غزہ جنگ بندی میں یمن کا معجزہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسلام ٹائمز: گذشتہ ہفتے تک انصاراللہ یمن مقبوضہ فلسطین جانے والے بحری جہازوں کو جزوی نقصان پہنچانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا تھی لیکن اس ہفتے سے اس نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لائی ہے اور اب وہ اسرائیل جانے والے بحری جہازوں کو مکمل طور پر غرق کرنے کی پالیسی پر گامزن ہو چکا ہے۔ انصاراللہ یمن بارہا اعلان کر چکا ہے کہ اس کے حملے فلسطین کی حمایت میں انجام پا رہے ہیں اور ان کا واحد مقصد غزہ میں جنگ بند کروانا ہے۔ خطے سے متعلق امور کے ایک ماہر کا کہنا ہے: "جب بھی جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات ناکامی کا شکار ہوتے ہیں یا جنگ بندی میں تاخیر کا اعلان کیا جاتا ہے انصاراللہ یمن اسرائیل جانے والے بحری جہازوں کے خلاف اپنے حملوں میں شدت لے آتے ہیں۔" اب بھی جب نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی سے انکار کیا ہے تو حوثی مجاہدین نے اپنی حکمت عملی زیادہ شدید کرتے ہوئے بحری جہازوں کو مکمل طور پر تباہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ تحریر: فاطمہ محمدی
ایسے وقت جب اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم یمن سے داغے جانے والے میزائیلوں کی روک تھام کے لیے حکمت عملی تلاش کر رہی ہے، انصاراللہ سے وابستہ حوثی مجاہدین نے 24 گھنٹے کے اندر اندر صیہونی بندرگاہوں کی جانب جانے والے دو بحری جہازوں کو بحیرہ احمر میں حملہ کر کے غرق کر دیا ہے۔ یوں انصاراللہ یمن کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کے خلاف اعلان کردہ سمندری محاصرہ نئی شکل اختیار کر گیا ہے۔ انصاراللہ یمن نے اعلان کیا ہے کہ جب تک غزہ میں مکمل جنگ بندی نہیں ہو جاتی اس وقت تک مقبوضہ فلسطین جانے والا کوئی بحری جہاز ان کے حملوں سے محفوظ نہیں رہ پائے گا۔ کل ہی حوثی مجاہدین نے "میجک سیز" نامی بحری جہاز کے غرق ہونے کی پانچ منٹ کی ویڈیو جاری کی ہے جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔
میجک سیز یا سمندروں کا جادو نامی آئیل ٹینکر مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہ ایلات کی جانب جا رہا تھا جسے حوثی مجاہدین نے واپس جانے کی وارننگ جاری کی لیکن اس نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔ اس کے بعد حوثی مجاہدین نے اسے بیلسٹک میزائلوں اور ڈرون طیاروں سے نشانہ بنایا جس کی زد میں آ کر وہ تباہ ہو گیا۔ اس کے ردعمل میں صیہونی جنگی طیاروں نے یمن کی کئی بندرگاہوں کو شدید فضائی حملوں کا نشانہ بھی بنایا تھا لیکن انصاراللہ یمن کے عزم راسخ میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی اور انہوں نے صرف ایک دن بعد ہی مقبوضہ فلسطین جانے والے ایک اور بحری جہاز کو تباہ کر دیا۔ اس بحری جہاز کا نام Eternity C بتایا جا رہا ہے۔ حوثی مجاہدین نے جب دیکھا کہ یہ بحری جہاز ان کی وارننگ پر توجہ نہیں کر رہا تو نیوی کمانڈوز بھیج کر اس جہاز کے عملے کو گرفتار کر لیا اور پھر بم نصب کر کے اسے تباہ کر دیا۔
اسرائیلی صحافی گای الستیر نے سوشل ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا: "بریکنگ: بحیرہ احمر میں ایک اور بحری جہاز غرق ہونے کے قریب ہے۔ یہ جہاز بھی حوثی فورسز کے حملوں کی زد میں آیا ہے"۔ یاد رہے ایک اندازے کے مطابق 1 کھرب ڈالر کی عالمی تجارت بحیرہ احمر سے انجام پاتی ہے۔ یمن کی سپریم سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے منگل کے روز اس بات پر زور دیا ہے کہ بحیرہ احمر میں دنیا کے تمام ممالک کے بحری جہازوں کی آمدورفت کھلی ہے لیکن صرف اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم اور اس کے حامی ممالک کے بحری جہازوں کو گزرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو ممالک غاصب صیہونی رژیم کی حمایت نہیں کر رہے ہم ان کے بحری جہازوں پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
