Islam Times:
2025-11-03@12:43:26 GMT

غزہ جنگ بندی میں یمن کا معجزہ

اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT

غزہ جنگ بندی میں یمن کا معجزہ

اسلام ٹائمز: گذشتہ ہفتے تک انصاراللہ یمن مقبوضہ فلسطین جانے والے بحری جہازوں کو جزوی نقصان پہنچانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا تھی لیکن اس ہفتے سے اس نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لائی ہے اور اب وہ اسرائیل جانے والے بحری جہازوں کو مکمل طور پر غرق کرنے کی پالیسی پر گامزن ہو چکا ہے۔ انصاراللہ یمن بارہا اعلان کر چکا ہے کہ اس کے حملے فلسطین کی حمایت میں انجام پا رہے ہیں اور ان کا واحد مقصد غزہ میں جنگ بند کروانا ہے۔ خطے سے متعلق امور کے ایک ماہر کا کہنا ہے: "جب بھی جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات ناکامی کا شکار ہوتے ہیں یا جنگ بندی میں تاخیر کا اعلان کیا جاتا ہے انصاراللہ یمن اسرائیل جانے والے بحری جہازوں کے خلاف اپنے حملوں میں شدت لے آتے ہیں۔" اب بھی جب نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی سے انکار کیا ہے تو حوثی مجاہدین نے اپنی حکمت عملی زیادہ شدید کرتے ہوئے بحری جہازوں کو مکمل طور پر تباہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ تحریر: فاطمہ محمدی
 
ایسے وقت جب اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم یمن سے داغے جانے والے میزائیلوں کی روک تھام کے لیے حکمت عملی تلاش کر رہی ہے، انصاراللہ سے وابستہ حوثی مجاہدین نے 24 گھنٹے کے اندر اندر صیہونی بندرگاہوں کی جانب جانے والے دو بحری جہازوں کو بحیرہ احمر میں حملہ کر کے غرق کر دیا ہے۔ یوں انصاراللہ یمن کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کے خلاف اعلان کردہ سمندری محاصرہ نئی شکل اختیار کر گیا ہے۔ انصاراللہ یمن نے اعلان کیا ہے کہ جب تک غزہ میں مکمل جنگ بندی نہیں ہو جاتی اس وقت تک مقبوضہ فلسطین جانے والا کوئی بحری جہاز ان کے حملوں سے محفوظ نہیں رہ پائے گا۔ کل ہی حوثی مجاہدین نے "میجک سیز" نامی بحری جہاز کے غرق ہونے کی پانچ منٹ کی ویڈیو جاری کی ہے جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔
 
میجک سیز یا سمندروں کا جادو نامی آئیل ٹینکر مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہ ایلات کی جانب جا رہا تھا جسے حوثی مجاہدین نے واپس جانے کی وارننگ جاری کی لیکن اس نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔ اس کے بعد حوثی مجاہدین نے اسے بیلسٹک میزائلوں اور ڈرون طیاروں سے نشانہ بنایا جس کی زد میں آ کر وہ تباہ ہو گیا۔ اس کے ردعمل میں صیہونی جنگی طیاروں نے یمن کی کئی بندرگاہوں کو شدید فضائی حملوں کا نشانہ بھی بنایا تھا لیکن انصاراللہ یمن کے عزم راسخ میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی اور انہوں نے صرف ایک دن بعد ہی مقبوضہ فلسطین جانے والے ایک اور بحری جہاز کو تباہ کر دیا۔ اس بحری جہاز کا نام Eternity C بتایا جا رہا ہے۔ حوثی مجاہدین نے جب دیکھا کہ یہ بحری جہاز ان کی وارننگ پر توجہ نہیں کر رہا تو نیوی کمانڈوز بھیج کر اس جہاز کے عملے کو گرفتار کر لیا اور پھر بم نصب کر کے اسے تباہ کر دیا۔
 
