ کاروں، انڈر رائٹرز، ممکنہ ضمانت دہندگان، چینی ریٹنگ ایجنسی اور چینی قانونی مشیروں کے ساتھ تکنیکی مذاکرات کیے ہیں، ریگولیٹری عمل، کریڈٹ کے تحفظ سے متعلق انتظامات اورآئندہ اجرا میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی پر بھی گفتگو کی گئی۔وزیرِ خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا ہے کہ ان ملاقاتوں میں پاکستان کی مجموعی معاشی صورتحال اور مستقبل کے امکانات، قرضوں کے انتظام سے متعلق جاری اصلاحات اور مجوزہ پانڈا بانڈ ٹرانزیکشن کے ڈھانچے اور پیش رفت پر توجہ مرکوز رہی۔
ایکس پر پوسٹ کے مطابق اس غیر تجارتی روڈ شو (این ڈی آر) کو ابتدائی طور پر سرمایہ کاروں کی جانب سے خاصی دلچسپی حاصل ہوئی جو پاکستان کی اصلاحاتی سمت پر اعتماد اور بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں میں اس کی بڑھتی ہوئی ساکھ کا مظہر ہے۔(جاری ہے)
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ دورہ سرمایہ کاروں سے فعال رابطے اور چین کی مقامی کیپیٹل مارکیٹ تک رسائی کے ذریعے فنڈنگ کے ذرائع میں تنوع پیدا کرنے کے حکومتی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
پانڈا بانڈ کا پہلا اجرا ءرواں سال متوقع ہے، جو کہ تمام دستاویزات کی تکمیل اور درکار منظوریوں ، بشمول کثیر الجہتی ترقیاتی شراکت داروں کی جانب سے کریڈٹ گارنٹی کے بعد عمل میں آئے گا۔یہ سنگِ میل اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان اب چین کی وسیع اور متنوع مقامی بانڈ مارکیٹ سے فائدہ اٹھانے، اپنے سرمایہ کاروں کا دائرہ وسیع کرنےاور کثیرالجہتی شراکت داروں کی پشت پناہی سے مقامی کرنسی میں مالی وسائل حاصل کرنے کی سٹریٹجک سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔اب تک اس روڈ شو کی کامیابی حکومت کے اُس عزم کی عکاسی کرتی ہے جو جدید اور مستقبل بین مالیاتی سفارت کاری پر مبنی ہے اور یہ ایک واضح پیغام دیتی ہے کہ پاکستان اعتماد اور ساکھ کے ساتھ نئی سرمایہ مارکیٹوں میں داخلے کے لیے تیار ہے۔\932.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سرمایہ کاروں
پڑھیں:
پرائز بانڈ جیتنے والوں کیلئے بری خبر، حکومت کا اہم فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد سے اہم مالی خبر: حکومت نے پرائز بانڈز پر ٹیکس کی شرح میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے، ساتھ ہی ان بانڈز سے حاصل ہونے والے منافع پر بھی ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔
نظرثانی شدہ پالیسی کے مطابق فائلرز کو اب پرائز بانڈ کے منافع پر 15 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جب کہ نان فائلرز کو دوگنا یعنی 30 فیصد ٹیکس دینا پڑے گا۔ اس اقدام کا مقصد نہ صرف ٹیکس وصولیوں کو بڑھانا ہے بلکہ معیشت کو دستاویزی بنانے کی کوششوں کو بھی تقویت دینا ہے۔
یہی ٹیکس شرح اب قرض یا اس کی واپسی پر حاصل ہونے والے منافع پر بھی لاگو ہوگی، اور جولائی 2025 سے اس پالیسی کو ملک بھر میں نافذ کر دیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس تبدیلی کا سب سے بڑا اثر ان افراد پر ہوگا جو ابھی تک فائلرز کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔
دوسری جانب، حکومت جدید مالیاتی نظام کی جانب قدم بڑھاتے ہوئے ڈیجیٹل پرائز بانڈز متعارف کرانے کے لیے بھی مکمل تیار ہے۔ نیشنل سیونگز ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے 500، 1000، 5000 اور 10,000 روپے کے ڈیجیٹل بانڈز کا اجرا متوقع ہے، جن کے لیے موبائل ایپ بھی تیار کی جا رہی ہے۔
یہ ڈیجیٹل بانڈز نیشنل سیونگز کے اکاؤنٹ ہولڈرز کے لیے دستیاب ہوں گے، اور تخمینے کے مطابق اس اقدام سے 800 ارب سے 1000 ارب روپے کی سرمایہ کاری ممکن ہو سکتی ہے۔
یہ نئی پالیسی ایک طرف تو حکومت کے مالی ذخائر کو بہتر بنانے کی کوشش ہے، مگر دوسری جانب چھوٹے سرمایہ کاروں کے لیے ٹیکس بوجھ میں اضافہ تشویش کا باعث بن سکتا ہے۔