سواں گارڈن سوسائٹی کے صدر رضا گوندل سمیت منیجمنٹ کمیٹی سمیت عہدے سے فارغ
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
سواں گارڈن سوسائٹی کے صدر رضا گوندل سمیت منیجمنٹ کمیٹی سمیت عہدے سے فارغ WhatsAppFacebookTwitter 0 4 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز )رجسٹرار کوآپریٹو سوسائٹیز اسلام آباد نے سویلین ایمپلائز کوآپریٹو ہاسنگ سوسائٹی کی موجودہ مینجنگ کمیٹی کو فوری طور پر معطل کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر رورل، فہد شبیر چیمہ کو ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق یہ کارروائی اسلام آباد کوآپریٹو سوسائٹیز رولز 2018 کے رول 48 کے تحت کی گئی ہے۔ سوسائٹی کی مینجنگ کمیٹی پر سنگین غفلت، بے ضابطگیوں، مالی کرپشن، ریکارڈ میں جعلسازی، اور ممبران کے بنیادی مسائل حل نہ کرنے کے الزامات ثابت ہونے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔
موجودہ مینجمنٹ کمیٹی 05 جولائی 2022 کو منتخب ہوئی تھی، تاہم تقریبا دو سال گزرنے کے باوجود سوسائٹی کے اہم مسائل حل میں ناکام رہی جس کے بعد ہما ایوب نامی رہائشی نے 220 سے زائد ممبران کی دستخط شدہ درخواست ضلعی انتظامیہ کو دی درخواست میں سوسائٹی انتظامیہ پر ٹینکر مافیا کی سرپرستی، پانی کی غیر قانونی فروخت، مالی بے ضابطگیاں اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی جیسے الزامات شامل تھے۔ اس کے علاوہ سوسائٹی فیز I اور II کے (LOP) کی منظوری حاصل کرنے میں ناکام رہی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کی جانیوالی انکوائری میں مینجنگ کمیٹی کی جانب سے ماہانہ پیش رفت رپورٹ جمع نہ کرانا، ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن نہ کرنا، ویب سائٹ پر ووٹر لسٹ نہ دینا جیسی قانونی خلاف ورزیاں بھی سامنے آئیں۔ اور ایف آئی اے کیس نمبر 29/2023 میں بھی مطلوبہ ریکارڈ فراہم کرنے میں کمیٹی ناکام رہی۔
انکوائری رپورٹ میں سوسائٹی کی مالی آڈٹ رپورٹ میں کیش ٹرانزیکشنز، چیک کے غلط اجرا اور ماڈل بائی لاز کی خلاف ورزیاں ثابت ہوئیں۔ انکوائری کمیٹی نے سوسائٹی انتظامیہ اکانٹس کی تفصیل مانگی لیکن سوسائٹی انتظامیہ نے جمع کروانے پر بھی قانون کی خلاف ورزی کی۔ جس کے بعد رجسٹرار کی حتمی سفارشات اور فیصلہ میں سواں گارڈن کی منیجمنٹ کمیٹی کو فوری معطل کرتے ہوئے، رضا گوندل سمیت پوری منیجمنٹ کمیٹی کو آئندہ تین انتخابات میں حصہ لینے سے نااہل قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ اسسٹنٹ کمشنر رورل فہد شبیر چیمہ کو 60 دن کے لیے ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا گیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرغزہ میں جنگ بندی پر حماس کا جواب 24 گھنٹے میں آجائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں جنگ بندی پر حماس کا جواب 24 گھنٹے میں آجائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ وزیراعظم کی ترک صدر اردوان سے ملاقات، اہم علاقائی پیش رفت پر تبادلہ خیال نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی ملک میں مہنگائی میں اضافہ شروع ہوگیا یو این ،انسانی حقوق کونسل میں پاکستانی سفارتکار نے بھارت کو آئینہ دکھا دیا وفاقی وزیر داخلہ کی امریکی عوام اور سفارتی حکام کو یوم آزادی پر مبارکباد بھارت کا پاکستان مخالف نظریہ دونوں عوام کے لیے خطرناک ہے، بلاولCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: منیجمنٹ کمیٹی
پڑھیں:
پی ایس ایل کی مالی بے ضابطگی سے پی سی بی کو اربوں روپے کا نقصان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی انتظامی سطح پر کی گئی ایک اہم مالیاتی تبدیلی نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے لیے سنگین مالی نقصان کے امکانات پیدا کردیے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایک حالیہ سرکاری اجلاس کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ فرنچائزز کو کل آمدنی میں سے دیے جانے والے حصے میں مبینہ طور پر قاعدے سے ہٹ کر اضافہ کیا گیا، جس کے باعث پی سی بی کو اربوں روپے کے مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں اس معاملے پر باضابطہ آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ منافع کی تقسیم میں کی جانے والی اس غیر مجاز تبدیلی سے قومی کرکٹ بورڈ کو ایک ارب 63 کروڑ روپے سے زائد کا مالی نقصان پہنچا ہے۔
آڈٹ پیرا کے مطابق پی ایس ایل کی آمدن میں سے فرنچائزز کو دیا جانے والا منافع مقررہ فارمولے سے زیادہ دیا گیا اور یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہوا جب ملک کورونا وبا کی لپیٹ میں تھا۔
پی سی بی حکام کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ چونکہ کورونا کے دوران لیگ کے مالی حالات متاثر ہوئے تھے، اس لیے فرنچائزز کی مالی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے ساتھ ریونیو شیئرنگ کا تناسب تبدیل کیا گیا،مگر اس معاملے میں سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ معاہدے کی شقوں میں تبدیلی کیے بغیر اس طرح کا فیصلہ خلاف ضابطہ تصور کیا جاتا ہے۔ معاہدے معطل کیے بغیر منافع میں تبدیلی قواعد کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ذیلی کمیٹی نے پی سی بی کو اس معاملے پر سخت تنبیہ کرتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ اگلے 90 دن کے اندر اندر تمام مالی اور انتظامی قواعد و ضوابط کا ازسرِ نو جائزہ لیا جائے اور ایسی کوئی بھی پالیسی جو غیر شفاف یا یکطرفہ بنیاد پر ہو، فوری طور پر درست کی جائے۔ کمیٹی نے واضح کیا کہ قومی اداروں کی مالی شفافیت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔
ماہرین کے مطابق یہ معاملہ نہ صرف پی سی بی کی مالی پالیسیوں پر سوالیہ نشان اٹھاتا ہے بلکہ اس سے بورڈ کی مجموعی انتظامی صلاحیت پر بھی حرف آتا ہے۔ پی ایس ایل جیسا برانڈ جو حالیہ برسوں میں قومی و بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے مثبت تشخص کا ذریعہ بن چکا ہے، اس میں اس نوعیت کی مالی بے ضابطگی کا سامنے آنا بلاشبہ تشویشناک ہے۔
دوسری جانب کرکٹ حلقوں میں یہ سوال بھی زیرِ بحث ہے کہ آیا فرنچائزز کو منافع کی شرح میں اضافے سے حاصل ہونے والا فائدہ واقعی وقتی ریلیف تھا یا ایک مستقل رعایت کی بنیاد ڈالنے کی کوشش؟ اگر مستقبل میں بھی اسی اصول پر عمل کیا گیا تو پی سی بی کے مالی ذخائر اور خودمختاری کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