کور کمانڈرز کانفرنس اور قومی اتحاد
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاک فوج کی اعلیٰ ترین سطح کی قیادت کا اجلاس یعنی 271 ویں کور کمانڈرز کانفرنس جمعرات کے روز فیلڈ مارشل حافظ عاصم منیر کی زیر صدارت منعقد ہوئی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق اجلاس کے شرکاء نے بھارت کی سرپرستی اور رہنمائی میں کام کرنے والے دہشت گرد گروہوں کے حالیہ دنوں میں حملوں اور تخریبی سرگرمیوں کے دوران شہید ہونے والوں کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی اور دہشت گرد پراکسیوں کے خلاف فورسز کی حالیہ کامیابیوں کا جائزہ لیا۔ فورم نے اس بات پر زور دیا کہ بھارتی حمایت یافتہ اور اسپانسرڈ پراکسز کے خلاف ہر سطح پر فیصلہ کن اور جامع کارروائیاں جاری رکھنا ناگزیر ہے۔ پہل گام واقعہ میں واضح شکست کے بعد بھارت اب فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کی پراکسیز کے ذریعے اپنے مذموم ایجنڈے کو مزید آگے بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل نے وزیر اعظم پاکستان کے ہمراہ ایران، ترکیہ، آذربائیجان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حالیہ کامیاب دوروں پر پاکستان کے فعال سفارتی کردار کی تفصیلات سے فورم کو آگاہ کیا۔ فورم کو فیلڈ مارشل کے تاریخی اور منفرد دورہ امریکا کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔ دورہ امریکا کے دوران اعلیٰ سطح کی امریکی قیادت کو دوطرفہ معاملات، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر پاکستان کا بامقصد موقف براہِ راست پیش کیا گیا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فورم نے مشرق وسطیٰ اور ایران کی حالیہ پیش رفت کے تناظر میں، داخلی و خارجی سلامتی کے امور کا تفصیلی جائزہ لیا، جس میں طاقت کے استعمال کے بڑھتے ہوئے عالمی رجحان کو بحیثیت ایک ترجیحی پالیسی ٹول کے طور پر استعمال کرنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ فورم نے کہا کہ یہ بدلتا رجحان پاکستان کے لیے نہ صرف خود انحصاری کی صلاحیتوں کو بڑھانے بلکہ قومی اتحاد اور عزم کی اہمیت کو ناگز یر کرتا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فورم کو جنگ کی بدلتی ہوئی نوعیت اور ابھرتے ہوئے خطرات کے پیش نظر پاک فوج کی حکمت عملی اور جدتوں کے بارے میں بریف کیا گیا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فیلڈ مارشل نے ٹرائی سروسز ہم آہنگی کو مزید مضبوط کرنے میں پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کی قیادت کو بھی سراہا۔ کانفرنس کے اختتام پر فیلڈ مارشل نے ملک کو درپیش تمام خطرات کے خلاف پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نہایت اہم نکتہ کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ طاقت کے استعمال کے بڑھتے ہوئے عالمی رجحان میں قومی اتحاد انتہائی ضروری ہے۔ پاکستانی عوام کی سلامتی اور تحفظ پاک فوج کی اولین ترجیح ہے۔ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، بھارتی سرپرستی اور حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف ہر سطح پر فیصلہ کن اور ہمہ گیر اقدامات ناگزیر ہیں، بھارت کی طرف سے دو طرفہ کشیدگی میں کسی تیسرے فریق کو شامل کرنا، بھارت کی بلاک پالیٹکس کو فروغ دینے کی بے بنیاد کوشش ہے اس بھونڈی کوشش کا مقصد خطے میں نیٹ سیکورٹی پرووائیڈر کے خود ساختہ کردار کو گمراہ کن طور پر پیش کرنا ہے۔ دنیا بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم اور ہندو انتہا پسندی کے خطرناک رجحانات سے بدظن ہوتی جا رہی ہے۔ پاک فوج کی اعلیٰ قیادت نے کانفرنس میں اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اپنے خطاب میں جن حقائق کی نشاندہی کی ہے اور بدلتے ہوئے حالات کے جن تقاضوں کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے ان سے اختلاف کی گنجائش نہیں کانفرنس میں ظاہر کیے گئے عزائم اس حقیقت کو بھی آشکار کرتے ہیں کہ ہماری سلامتی اور تحفظ کے ذمے دار ادارے اپنے فرائض سے نہ صرف یہ کہ بخوبی آگاہ ہیں بلکہ وہ ان کی ادائیگی اور قوم و ملک کی سلامتی اور تحفظ کے بارے میں نہایت سنجیدہ، یکسو اور پر عزم بھی ہیں اس امر میں شک نہیں کہ پاکستان کو ایک انتہائی کمینہ خصلت دشمن سے واسطہ پڑا ہے جس کے لیے اصول اور ضابطے کوئی اہمیت رکھتے ہیں اور نہ وعدوں اور معاہدوں کی پابندی کے اس کی لغت میں کوئی معانی ہیں۔ خاص طور پر پہل گام کے فالس فلیگ آپریشن میں جس ناکامی و نامرادی کا منہ اسے دیکھنا پڑا ہے اور پھر مئی کی جنگ میں جو شکست فاش اس کا مقدر بنی ہے اس کے بعد سے بھارتی قیادت کے سینے پر سانپ لوٹ رہے ہیں، اب کھلی جنگ میں اپنی عبرتناک شکست کا بدلہ لینا اور عالمی سطح پر ہونے والی رسوائی و جگ ہنسائی سے جان چھڑانا انتہا پسند اور اپنی برتری کے بلند بانگ دعوے کرنے والی بھارت کی حکمران قیادت کے لیے آسان نہیں تاہم وہ دوسرے ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور تخریب کاری کے پرانے حربوں کے استعمال کے ذریعے اپنا غصہ نکال رہا ہے پاکستان میں دہشت گرد گروپوں کی سرپرستی اور مالی و اسلحہ وغیرہ کی فراہمی کے ذریعے ان کو فعال و متحرک رکھنا بھارت کا پرانا وتیرہ ہے جس میں اب وہ مزید تیزی لا رہا ہے۔ بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نہ صرف اسے درست گردانتے ہیں بلکہ اس میں مہارت کے بھی دعوے دار ہیں چنانچہ ان کی قیادت میں بھارت پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ ماضی قریب میں بلوچستان میں مسافر گاڑی جعفر ایکسپریس کا دہشت گردوں کی جانب سے اغوا، خضدار میں اسکول بس پر خود کش حملہ اور ان میں معصوم طالبات کی شہادتیں اور وزیرستان میں فوجی قافلے پر حملہ اس کی نمایاں مثالیں ہیں جن میں بھارت کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت پاکستان عالمی اداروں اور سفارت کاروں کو پیش چکا ہے اب تازہ ترین دہشت گردی کی ایسی ہی بہیمانہ واردات میں کوئٹہ سے پنجاب جانے والی دو بسوں سے نو مسافروں کو اغوا کرنے کے بعد قتل کر دیا گیا ہے جب کہ باجوڑ میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما خاں زیب کو اس وقت فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا جب وہ علاقے میں امن مارچ کی مہم چلا رہے تھے۔ اس طرح کور کمانڈرز کانفرنس میں بھارت کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف جن فیصلہ کن کارروائیوں کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے، وہ یقینا پاکستان کی سلامتی کا لازمی تقاضا اور آج کے حالات کی ناگزیر ضرورت ہیں۔ کانفرنس سے اپنے خطاب میں فیلڈ مارشل عاصم منیر نے پاکستانی عوام کی سلامتی اور تحفظ کو فوج کی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے دہشت گرد گروہوں کے خلاف ہر سطح پر فیصلہ کن اور ہمہ گیر اقدامات کو ناگزیر قرار دیا ہے جو اپنے فرائض منصبی سے ان کی وابستگی اور ان کی ادائیگی کے پختہ عزم کا اظہار ہے جو بلاشبہ قابل ستائش اور عوام کے لیے باعث اطمینان ہے۔ انہوں نے بجا طور پر قومی اتحاد کی اہمیت اور ضرورت پر بھی زور دیا ہے جس سے انکار ممکن نہیں۔ تاہم اس ضمن میں یہ عرض کرنا بھی بے جا نہ ہو گا کہ اس وقت خصوصاً مئی کی جنگ میں پاکستان کی فاتحانہ کارکردگی کے بعد ملکی اور بین الاقوامی سطح پر فیلڈ مارشل کو جو قائدانہ حیثیت حاصل ہو گئی ہے اور ملکی معاملات میں جس قدر دخل انہیں حاصل ہے، قومی اور ملی ضروریات یہ تقاضا کرتی ہیں کہ وہ پہلے ملکی سطح پر سیاست اور دیگر شعبوں میں اختلافات کو ختم کروا کر قومی اتحاد و یکجہتی کے فروغ کے لیے ٹھوس عملی اقدامات بروئے کار لائیں اور پھر بین الاقوامی سطح پر ملت اسلامیہ کے وسیع تر مفاد کے پیش نظر امت کے اتحاد کی کوشش کریں۔ ان کی یہ کوششیں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ان شاء اللہ ضرور بار آور ہوں گی اور بعید نہیں کہ علامہ اقبال کا یہ خواب اپنی تعبیر دیکھ سکے۔
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دہشت گرد گروہوں کے سلامتی اور تحفظ بین الاقوامی پاک فوج کی ا قومی اتحاد فیلڈ مارشل کی سلامتی بھارت کے فیصلہ کن کی قیادت بھارت کی کے خلاف کہا کہ ہیں کہ کے بعد کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کی آبادی میں خطرناک حد تک اضافہ، شرح پیدائش کم کرنا قومی ترجیح قرار
پاکستان میں آبادی میں خطرناک حد تک تیزی سے اضافے نے تعلیم، صحت اور معیشت پر دباؤ بڑھا دیا ہے، جس پر قابو پانے کےلیے حکومت نے شرح پیدائش کم کرنے کو قومی ترجیح قرار دیا ہے۔
ورلڈ پاپولیشن ڈے کے موقع پر وزارت صحت کی کانفرنس میں ماہرین اور وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے موجودہ صورتحال کو نیشنل کرائسز قرار دیتے ہوئے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
اسلام آباد میں وزارت صحت کے زیر اہتمام ورلڈ پاپولیشن ڈے کے حوالے سے اہم کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک بھر سے صحت اور آبادی کے ماہرین کے ساتھ ساتھ مذہبی اسکالرز نے بھی شرکت کی۔ ترجمان وزارت صحت کے مطابق کانفرنس کا مقصد آبادی میں بے تحاشا اضافے سے پیدا ہونے والے مسائل کا حل تلاش کرنا اور عوام میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے خبردار کیا کہ پاکستان میں آبادی میں ہر سال 61 لاکھ سے زائد افراد کا اضافہ ہو رہا ہے جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن چکا ہے اور اگر یہی رفتار رہی تو پانچ سال بعد ہم آبادی کے لحاظ سے انڈونیشیا کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے اور دنیا کا چوتھا بڑا ملک بن جائیں گے۔
سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ شرح پیدائش پاکستان میں ہے اور آبادی میں یہ تیزی سے اضافہ ملک کے انفراسٹرکچر کو تباہ کر رہا ہے۔ تعلیم، صحت اور روزگار کا نظام اس بوجھ کو برداشت نہیں کر پا رہا، جبکہ ڈھائی کروڑ بچے ابھی تک اسکولوں سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیملی سائز کم کرنا اب قومی ترجیح ہونی چاہیے اور شرح پیدائش کو 3.6 سے کم کر کے 2.0 پر لانا ناگزیر ہو چکا ہے۔
وفاقی وزیر صحت کے مطابق آبادی کے بے قابو پھیلاؤ نے قومی منصوبہ بندی کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو ترقی کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔ کانفرنس میں ماہرین نے بھی رائے دی کہ آبادی پر کنٹرول کے لیے عوام میں آگاہی مہم کے ساتھ ساتھ عملی اقدامات ناگزیر ہیں تاکہ آنے والی نسلوں کے لیے تعلیم، صحت اور روزگار کے بہتر مواقع یقینی بنائے جا سکیں۔