بینک ٹرانزیکشن پر ٹیکس اور بینکوں کی چارجز میں ہوشربا اضافہ، حکومت نے وصولی شروع کر دی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے یکم جولائی سے فائلر اور نان فائلرز کے لیے ہر قسم کی بینک ٹرانزیکشن پر ٹیکس وصولی شروع کر دی ہے جہاں حکومت نے نان فائلرز کے لیے بینکوں سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح بڑھائی گئی ہے اور بینکوں نے اپنی چارجز میں بھی ہوش ربا اضافہ کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق فائلرز پر 50 ہزار یومیہ سے زیادہ رقم نکلوانے پر صفر اعشاریہ تین فیصد ود ہولدنگ ٹیکس لاگو کر دیا ہے، وہیں بینکوں نے بھی فائلرز اور نان فائلرز کی تخصیص ختم کرنے کا لحاظ رکھے بغیر ٹیکسوں کے علاوہ اپنے شیڈول چارجز بڑھا دیے ہیں۔
بینکوں سے اے ٹی ایم ایف اور کیش کاونٹرز سے بذریعہ چیک 50 ہزار روپے یومیہ سے زائد رقم نکلوانے پر اب فائلرز سے بھی 0.
اسی طرح بینکوں نے اے ٹی ایم ایف کارڈ فیس، ایس ایم ایس الرٹ فیس، دوسرے بینک کے اے ٹی ایم استعمال کی فیس میں بھی ہوش ربا اضافہ کردیا ہے، جس کے نتیجے میں بینک صارفین اور بینک عملے کے درمیان جھگڑے بڑھ گئے ہیں، بینکوں نے شیڈول چارجز پر نظر ثانی کے لیے ون لنک سے رجوع کر لیا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے نئے مالی سال 26-2025 کے بجٹ کے نافذ ہوتے ہی عام عوام پر اس کے اثرات واضح ہونا شروع ہوگئے ہیں اور لوگوں کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں، ایک طرف ٹیکسوں کی شرح بڑھا دی گئی ہے تو دوسری طرف بینکوں نے اپنے شیڈول چارجز بڑھا دیے ہیں جس سے صارفین میں بے چینی پائی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق بینکوں کی جانب سے پہلے دوسرے بینک کے اے ٹی ایم کے استعمال پر چارجز اٹھارہ روپے سے بڑھا کر 23 روپے کیے گئے تھے اور اب یکم جولائی سے مزید اضافہ کرتے ہوئے 23 روپے سے بڑھا کر 34 روپے فی ٹرانزیکشن کردیے گئے ہیں۔
اسی طرح اے ٹی ایم کارڈ فیس میں 700 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، ایس ایم ایس الرٹ سروس فیس 800 روپے اضافے کے ساتھ 1200 روپے سے بڑھا کر دو ہزار روپے کردی گئی ہے، اس کے علاوہ کیش کاونٹر سے بذریعہ چیک رقم نکلوانے پر بھی ٹیکس لاگو کردیا گیا ہے۔
نان فائلرز کے لیےکیش کاؤنٹر کے ذریعے 20 ہزار روپے نکلوانے پر 522 روپے کی کٹوتی کی جا رہی ہے جبکہ فائلرز کے لیےبھی یومیہ 50 ہزار روپے سے زیادہ کسی بھی صورت میں بینک سے رقوم نکلوانے پر صفر اعشاریہ تین فیصد جبکہ نان فائلرز پر صفر اعشاریہ 6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔
بینکوں نے اے ٹی ایم کے ذریعے بینکوں سے رقوم نکلوانے کی بھی حد مقرر کردی ہے، اسٹینڈرڈ ڈیبٹ کارڈ رکھنے والے یومیہ 25 ہزار روپے سے پچاس ہزار روپے تک اے ٹی ایم کے ذریعئے نکلوا سکیں گے، اسی طرح پریمیم کارڈ رکھنے والے پانچ لاکھ روپے یومیہ تک جبکہ فارن ڈیبٹ کارڈ رکھنے والے 200 سے 500 ڈالر کے برابر یومیہ رقوم نکلوا سکیں گے۔
ایک دن میں 50 ہزار روپے سے زیادہ رقم نکلوانے پر خودبخود بینک اکاؤنٹ سے ٹیکس کٹوتی ہوجائے گی، اس کے علاوہ انٹرنیشنل اے ٹی ایم کے ذریعے رقم نکلوانے پر یا تو نکلوائی جانے والی رقم کی شرح کے حساب سے فیس کی کٹوتی ہوگی یا پھر بینک کی مقرر کردہ فکس فیس کے حساب سے کٹوتی ہوگی، اس کا انحصار بینک پر ہوگا کہ وہ فیس وصولی کا کون سا طریقہ اختیار کرتا ہے۔