اسرائیلی صحافی گای الستیر نے سوشل ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا: "بریکنگ: بحیرہ احمر میں ایک اور بحری جہاز غرق ہونے کے قریب ہے۔ یہ جہاز بھی حوثی فورسز کے حملوں کی زد میں آیا ہے"۔ یاد رہے ایک اندازے کے مطابق 1 کھرب ڈالر کی عالمی تجارت بحیرہ احمر سے انجام پاتی ہے۔ یمن کی سپریم سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے منگل کے روز اس بات پر زور دیا ہے کہ بحیرہ احمر میں دنیا کے تمام ممالک کے بحری جہازوں کی آمدورفت کھلی ہے لیکن صرف اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم اور اس کے حامی ممالک کے بحری جہازوں کو گزرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو ممالک غاصب صیہونی رژیم کی حمایت نہیں کر رہے ہم ان کے بحری جہازوں پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
 
مہدی المشاط نے واضح کیا کہ یمن نے جہازرانی کمپنیوں سے ہم آہنگی کے لیے ایک آپریشنل سنٹر قائم کر رکھا ہے جس کا مقصد ممکنہ حد تک ان کے بحری جہازوں کو محفوظ بنانا ہے۔ انصاراللہ یمن کا دعوی ہے کہ میجک سیز نامی بحری جہاز ایسی کمپنی کا تھا جس نے گذشتہ ہفتے تین بار اپنے بحری جہاز مقبوضہ فلسطین بھیجے تھے۔ انصاراللہ یمن نے مزید کہا: "اس بحری جہاز نے مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں کی جانب سفر نہ کرنے کی وارننگ کو بار بار نظرانداز کیا جس کے بعد اسے حملے کا نشانہ بنایا گیا اور وہ غرق ہو گیا۔ اس کی پوری ذمہ داری خود ان پر عائد ہوتی ہے کیونکہ وہ ہماری وارننگ پر توجہ نہیں دیتے۔ اسرائیل کی طرف جانے والے بحری جہاز ہمارا قانونی نشانہ ہیں اور ہم مقبوضہ فلسطین کے اندر تک اپنی کاروائیاں جاری رکھیں گے۔"
 
گذشتہ ہفتے تک انصاراللہ یمن مقبوضہ فلسطین جانے والے بحری جہازوں کو جزوی نقصان پہنچانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا تھی لیکن اس ہفتے سے اس نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لائی ہے اور اب وہ اسرائیل جانے والے بحری جہازوں کو مکمل طور پر غرق کرنے کی پالیسی پر گامزن ہو چکا ہے۔ انصاراللہ یمن بارہا اعلان کر چکا ہے کہ اس کے حملے فلسطین کی حمایت میں انجام پا رہے ہیں اور ان کا واحد مقصد غزہ میں جنگ بند کروانا ہے۔ خطے سے متعلق امور کے ایک ماہر کا کہنا ہے: "جب بھی جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات ناکامی کا شکار ہوتے ہیں یا جنگ بندی میں تاخیر کا اعلان کیا جاتا ہے انصاراللہ یمن اسرائیل جانے والے بحری جہازوں کے خلاف اپنے حملوں میں شدت لے آتے ہیں۔" اب بھی جب نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی سے انکار کیا ہے تو حوثی مجاہدین نے اپنی حکمت عملی زیادہ شدید کرتے ہوئے بحری جہازوں کو مکمل طور پر تباہ کرنا شروع کر دیا ہے۔
 
