راولپنڈی: 300 روپے کی نسوار غائب، پولیس میدان میں آگئی!
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: ڈھوک بنارس کے ایک شہری کی 300 روپے مالیت کی 10 پیکٹس نسوار غائب ہوگئیں، واقعہ پر شہری کے احتجاج نے پولیس کو بھی حرکت میں آنے پر مجبور کر دیا۔
واقعہ کچھ یوں پیش آیا کہ متاثرہ شہری نے پولیس ہیلپ لائن 15 پر کال کر کے اطلاع دی کہ کوئی اس کی قیمتی نسوار چرا کر لے گیا ہے، شہری نے دعویٰ کیا کہ نسوار کے یہ 10 پیکٹس اس کے لیے انتہائی اہم تھے اور ان کی مجموعی مالیت 300 روپے تھی۔
شکایت ملتے ہی تھانہ ریس کورس کی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور اہم شواہد اکٹھے کر کے نامعلوم ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔
پولیس حکام کے مطابق تفتیش جاری ہے اور بہت جلد چور کو قانون کی گرفت میں لے لیا جائے گا۔
علاقے کے مکینوں میں یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی، کئی لوگوں نے دلچسپ تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ نسوار شاید کسی کو زندگی اور موت کا مسئلہ لگ رہی تھی!‘‘ جبکہ کچھ نے پولیس کی مستعدی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’’چلو کم از کم نسوار کے چور ہی پکڑے جائیں۔‘‘
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
الیکٹرک وہیکل کو فروغ دینے کے لیے حکومت سرگرم، انشورنس ریٹس طلب کرلیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر کی زیرِ صدارت الیکٹرک وہیکل فنانسنگ اسکیم سے متعلق اہم اجلاس ہوا جس میں انشورنس اور مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں بیٹری چوری، انشورنس لاگت اور اینٹی تھیفٹ ٹیکنالوجی جیسے اہم پہلوؤں پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے جدید ٹریکنگ سسٹمز، لاکس اور محفوظ بیٹری حل متعارف کرا دیے گئے ہیں، جبکہ لیتھیئم آئن بیٹریاں پاکستانی موسم کے لیے سب سے زیادہ موزوں تصور کی جاتی ہیں۔ ہارون اختر نے کہا کہ الیکٹرک وہیکل مینوفیکچررز نے بیٹری چوری جیسے خدشات کافی حد تک کم کر دیے ہیں، اور اب انشورنس کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ منگل تک حکومت کو انشورنس ریٹس کی تجاویز پیش کریں، جو عوام کے مفاد میں ہوں اور مناسب قیمتوں پر ہوں۔
انہوں نے واضح کیا کہ وزیراعظم کے ویژن کے مطابق پاکستان میں ماحول دوست ٹرانسپورٹ کے فروغ پر تیزی سے کام جاری ہے۔
یاد رہے کہ حکومت نے رواں سال جنوری میں الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی سستی کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔ چارجنگ ٹیرف 71.10 روپے سے کم کرکے 39.70 روپے کر دیا گیا ہے۔ وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ شہری روایتی ایندھن سے ہٹ کر الیکٹرک ٹرانسپورٹ کی طرف منتقل ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ چارجنگ اسٹیشن لگانے کی اجازت صرف 15 دن میں حاصل کی جا سکتی ہے اور کوئی بھی شہری 18 سے 20 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری سے اپنا اسٹیشن لگا سکتا ہے، یہاں تک کہ محلّوں میں چھوٹے اسٹیشنز بھی ممکن ہیں۔ ان کے مطابق ٹیرف میں 45 فیصد کمی کی گئی ہے اور الیکٹرک موٹر سائیکل استعمال کرنے کی صورت میں خرچہ 100 روپے سے بھی کم رہ جائے گا۔ ایک اندازے کے مطابق 800 سی سی گاڑی پر ماہانہ 600 روپے کی بچت ممکن ہو سکتی ہے۔
وزارتِ توانائی کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات نہ صرف ماحولیاتی آلودگی میں کمی کا باعث بنیں گے بلکہ عام شہری کو معاشی ریلیف بھی فراہم کریں گے۔