نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی ملک میں مہنگائی میں اضافہ شروع ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
رواں مالی سال 26-2025 کے شروع ہوتے ہی ملک میں مہنگائی نے بھی سر اٹھانا شروع کردیا ہے حالیہ ایک ہفتے کے دوران ملک میں ہفتہ وار مہنگائی میں اضافے کی رفتار میں 0.73 فیصد اضافہ ہوگیا اور سالانہ بنیاد پر بھی مہنگائی میں اضافے کی شرح 1.52 فیصد سے بڑھ کر 2.06فیصد ہوگئی ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 18اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، 6اشیا سستی اور 27 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ میں ادارہ شماریات نے بتایا کہ حالیہ ایک ہفتے کے دوران زندہ مرغی کی فی کلو قیمت میں 40 روپے، پیاز 5 روپے 56 پیسے، ٹماٹر کی فی کلو قیمت میں بھی 8 روپے، لہسن فی کلو 18 روپے اور آلو کی قیمت میں تین روپے کا اضافہ ہوا۔
اسی طرح چینی کی فی کلو قیمت میں بھی ایک روپے 52 پیسے، چاول، دال مسور، ڈیزل، دہی، مٹن بھی مہنگی ہونے والے اشیا میں شامل ہیں۔
ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے میں ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 302 روپے 23 پیسے سستا ہوا، انڈے فی درجن دو روپے تک اور دال مونگ ایک روپے تک سستی ہوئی، دال چنا، سرسوں کا تیل سستی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔
اعدادوشمار میں بتایا گیا کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریے کے لحاظ سے سالانہ بنیاد پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والےطبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.72 فیصداضافے کے ساتھ منفی2.37فیصد، 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.76فیصداضافے کے ساتھ منفی 1.51فیصد رہی۔
مزید بتایا گیا کہ 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.70فیصداضافے کے ساتھ منفی 0.72فیصدرہی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ادارہ شماریات اضافے کے ساتھ ہفتے کے دوران ایک ہفتے فی کلو
پڑھیں:
پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نئے قوانین اور جرمانوں میں اضافہ
پنجاب حکومت نے صوبے میں جنگلی حیات کے تحفظ اور انسانی آبادیوں کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ نئے اقدامات میں ’’پنجاب وائلڈ لائف ہیزرڈ کنٹرول رولز 2025‘‘ کا نفاذ اور جنگلی حیات کے قوانین میں ترامیم شامل ہیں، جو ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو جدید خطوط پر استوار کریں گی۔ سرکاری اعلامیے کے مطابق نئے قواعد کا مقصد انسان اور جنگلی جانوروں کے درمیان تصادم یا خطرے کی صورت میں سائنسی، منظم اور فوری کارروائی ممکن بنانا ہے۔ اگر کوئی جانور انسانی جان یا دیگر جانداروں کے لیے خطرہ بن جائے یا کسی بیماری یا چوٹ کی وجہ سے زندہ رہنے کے قابل نہ ہو، تو چیف وائلڈ لائف رینجر عوامی شکایات اور سائنسی شواہد کی بنیاد پر کارروائی کا حکم دے سکے گا۔ ہنگامی حالات میں رینجر متعلقہ ماہرین سے مشورہ کرکے جانور کو قابو میں لانے، منتقل کرنے یا ہٹانے کا فیصلہ کرے گا۔ تمام اقدامات کے لیے ویٹرنری ماہرین اور پنجاب کیپٹیو وائلڈ لائف مینجمنٹ کمیٹی سے مشاورت لازمی ہوگی۔ قوانین میں غیر قانونی شکار کے جرمانے بڑھا دیے گئے ہیں۔ فرسٹ شیڈول کے بعض پرندوں کا شکار یا قبضہ 10 ہزار روپے فی جانور، باز، ہریڑ، لگر اور الو کا معاوضہ ایک لاکھ روپے، شیڈول دوئم اور سوئم کے ممالیہ جانوروں کا معاوضہ ایک لاکھ روپے جبکہ گیدڑ، سور اور جنگلی سور کا معاوضہ 25 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے۔ شکار میں استعمال ہونے والے آلات پر بھی جرمانے سخت کیے گئے ہیں، شارٹ گن 25 ہزار، غیر ملکی شارٹ گن 50 ہزار، مقامی رائفل 50 ہزار، غیر ملکی رائفل ایک لاکھ، پی سی پی ائیر گن 50 ہزار، گاڑی یا جیپ 5 لاکھ، موٹر سائیکل ایک لاکھ، سائیکل یا کشتی 25 ہزار اور برقی آلات 25 ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا۔ اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے جبکہ کمیونٹی بیسڈ کنزروینسی کے ارکان کو قانونی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ غیر قانونی شکار یا تجارت کی روک تھام میں مدد دے سکیں۔ شکار، بریڈنگ اور خرید و فروخت کے اجازت ناموں کی نیلامی کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم متعارف کرایا جائے گا، کتوں کی دوڑ میں زندہ خرگوش کے استعمال پر پابندی ہوگی اور صرف مشینی چارے کی اجازت دی جائے گی۔ صوبے بھر میں جدید آلات سے لیس خصوصی وائلڈ لائف پروٹیکشن سینٹرز قائم کیے جائیں گے جہاں اہلکاروں کو وارنٹ کے بغیر تلاشی اور گرفتاری کا اختیار حاصل ہوگا تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین پر مؤثر عمل در آمد یقینی بنایا جا سکے۔ نئے قوانین کا مقصد نہ صرف جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے بلکہ انسانی زندگی اور معاشرتی تحفظ کو بھی برقرار رکھنا ہے۔