مہدی المشاط نے واضح کیا کہ یمن نے جہازرانی کمپنیوں سے ہم آہنگی کے لیے ایک آپریشنل سنٹر قائم کر رکھا ہے جس کا مقصد ممکنہ حد تک ان کے بحری جہازوں کو محفوظ بنانا ہے۔ انصاراللہ یمن کا دعوی ہے کہ میجک سیز نامی بحری جہاز ایسی کمپنی کا تھا جس نے گذشتہ ہفتے تین بار اپنے بحری جہاز مقبوضہ فلسطین بھیجے تھے۔ انصاراللہ یمن نے مزید کہا: "اس بحری جہاز نے مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں کی جانب سفر نہ کرنے کی وارننگ کو بار بار نظرانداز کیا جس کے بعد اسے حملے کا نشانہ بنایا گیا اور وہ غرق ہو گیا۔ اس کی پوری ذمہ داری خود ان پر عائد ہوتی ہے کیونکہ وہ ہماری وارننگ پر توجہ نہیں دیتے۔ اسرائیل کی طرف جانے والے بحری جہاز ہمارا قانونی نشانہ ہیں اور ہم مقبوضہ فلسطین کے اندر تک اپنی کاروائیاں جاری رکھیں گے۔"
گذشتہ ہفتے تک انصاراللہ یمن مقبوضہ فلسطین جانے والے بحری جہازوں کو جزوی نقصان پہنچانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا تھی لیکن اس ہفتے سے اس نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لائی ہے اور اب وہ اسرائیل جانے والے بحری جہازوں کو مکمل طور پر غرق کرنے کی پالیسی پر گامزن ہو چکا ہے۔ انصاراللہ یمن بارہا اعلان کر چکا ہے کہ اس کے حملے فلسطین کی حمایت میں انجام پا رہے ہیں اور ان کا واحد مقصد غزہ میں جنگ بند کروانا ہے۔ خطے سے متعلق امور کے ایک ماہر کا کہنا ہے: "جب بھی جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات ناکامی کا شکار ہوتے ہیں یا جنگ بندی میں تاخیر کا اعلان کیا جاتا ہے انصاراللہ یمن اسرائیل جانے والے بحری جہازوں کے خلاف اپنے حملوں میں شدت لے آتے ہیں۔" اب بھی جب نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی سے انکار کیا ہے تو حوثی مجاہدین نے اپنی حکمت عملی زیادہ شدید کرتے ہوئے بحری جہازوں کو مکمل طور پر تباہ کرنا شروع کر دیا ہے۔
گذشتہ برس مارچ اور جولائی 2024ء میں بھی جب غزہ میں جنگ بندی تاخیر کا شکار ہو رہی تھی تو انصاراللہ یمن نے ایسی ہی حکمت عملی اختیار کی تھی۔ جن مہینوں میں اسرائیل نے جنگ بندی سے انکار کیا یا مذاکرات روک دیے تھے جیسے جنوری، مارچ اور جولائی کے مہینے، تو انصاراللہ یمن نے بھی اپنی کاروائیاں زیادہ شدید کر دی تھیں۔ اسی طرح مئی 2024 میں جب عارضی جنگ بندی برقرار ہوئی تو انصاراللہ کے حملوں میں بھی کمی آ گئی تھی۔ واشنگٹن میں سنٹر فار انٹرنیشنل اینڈ اسٹریٹجک اسٹڈیز کے محقق ٹیبو ڈینامل کہتے ہیں: "حوثی بحیرہ احمر میں اسرائیلی بحری جہازوں پر حملوں کو فلسطینیوں سے حمایت کا اعلان قرار دے رہے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ یوں مغربی حکومتیں اسرائیل کو غزہ میں جنگ بندی قبول کرنے کے لیے دباو کا شکار کریں گی۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل جانے والے بحری جہازوں بحری جہازوں کو مکمل طور پر جانے والے بحری جہازوں کو مقبوضہ فلسطین جانے نے اپنی حکمت عملی غاصب صیہونی رژیم انصاراللہ یمن نے حوثی مجاہدین نے کے بحری جہازوں فلسطین کی تباہ کر کی جانب کا شکار کے لیے دیا ہے چکا ہے کر دیا
پڑھیں:
سعودی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی وزیر اعظم شہباز شریف کے جہاز کا شاہانہ استقبال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر اعظم شہباز شریف کے سعودی عرب پہنچنے پر سعودی ایئر فورس نے شاندار استقبال کیا۔ جیسے ہی وزیر اعظم کا طیارہ سعودی فضائی حدود میں داخل ہوا، ایف-15 لڑاکا طیاروں نے انہیں حصار میں لے کر ایئر اسپیس میں خوش آمدید کہا۔
وزیر اعظم شہباز شریف، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر سعودی عرب پہنچے، جہاں انہوں نے سعودی لڑاکا طیاروں کو سلامی دی اور کاک پٹ میں جا کر مائیک کے ذریعے ولی عہد کا شکریہ بھی ادا کیا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ سعودی ایئر فورس کے اس اقدام سے سعودی حکومت کی برادرانہ محبت اور احترام جھلکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عالم اسلام میں پاکستان کے مقام، شہباز شریف کی سفارتی مہارت اور پاکستانی افواج کی کامیابیوں کا نتیجہ ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف سعودی عرب کے بعد کل برطانیہ روانہ ہوں گے، جہاں دو روزہ قیام کے بعد وہ امریکا جائیں گے۔ دورہ امریکا کے دوران وزیر اعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے جبکہ ذرائع کے مطابق ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کا بھی امکان ہے۔