واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 جولائی ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان، جنوبی کوریا سمیت 14 ممالک کو خبردار کیا ہے کہ یکم اگست سے امریکہ میں ان ممالک سے درآمد کی جانے والی تمام اشیاءپر 25 فیصد ٹیرف نافذ کیے جائیں گے یہ اقدام اس تجارتی جنگ کا نیا مرحلہ ہے جس کا آغاز ٹرمپ نے رواں سال کے اوائل میں کیا تھا اس فیصلے سے وال اسٹریٹ پر شدید منفی اثرات مرتب ہوئے اور ایس اینڈ پی 500 انڈیکس میں واضح کمی دیکھی گئی، اگرچہ ایشیائی منڈیوں نے اس خبر کو نسبتاً تحمل سے لیا اب تک جن 14 ممالک کو خطوط بھیجے گئے ہیںان میں سربیا، تھائی لینڈ، تیونس، ملائیشیا، انڈونیشیا، کمبوڈیا، لاوس، میانمار اور بنگلہ دیش جیسے ممالک شامل ہیں.

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق ان خطوط میں اشارہ دیا گیا ہے کہ مذاکرات کی مزید گنجائش موجود ہے لیکن ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اگر ان ممالک نے جوابی اقدامات کیے تو امریکہ ویسا ہی ردعمل دے گا ٹرمپ نے جاپان اور جنوبی کوریا کو بھیجے گئے خطوط میں لکھا کہ اگر وہ امریکہ کے خلاف اپنے ٹیرف بڑھاتے ہیں تو وہ جو اضافہ کریں گے وہ امریکہ کے مقرر کردہ 25 فیصد ٹیرف پر مزید شامل کر دیا جائے گا.

ٹرمپ نے کہا کہ یہ نئے ٹیرف موجودہ شعبہ وار ٹیرف جیسے آٹو، اسٹیل اور ایلومینیم سے علیحدہ ہوں گے یعنی جاپانی گاڑیوں پر موجودہ 25 فیصد ٹیرف برقرار رہے گا اور اسے نئی شرح کے ساتھ ملا کر 50 فیصد نہیں کیا جائے گا یہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ یکم اگست سے نافذ ہونے والے ٹیرف مکمل طور پر علیحدہ پالیسی کا حصہ ہوں گے. ٹرمپ کی اس جارحانہ تجارتی پالیسی نے اپریل سے عالمی منڈیوں میں ہلچل مچائی ہوئی ہے، جب انہوں نے پہلی بار عالمی تجارتی جنگ کا آغاز کیا انہوں نے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے مذاکرات کی آخری تاریخ کو 9 جولائی سے بڑھا کر یکم اگست کر دیا انہوں نے کہا کہ یہ ڈیڈ لائن حتمی تو ہے مگر اس میں کچھ لچک بھی رکھی گئی ہے اگر کوئی ملک رابطہ کرے اور متبادل تجویز پیش کرے تو اس پر غور کیا جائے گا اب تک صرف برطانیہ اور ویتنام کے ساتھ معاہدے طے پا سکے ہیں جبکہ واشنگٹن اور بیجنگ نے جون میں ٹیرف کی شرح سے متعلق ایک فریم ورک پر اتفاق کیا ہے.

ایشیا سوسائٹی پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی نائب صدر وینڈی کٹلر نے کہا کہ اگرچہ یہ صورتحال افسوسناک ہے کہ امریکہ اپنے قریبی اتحادیوں پر بھی ٹیرف عائد کر رہا ہے لیکن مذاکرات کی گنجائش اب بھی موجود ہے ٹرمپ نے مختلف ممالک پر مختلف شرح کے ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں تیونس، ملائیشیا اور قازقستان پر 25 فیصد، جنوبی افریقہ، بوسنیا پر 30 فیصد، انڈونیشیا پر 32 فیصد، سربیا اور بنگلہ دیش پر 35 فیصد، کمبوڈیا اور تھائی لینڈ پر 36 فیصد جبکہ لاﺅس اور میانمار پر 40 فیصد کی شرح شامل ہے.

جاپانی وزیراعظم شیگیرو اشیبا نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کو امریکہ سے نئی تجاویز موصول ہوئی ہیں اور وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں جنوبی کوریا نے بھی کہا ہے کہ وہ اس ڈیڈ لائن سے قبل امریکہ سے تجارتی بات چیت کو تیز کرے گا تاکہ کوئی باہمی مفاد پر مبنی حل تلاش کیا جا سکے ٹرمپ کے اس اعلان سے امریکی مالیاتی منڈیوں میں مندی دیکھی گئی ایس اینڈ پی 500 انڈیکس میں 0.8 فیصد کمی ہوئی جبکہ جاپانی کمپنیوں ٹویوٹا اور ہونڈا کے حصص بالترتیب 4 اور 3.9 فیصد گر گئے ڈالر کی قدر جاپانی ین اور جنوبی کوریائی وان کے مقابلے میں بڑھی.

امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا ہے کہ اگلے 48 گھنٹوں میں مزید تجارتی اعلانات متوقع ہیں یورپی یونین کو اس اقدام سے فی الحال استثنیٰ حاصل ہے یورپی کمیشن کے ترجمان کے مطابق صدر ٹرمپ اور یورپی کمیشن کی صدر ارسلا فان ڈر لیین کے درمیان اچھے روابط ہوئے ہیں اور 9 جولائی تک تجارتی معاہدے کی امید رکھی جا رہی ہے تاہم یورپی یونین بھی اس بات پر غور کر رہی ہے کہ وہ جلد بازی میں ایک محدود معاہدہ کرے یا اپنی معاشی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے بہتر شرائط حاصل کرے.

