پشاور:

وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہماری حکومت مضبوط ہے، کوئی بھی رکن کہیں نہیں جارہا، جسے زعم ہے وہ تحریک عدم اعتماد لانے کا شوق پورا کرلے حقیقت سامنے آجائے گی۔

سینئر صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ پاس نہ کرتے تو حکومت چلی جاتی اور قصور ہمارا اپنا ہی ہوتا جبکہ مخالفین شادیانے بجاتے، ہمارے اپنے ہی ساتھیوں کا پروپیگنڈا تھا کہ بجٹ پیش نہ کرو اور پھر بجٹ پاس نہ کرنے کا شور شروع کردیا۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پارٹی کے پیٹرن انچیف کو جب بیرسٹرسیف نے بریفنگ دی تو انہوں نے بجٹ کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا، بجٹ کی منظوری میں ہمارے صرف دو ارکان نے ووٹ نہیں دیا اور وہ سب کو معلوم ہے کہ کس کے بندے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی اسمبلی کے نئے ارکان کے حلف کے بعد معاملات سامنے آئیں گے، اس وقت اسمبلی میں ہمارے تمام ارکان آزاد ہیں کوئی بھی پی ٹی آئی کا رکن نہیں کیونکہ آئینی بنچ کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کا پہلا فیصلہ ختم ہوگیا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں آزاد نہیں پی ٹی آئی کا رکن ہوں کیونکہ میں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں خود کو آزاد نہیں لکھا بلکہ اپنی پارٹی پی ٹی آئی کا نام لکھا تھا،سینیٹ کے 21 جولائی کے انتخابات کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی، گورنر ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا وہ چول مارتا رہتا ہے۔

انہوں ںے کہا کہ میں اپنے کاغذات نامزدگی کی بنیاد پر عدالت سے رجوع کرنے جارہا ہوں تاکہ اس بنیاد پر ہمیں مخصوص نشستیں دی جائیں، اسمگنلگ کی موثر روک تھام کے لیے پولیس، کسٹمز اور ایکسائز کی مشترکہ چیک پوسٹ کے قیام کے لیے مرکز کو خط لکھ رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ساڑھے 11 کروڑ کے بسکٹ نہیں کھائے بلکہ اس رقم سے وزیراعلیٰ ہاؤس و سیکرٹریٹ کے 400 کلاس فور کے ملازمین کو کھانا کھلایا گیا ہے، میں اگر اخراجات کرتا ہوں تو میں نے ڈھائی سو ارب کی بچت بھی تو کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیورو کریسی کو کنٹرول میں رکھنا سیاسی لوگوں کا کام ہوتا ہے اور ہم ایسا کرکے دکھائیں گے،  یہ نہیں کہتا کہ کرپشن ختم ہوگئی لیکن ہم نے اسے کنٹرول کرلیا ہے،

وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ میں بارہ سال نہیں بلکہ اپنے دور حکومت کے پندرہ ماہ کا حساب دینے کا پابند ہوں، صوبے کی بند صنعتوں کو چالو کرنے کے لیے سستی بجلی کی فراہمی کرنے جارہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نااہل یا میر جعفر؟ گورنر خیبر پختونخوا کا سوال

فائل فوٹو

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے استفسار کیا کہ علی امین گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نا اہل یا میر جعفر تھے؟

مردان میں میڈیا سے گفتگو میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ علی امین گنڈاپور میرے گھر (ڈیرہ اسماعیل خان) کے تھے، اُن سے متعلق پتا تھا کہ کیا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں علی امین کو کیوں نکالا، وہ کرپٹ تھے، نااہل تھے یا میر جعفر کا کرداد ادا کر رہے تھے؟ اب ہم اڈیالہ جیل سے پوچھتے ہیں کہ ہمارے شہر کے وزیراعلیٰ کو کیوں نکالا؟

گورنر کے پی نے مزید کہا کہ علی امین نئے وزیراعلیٰ کو دہشت گردی کرپشن اور لوٹ مار کا تحفہ دے کر چلے گئے، خواہش ہے کہ نئے وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ صوبے کی بہتری کے لیے کام کریں۔

اُن کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی ابھی نئے آئے ہیں، کارکردگی دکھانےکے لیے انہیں وقت درکار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کوئی محکمہ کیسے اپنے نام پر زمین لے سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل
  • بی جے پی نے اقتدار میں رہتے ہوئے غریبوں کیلئے ایک بھی گھر نہیں بنایا، ضمیر احمد خان
  • گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نااہل یا میر جعفر؟ گورنر خیبر پختونخوا کا سوال
  • پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان کی سیکیورٹی کی ضامن مسلح افواج، یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • جو کام حکومت نہ کر سکی
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی