حوثی باغیوں کے حملے میں ایک اور بحری جہاز ڈوب گیا، 4 افراد ہلاک، 15 لاپتہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
YEMEN:
یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے بحر احمر میں کیے گئے ایک اور مہلک حملے میں لائبیریا کے پرچم بردار کارگو جہاز ایٹرنٹی سی کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں جہاز ڈوب گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس حملے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے اور 15 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ یورپی یونین کی بحری فورس کے مطابق 6 عملے کے افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق حملہ پائلٹ کشتی اور میزائلوں کے ذریعے کیا گیا، جس کی ذمہ داری حوثی گروپ نے قبول کی ہے۔
20250708-UKMTO_WARNING_INCIDENT_027-25-UPDATE 003https://t.
گروپ کے ترجمان یحییٰ سریع نے دعویٰ کیا کہ یہ کارروائی فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے طور پر کی گئی تاکہ اسرائیل پر دباؤ بڑھایا جا سکے کہ وہ غزہ پر حملے بند کرے، ترجمان کے مطابق جہاز اسرائیل کی جانب جا رہا تھا۔
حوثیوں کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں حملے کے مناظر، دھماکوں کی آوازیں اور عملے کو نکالنے کے اعلانات شامل ہیں۔ گروپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے کچھ افراد کو طبی امداد فراہم کر کے محفوظ مقام پر منتقل کیا۔
دوسری جانب امریکی مشن برائے یمن نے حوثیوں پر بچ جانے والے کئی عملے کے افراد کو اغوا کرنے کا الزام عائد کیا ہے اور ان کی فوری، غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
برطانوی بحریہ کے زیر انتظام یو کے ایم ٹی او اور سیکیورٹی فرم ایمبری کے مطابق جہاز کو شدید نقصان پہنچا اور وہ یمن کے شہر الحدیدہ کے ساحل کے قریب ڈوب گیا، جو حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقہ ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
تنزانیہ میں الیکشن تنازع شدت اختیار کرگیا، مظاہروں میں 700 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تنزانیہ میں عام انتخابات کے نتائج نے ملک کو شدید سیاسی بحران میں دھکیل دیا ہے، جہاں اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر سمیعہ صولوہو حسن نے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی، تاہم اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ ان کے مرکزی رہنماؤں کو قید میں ڈال دیا گیا یا انہیں انتخابی عمل میں حصہ لینے سے روک دیا گیا، جس کے باعث نتائج مشکوک بن گئے ہیں۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے نتائج کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کردیا ہے اور دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں، جہاں مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اپوزیشن ذرائع کے مطابق پولیس اور فوج کی فائرنگ اور تشدد کے نتیجے میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک جب کہ سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
مظاہرین نے کئی علاقوں میں سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں، گاڑیوں کو آگ لگائی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، لاٹھی چارج اور فائرنگ کا استعمال کیا۔ دوسری جانب حکومت نے دارالحکومت سمیت ادیگر حساس شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے، انٹرنیٹ سروسز بھی معطل ہیں جب کہ فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کو عوام کے خلاف غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اب تک کم از کم 100 ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