لاہور قلندرز کے سی ای او رانا عاطف شاہین آفریدی کی ٹیم میں عدم شمولیت پر بول پڑے
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ 10 کی چیمپئن لاہور قلندرز کے سی ای او رانا عاطف نے کہا ہے کہ شاہین شاہ آفریدی ایک اچھے کرکٹر ہیں، انہوں نے بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کر کے اپنی اہلیت تسلیم کرائی ہے۔ اپنی طرز کے بہترین کرکٹر کو پاکستان ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹیم میں شامل ہونا چاہیے۔
این ای ڈی یونیورسٹی کرکٹ گراؤنڈ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا عاطف کا کہنا تھا کہ بلا شبہ لاہور قلندرز کے کپتان شاہین شاہ آفریدی کی کارکردگی شاندار رہی ہے۔ انہوں نے گزشتہ تین برسوں کے دوران چار ٹرافیاں جیتی ہیں، بطور کپتان ان کی فتوحات سب کے سامنے ہیں۔ شاہین آفریدی کو قومی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹیم کا حصہ ہونا چاہیے۔ کھیل لوگوں کو جوڑنے کا کام کرتے ہیں، کرکٹ بھی ایک دوسرے کے قریب لاتی ہے۔
رانا عاطف نے کہا کہ لاہور قلندرز کھیلوں خاص طور پر کرکٹ کے فروغ میں اپنا قومی کردار ادا کرتی رہے گی۔ پرائم منسٹر یوتھ پروگرام کے تحت قومی سطح پر ٹیلنٹ ہنٹ اسکیم میں فرنچائز کا بھرپور تعاون جاری رہے گا۔ بلوچستان میں بہترین ٹیلنٹ دیکھنے میں آیا ہے، سندھ میں بھی اچھے کھلاڑیوں کو میرٹ کی بنیاد پر سامنے لایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی نے کرکٹ کے بڑے نام دیے۔امید ہے کہ قائد اعظم ٹرافی میں کراچی کرکٹ ٹیم کی شرکت کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہو جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لاہور قلندرز
پڑھیں:
فیملی کیسز میں معمولی مالی تنازعات پر اپیلیں سپریم کورٹ نہیں آنی چاہئیں، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے اہم ریمارکس
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے فیملی معاملات سے متعلق مقدمات کی سماعت کے دوران واضح ریمارکس دیے ہیں کہ معمولی معاوضوں کی ادائیگی کے معاملات میں سپریم کورٹ کو نہیں الجھانا چاہیے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مختلف فیملی کیسز کی سماعت کی جس میں بچوں کے ماہانہ خرچے، جہیز کی واپسی اور دیگر معاملات زیر غور آئے۔
ایک مقدمے میں درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ایک چھوٹے بچے کے لیے 25 ہزار روپے ماہانہ خرچہ بہت زیادہ ہے۔ اس پر جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ ’اپنا بچہ ہے تو پچیس ہزار کچھ زیادہ نہیں ہے‘۔ عدالت نے نچلی عدالت کی جانب سے مقرر کردہ 25 ہزار روپے ماہانہ خرچے کے فیصلے کے خلاف اپیل کو مسترد کر دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فیملی میٹرز میں معاوضوں کی ادائیگی سے متعلق اپیلیں سپریم کورٹ میں نہیں آنی چاہئیں۔ نچلی عدالتیں جو فیصلہ کرتی ہیں، وہیں معاملہ ختم ہو جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ان معمولی مالیاتی تنازعات میں مداخلت نہیں کرے گی۔
دوسری جانب عدالت نے 7 سال پرانے جہیز برآمدگی کیس میں شہری شاہ رخ لودھی کی اپیل بھی مسترد کر دی۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2018 کا فیصلہ ہو چکا ہے، لیکن ابھی تک اس پر عملدرآمد نہیں ہوا جو کہ انتہائی افسوسناک ہے۔
چیف جسٹس نے رجسٹرار آفس کو ہدایت دی کہ ٹرائل کورٹ کی عملدرآمد رپورٹ فوری طور پر سپریم کورٹ میں جمع کروائی جائے اور متعلقہ عدالت کو بھی حکم دیا کہ وہ فیصلے پر بلا تاخیر عملدرآمد یقینی بنائے۔
Post Views: 5