اس کے علاوہ ٹرمپ نے برازیل میں جاری برکس اجلاس کے دوران شامل ترقی پذیر ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے امریکہ مخالف پالیسی اپنائی تو ان پر بھی 10 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیے جائیں گے اس گروپ میں برازیل، روس، بھارت اور چین‘سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک شامل ہیں. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنوبی کوریا فیصد ٹیرف یکم اگست انہوں نے نے کہا کیا ہے کہ اگر

پڑھیں:

مناسب وقت پر ایران پر عائد پابندیاں بھی اٹھائی جا سکتی ہیں‘ایران کے ساتھ مذاکرات طے کر لیے ہیں.ڈونلڈ ٹرمپ

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 جولائی ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ واشنگٹن نے ایران کے ساتھ مذاکرات طے کر لیے ہیں اور کسی مناسب وقت پر ایران پر عائد پابندیاں بھی اٹھائی جا سکتی ہیں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاﺅس میں اہم ملاقات کے موقع پر صدر ٹرمپ نے غزہ کے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے اسرائیلی منصوبے میں پیش رفت کا عندیہ بھی دیا، جس نے خطے میں ایک نئے بحران کے خدشات کو جنم دے دیا ہے.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق وائٹ ہاﺅس میں امریکی و اسرائیلی حکام کے درمیان ہونے والے عشائیے کے دوران نیتن یاہو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکا اور اسرائیل مل کر ان ممالک سے بات چیت کر رہے ہیں جو مبینہ طور پر فلسطینیوں کو ”بہتر مستقبل“ دینا چاہتے ہیں ان کا واضح اشارہ غزہ کے رہائشیوں کو ہمسایہ عرب ممالک میں منتقل کرنے کے منصوبے کی طرف تھا.

نیتن یاہو نے کہا کہ اگر فلسطینی غزہ رہنا چاہتے ہیں تو رہ سکتے ہیں لیکن اگر وہ جانا چاہیں تو انہیں جانے دیا جانا چاہیے ہم امریکا کے ساتھ قریبی تعاون میں ہیں تاکہ ایسے ممالک تلاش کیے جا سکیں جو فلسطینیوں کو مستقبل دینے کی بات کرتے رہے ہیں اور ہم ایسے کئی ممالک کے قریب پہنچ چکے ہیں. ابتدائی طور پر امریکی صدر ٹرمپ نے ان بیانات پر خاموشی اختیار کی تاہم بعد ازاں انہوں نے کہا کہ اردگرد کے ممالک اس منصوبے میں تعاون کر رہے ہیں ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں خطے کے تمام ممالک سے شاندار تعاون حاصل ہوا ہے ہر کسی نے مثبت کردار ادا کیا ہے لہٰذا کچھ بڑا اور اچھا ہونے والا ہے.

یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب غزہ پہلے ہی اسرائیلی بمباری سے تباہ حال ہے اور لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں نیتن یاہو کے اس بیان نے ان خدشات کو مزید تقویت دی ہے کہ اسرائیل، امریکا کی حمایت سے فلسطینیوں کی ایک اور جبری نقل مکانی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جو تاریخ میں ”نکبہ دوم“ کے طور پر یاد رکھی جا سکتی ہے ایران کے ساتھ مذاکرات اور پابندیاں اٹھانے کا اعلان اس بات کا اشارہ ہے کہ امریکا اسرائیل کو فلسطینی بے دخلی میں حمایت دے کر ایران کے معاملے پر رعایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے. 

متعلقہ مضامین

  • مناسب وقت پر ایران پر عائد پابندیاں بھی اٹھائی جا سکتی ہیں‘ایران کے ساتھ مذاکرات طے کر لیے ہیں.ڈونلڈ ٹرمپ
  • جاپان سمیت مختلف ممالک پر نئے امریکی ٹیرف کا اعلان، تفصیلات سامنے آگئیں
  • صدر ٹرمپ کا جاپان اور جنوبی کوریا سمیت مزید کئی ممالک پر ٹیرف لگانے کا اعلان
  • ٹرمپ کا 14 ممالک پر بھاری ٹیرف کا اعلان، کون کون سے ممالک زد میں؟
  • ٹیرف کا اطلاق یکم اگست سے ہوگا، ٹرمپ کا نیا یوٹرن
  • برکس گروپ نے دوسرے ممالک کو کمزور کرنے کیلئے کبھی کام نہیں کیا، کریملن کا ردعمل
  • جو ممالک برکس کی امریکہ مخالف پالیسیوں کی حمایت کریں گے ان پر 10 فیصد اضافی ٹیرف یعنی درآمدی ٹیکس عائد کیا جائے گا،ٹرمپ
  • ’برکس‘ کی امریکا مخالف پالیسی پر عمل کرنے والے ممالک پر 10 فیصد اضافی ٹیکس لگائیں گے، ٹرمپ
  • برکس کے حامی ممالک تیار رہیں، 10 فیصد اضافی ٹیکس لاگو ہوگا، صدر ٹرمپ کا انتباہ