یکم جولائی سے نئے ٹیکس ریٹ اور بینک چارجز میں اضافے کے بعد سے صارفین اور بینک انتظامیہ کے درمیان جھگڑے شروع ہوگئے ہیں، جس کے باعث بینکوں نے شیڈول چارجز پر نظر ثانی کے لیےون لنک سے رجوع کرلیا ہے۔
بینکوں کا کہنا ہے کہ اس سے بینکنگ لین دین متاثر ہوگا اور کیش اکانومی کو فروغ ملے گا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رقم نکلوانے پر اے ٹی ایم کے نان فائلرز فائلرز کے ہزار روپے بینکوں نے اور بینک گئے ہیں روپے سے گئی ہے
پڑھیں:
پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نئے قوانین اور جرمانوں میں اضافہ
پنجاب حکومت نے صوبے میں جنگلی حیات کے تحفظ اور انسانی آبادیوں کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ نئے اقدامات میں ’’پنجاب وائلڈ لائف ہیزرڈ کنٹرول رولز 2025‘‘ کا نفاذ اور جنگلی حیات کے قوانین میں ترامیم شامل ہیں، جو ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو جدید خطوط پر استوار کریں گی۔ سرکاری اعلامیے کے مطابق نئے قواعد کا مقصد انسان اور جنگلی جانوروں کے درمیان تصادم یا خطرے کی صورت میں سائنسی، منظم اور فوری کارروائی ممکن بنانا ہے۔ اگر کوئی جانور انسانی جان یا دیگر جانداروں کے لیے خطرہ بن جائے یا کسی بیماری یا چوٹ کی وجہ سے زندہ رہنے کے قابل نہ ہو، تو چیف وائلڈ لائف رینجر عوامی شکایات اور سائنسی شواہد کی بنیاد پر کارروائی کا حکم دے سکے گا۔ ہنگامی حالات میں رینجر متعلقہ ماہرین سے مشورہ کرکے جانور کو قابو میں لانے، منتقل کرنے یا ہٹانے کا فیصلہ کرے گا۔ تمام اقدامات کے لیے ویٹرنری ماہرین اور پنجاب کیپٹیو وائلڈ لائف مینجمنٹ کمیٹی سے مشاورت لازمی ہوگی۔ قوانین میں غیر قانونی شکار کے جرمانے بڑھا دیے گئے ہیں۔ فرسٹ شیڈول کے بعض پرندوں کا شکار یا قبضہ 10 ہزار روپے فی جانور، باز، ہریڑ، لگر اور الو کا معاوضہ ایک لاکھ روپے، شیڈول دوئم اور سوئم کے ممالیہ جانوروں کا معاوضہ ایک لاکھ روپے جبکہ گیدڑ، سور اور جنگلی سور کا معاوضہ 25 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے۔ شکار میں استعمال ہونے والے آلات پر بھی جرمانے سخت کیے گئے ہیں، شارٹ گن 25 ہزار، غیر ملکی شارٹ گن 50 ہزار، مقامی رائفل 50 ہزار، غیر ملکی رائفل ایک لاکھ، پی سی پی ائیر گن 50 ہزار، گاڑی یا جیپ 5 لاکھ، موٹر سائیکل ایک لاکھ، سائیکل یا کشتی 25 ہزار اور برقی آلات 25 ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا۔ اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے جبکہ کمیونٹی بیسڈ کنزروینسی کے ارکان کو قانونی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ غیر قانونی شکار یا تجارت کی روک تھام میں مدد دے سکیں۔ شکار، بریڈنگ اور خرید و فروخت کے اجازت ناموں کی نیلامی کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم متعارف کرایا جائے گا، کتوں کی دوڑ میں زندہ خرگوش کے استعمال پر پابندی ہوگی اور صرف مشینی چارے کی اجازت دی جائے گی۔ صوبے بھر میں جدید آلات سے لیس خصوصی وائلڈ لائف پروٹیکشن سینٹرز قائم کیے جائیں گے جہاں اہلکاروں کو وارنٹ کے بغیر تلاشی اور گرفتاری کا اختیار حاصل ہوگا تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین پر مؤثر عمل در آمد یقینی بنایا جا سکے۔ نئے قوانین کا مقصد نہ صرف جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے بلکہ انسانی زندگی اور معاشرتی تحفظ کو بھی برقرار رکھنا ہے۔