گذشتہ برس مارچ اور جولائی 2024ء میں بھی جب غزہ میں جنگ بندی تاخیر کا شکار ہو رہی تھی تو انصاراللہ یمن نے ایسی ہی حکمت عملی اختیار کی تھی۔ جن مہینوں میں اسرائیل نے جنگ بندی سے انکار کیا یا مذاکرات روک دیے تھے جیسے جنوری، مارچ اور جولائی کے مہینے، تو انصاراللہ یمن نے بھی اپنی کاروائیاں زیادہ شدید کر دی تھیں۔ اسی طرح مئی 2024 میں جب عارضی جنگ بندی برقرار ہوئی تو انصاراللہ کے حملوں میں بھی کمی آ گئی تھی۔ واشنگٹن میں سنٹر فار انٹرنیشنل اینڈ اسٹریٹجک اسٹڈیز کے محقق ٹیبو ڈینامل کہتے ہیں: "حوثی بحیرہ احمر میں اسرائیلی بحری جہازوں پر حملوں کو فلسطینیوں سے حمایت کا اعلان قرار دے رہے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ یوں مغربی حکومتیں اسرائیل کو غزہ میں جنگ بندی قبول کرنے کے لیے دباو کا شکار کریں گی۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیل جانے والے بحری جہازوں بحری جہازوں کو مکمل طور پر جانے والے بحری جہازوں کو مقبوضہ فلسطین جانے نے اپنی حکمت عملی غاصب صیہونی رژیم انصاراللہ یمن نے حوثی مجاہدین نے کے بحری جہازوں فلسطین کی تباہ کر کی جانب کا شکار کے لیے دیا ہے چکا ہے کر دیا

پڑھیں:

رومانیا کے سفیر کی وفاقی وزیر جنید انور چوہدری اور چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ عتیق الرحمن سے ملاقات، دوطرفہ بحری تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق

رومانیا کے سفیر کی وفاقی وزیر جنید انور چوہدری اور چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ عتیق الرحمن سے ملاقات، دوطرفہ بحری تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز

کراچی(آئی پی ایس ) پاکستان میں رومانیا کے سفیر ڈاکٹر ڈین اسٹونیسکو نے وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری اور چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ عتیق الرحمن سے کراچی میں پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایگزیبیشن اینڈ کانفرنس کے موقع پر کراچی پورٹ ٹرسٹ بورڈ میں ایک اہم ملاقات کی۔ اس ملاقات کا مقصد پاکستان اور رومانیا کے درمیان بحری اور تجارتی تعاون کو مزید فروغ دینا تھا۔ملاقات کے دوران دونوں جانب سے بحری شعبے میں مزید مضبوط شراکت داری کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

اس بات کو تسلیم کیا گیا کہ دونوں ممالک کی جغرافیائی اہمیت نمایاں ہییورپ کے لیے بحیرہ اسود کا گیٹ وے، پورٹ آف کنسٹانسا، اور جنوبی ایشیا و مشرق وسطی کا اہم بحری مرکز، کراچی پورٹ۔ گفتگو میں پورٹ آپریشنز، تجارتی سہولیات اور لاجسٹکس میں تعاون بڑھانے پر توجہ دی گئی، تاکہ علاقائی رابطہ کاری اور معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے باہمی فائدہ مند شراکت داریوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔ملاقات میں پورٹ آف کنسٹانسا اور کراچی پورٹ کے درمیان مفاہمتی یادداشت کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی، جس پر دونوں فریق پہلے ہی اتفاق کر چکے ہیں اور جس پر جلد دستخط کیے جائیں گے۔ یہ معاہدہ طویل المدتی تعاون کے لیے فریم ورک فراہم کرے گا، جس میں پورٹ مینجمنٹ، انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ، ڈیجیٹل لاجسٹکس اور تکنیکی مہارت کے تبادلے کے ساتھ ساتھ یورپ، وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے درمیان تجارت کے بہتر راستے پیدا ہوں گے۔ اس میں پائیداری، گرین پورٹ ٹیکنالوجیز اور موثر کارگو ہینڈلنگ کے مشترکہ اقدامات بھی شامل ہوں گے۔دونوں جانب سے جدید کارگو ہینڈلنگ، اسمارٹ پورٹ ٹیکنالوجیز کے استعمال اور کسٹمز و شپنگ سسٹمز کی بہتری کے ذریعے لاجسٹکس اور پورٹ انفراسٹرکچر کی ترقی پر غور کیا گیا۔ کنسٹانسا پورٹ کے کثیرالمواصلاتی نظام جس میں سمندر، ریل اور سڑک کے ذریعے نقل و حمل شامل ہے کو کراچی پورٹ کے عالمی سپلائی چین سے انضمام کے لیے ایک مثالی ماڈل کے طور پر پیش کیا گیا۔

مزید برآں، انسانی وسائل کی تربیت اور استعداد کار میں اضافہ کو بحری ترقی کا بنیادی ستون قرار دیا گیا۔ اس سلسلے میں کے افسران اور تکنیکی عملے کے لیے تربیتی اور تبادلہ پروگرام شروع کرنے پر بات چیت ہوئی، جن میں پورٹ مینجمنٹ، میری ٹائم سیفٹی، ماحولیاتی معیار، اور ڈیجیٹل لاجسٹکس و کارگو ٹریکنگ شامل ہوں گے۔ اس تعاون کے نتیجے میں جدید بندرگاہی نظام کو چلانے کے قابل تربیت یافتہ عملہ تیار ہوگا۔فریقین نے نجی شعبے کی شمولیت، بندرگاہی سرمایہ کاری، اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے تجارت کو فروغ دینے کے امکانات پر بھی بات کی۔ بہتر پورٹ تعاون سے جنوبی ایشیا، یورپ اور وسطی ایشیا کے درمیان نئے تجارتی راستوں کی راہ ہموار ہوگی، جس سے پاکستان کی عالمی بحری تجارت میں اہمیت بڑھے گی اور رومانیا کو ایشیائی مارکیٹس تک بہتر رسائی حاصل ہوگی۔سفیر ڈاکٹر ڈین اسٹونیسکو نے کہا کہ رومانیا پاکستان کے ساتھ پائیدار اقتصادی اور سفارتی روابط کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے اور کنسٹانسا اور کراچی کے درمیان بحری تعاون ہمارے خطوں کو تجارت، جدت اور دوستی کے ذریعے قریب لانے کی عملی مثال ہے۔ملاقات کے اختتام پر دونوں فریقوں نے جلد ایم او یو پر دستخط کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور بحری شعبے کے ساتھ ساتھ اقتصادی، تعلیمی اور ثقافتی تعاون کو بھی فروغ دینے کا عہد کیا۔ یہ ملاقات پاکستان اور رومانیا کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی عکاس تھی، جو خوشحالی، رابطہ کاری اور باہمی اعتماد کے مشترکہ مقاصد سے جڑے ہوئے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقومی اسمبلی کا اجلاس بدھ 5نومبر کو طلب کرنے کا فیصلہ،سمری وزیراعظم کو ارسال قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ 5نومبر کو طلب کرنے کا فیصلہ،سمری وزیراعظم کو ارسال ماحولیاتی تبدیلیوں پر کوپ 30کانفرنس ، وزیراعظم نے نمائندگی کیلئے مصدق ملک کو نامز دکر دیا غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریگی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر جعلی اکاونٹس کیس،عدالتی حکم پر جج احتساب عدالت نے نیب دائرہ اختیار پر فیصلہ نہ سنانے کی وجوہات پر مبنی رپورٹ جمع کروادی ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، وزیر دفاع TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • رومانیا کے سفیر کی وفاقی وزیر جنید انور چوہدری اور چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ عتیق الرحمن سے ملاقات، دوطرفہ بحری تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق
  • پاکستان کی پہلی چینی سب میرین 2026 میں فعال ہو جائے گی
  • لینڈنگ کے وقت جہاز
  • تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
  • یوکرین کا روسی آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کو نقصان
  • یوکرین کا روس کی اہم آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کا نقصان
  • کیریبین میں مبینہ منشیات سے بھری کشتی پر امریکا کا حملہ، 3 افراد ہلاک
  • چین، شینزو 21 کا خلاءبازعملہ کامیابی کے ساتھ تھیان گونگ خلائی اسٹیشن میں داخل ہو گیا
  • جب اسرائیل نے ایک ساتھ چونتیس امریکی مار ڈالے
  • اسحاق ڈار کی زیرِ صدارت اجلاس؛ بندرگاہوں پر سہولیات کا جائزہ لیا گیا