بھارت کی آبی جارحیت علاقائی امن کیلئے خطرہ بن گئی، پانی روکنے پر پاکستان کا بروقت اور فیصلہ کن رد عمل دینے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت کی جانب سے دریاؤں کے پانی کی بندش اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے عزائم پر پاکستان نے شدید ردعمل دیا ہے۔ ماہرین اور سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ بھارت کی آبی جارحیت نہ صرف بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ خطے کے امن و استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق ورلڈ بینک اور عالمی ثالثی عدالت دونوں واضح کر چکے ہیں کہ سندھ طاس معاہدے کو صرف باہمی منظوری سے ہی معطل یا ختم کیا جا سکتا ہے، بھارت کی طرف سے اس معاہدے کی یکطرفہ معطلی بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہو گی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اگر بھارت نے دریا کا پانی روکنے کی کوشش کی تو اسے پاکستان کے خلاف ایک ”جنگی اقدام“ کے طور پر تصور کیا جائے گا۔ پاکستان کی زراعت اور خوراک کا انحصار انہی دریاؤں پر ہے، اور پانی کی بندش مہلک اثرات مرتب کر سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے لیے دریا کا مکمل پانی روکنا جغرافیائی اور تکنیکی طور پر ممکن نہیں، کیونکہ اسے اس کے لیے بھاری سرمایہ کاری درکار ہے اور یہ کام بھارت کی موجودہ صلاحیتوں سے تجاوز رکھتا ہے۔ مزید یہ کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ کئی دہائیوں سے ایک کامیاب آبی سمجھوتہ سمجھا جاتا رہا ہے، جس کی بنیاد پر دونوں ممالک کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم ممکن ہوئی۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی کوششیں خطے کو ایک نئے بحران کی طرف دھکیل سکتی ہیں۔ فالس فلیگ آپریشنز اور سیاسی دباؤ کے تحت معاہدے کو معطل کرنا عالمی ضمیر کے لیے بھی ایک سوالیہ نشان بنے گا۔
پاکستان کی جانب سے عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر بھارت نے آبی معاہدے کی خلاف ورزی جاری رکھی تو اسے بروقت اور فیصلہ کن ردعمل دیا جائے گا۔ پاکستانی حکام نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے پر اپنا مؤثر اور ذمہ دارانہ کردار ادا کرے تاکہ جنوبی ایشیا کو ایک اور بڑے بحران سے بچایا جا سکے۔
سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بعد خطے میں پانی کے وسائل پر شدید تنازعات جنم لے سکتے ہیں، اور اس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے جنوبی ایشیا میں معاشی، زرعی اور انسانی بحران کا خدشہ پیدا ہو جائے گا۔
عمران خان کو اس لئیے پسند کرتی ہوں کہ وہ پڑھے لکھے ہیں : لائبہ بٹ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے اس معاہدے معاہدے کی بھارت کی کے لیے
پڑھیں:
عالمی قوانین کی سنگین پامالی لمحہ فکریہ، گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے، امیر قطر
دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر قطر کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے قطر کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی، قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کے لیے مخلصانہ کوششیں کیں، اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا۔ اسلام ٹائمز۔ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی پرامن رہائی کے اسرائیل کے تمام دعوے جھوٹے ہیں، گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کے لیے شدید خطرہ ہے۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر قطر نے کہا کہ اسلامی ممالک کے رہنماؤں کو دوحہ آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسلی کشی ہو رہی ہے، اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ دوحہ میں اسرائیل کا حملہ بہت بڑی جارحیت تھی، اسرائیل نے قطر کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی، قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کے لیے مخلصانہ کوششیں کیں، اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا۔ امیر قطر کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا حملہ قطر کی خود مختاری، بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی تھا، اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کُشی کر رہا ہے، صیہونی حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب ہوئی ہے، اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی سنگین پامالی لمحہ فکریہ ہے۔
سیکریٹری جنرل او آئی سی حسین ابراہیم طہٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھوک کا بطور ہتھیار استعمال گھٹیا حرکت ہے، غزہ میں امداد کی بلا تعطل اور فوری فراہمی یقینی بنانا ہوگی، ہنگامی اجلاس بلانے کا فیصلہ قابل ستائش ہے، اسرائیلی بربریت اور مظالم نے تمام حدیں پار کر لی ہیں۔ ابراہیم طہٰ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے خطے کے ملکوں کو نشانہ بنانا انتہائی تشویش ناک ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کا حل ناگزیر ہے۔ عرب اسلامی ہنگامی سربراہ اجلاس میں امیر قطر، وزیراعظم شہباز شریف، ترک صدر رجب طیب اردوان اور اردن کے شاہ عبداللّٰہ دوم کے ساتھ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان مصر اور تاجک صدور بھی شریک ہیں۔