جھیل سے دریافت پراسرار ’’زندہ مادہ‘‘ نے سائنسدانوں کو حیران کردیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ریاست اوہائیو کے شہر کلیولینڈ میں واقع جھیل ایری سے ایک انوکھی دریافت نے سائنسی حلقوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
تحقیقاتی جہاز ’بلو ہیئرن‘ کی مرمت کے دوران اس کے پروپیلر کے قریب سے ایک پراسرار چپچپا مادہ دریافت ہوا ہے جو زندگی کی ایک نئی اور غیرمعمولی شکل ثابت ہوا ہے۔
جہاز کے کپتان رووال لی نے بتایا کہ یہ سیاہ مادہ پہلی نظر میں تیل جیسا لگتا تھا، لیکن اس نے پانی میں کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ حیرت کی بات یہ رہی کہ یہ نہ تو آگ سے جلا اور نہ ہی پگھلا۔ میرین سپرنٹنڈنٹ ڈگ رکٹس نے اس نمونے کو یونیورسٹی آف مینیسوٹا بھیج دیا جہاں ڈاکٹر کودی شیک کی ٹیم نے اس کا تجزیہ کیا۔
ڈاکٹر شیک کے مطابق ’’ہمیں توقع تھی کہ یہ کوئی عام مادہ ہوگا، لیکن حیرت انگیز طور پر اس میں ڈی این اے موجود تھا جو مکمل طور پر تباہ بھی نہیں ہوا تھا۔‘‘
ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ ایک واحد خلیے والا جاندار ہے جس کا ڈی این اے کسی بھی معلوم حیاتیاتی ڈیٹا بیس سے میل نہیں کھاتا۔ سائنسدانوں نے اسے عارضی طور پر ‘ShipGoo001’ کا نام دیا ہے۔
یونیورسٹی کے ماہرین کا خیال ہے کہ یہ کاربن پر مبنی جاندار ہوسکتا ہے جو ممکنہ طور پر پانی میں موجود ذرات یا فنگس سے نشوونما پاتا ہے۔ ڈاکٹر شیک نے اسے ’’سادہ مگر خوش کن سائنسی دریافت‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابتدا میں ہم نے اسے پرانی چکنائی سمجھا تھا، لیکن جب پتہ چلا کہ جہاز میں صرف جھیل کا پانی لبریکنٹ کے طور پر استعمال ہوتا ہے تو ہمیں اندازہ ہوا کہ یہ کوئی حیاتیاتی وجود ہے۔
اس دریافت نے سوشل میڈیا پر بھی ہلچل مچا دی ہے۔ صارفین نے اسے ہالی وڈ فلم ’’وینوم‘‘ سے تشبیہ دیتے ہوئے طنزیہ تبصرے کیے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا ’’یہ وہی چیز ہے جس سے ہارر فلمیں بنتی ہیں‘‘، جبکہ دوسرے نے کہا ’’2025 میں وینوم کا کلیولینڈ آنا ہماری توقعات سے بالاتر تھا۔‘‘
ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ پراسرار مادہ کہاں سے آیا، اس کی اصل نوعیت کیا ہے، اور کیا یہ انسانوں یا ماحول کے لیے خطرناک ہے۔ تاہم، سائنسدان اسے زندگی کی ایک نئی جہت اور جرثوموں کی دنیا میں انقلابی اضافہ قرار دے رہے ہیں۔ مکمل جینیاتی تحقیق کے بعد ہی اس سائنسی معمے کا حل سامنے آسکے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اکشے کو سیٹ پر 100 انڈے کیوں مارے گئے؟ کوریوگرافر کا حیران کن انکشاف
کوریوگرافر چنی پرکاش نے بالی وڈ سپر اسٹار اکشے کمار کی لگن کی تعریف کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ایک فلم کی شوٹنگ کے دوران اداکار پر پورے سو انڈے پھینکے گئے تھے۔
اکشے کے ساتھ ان گنت گانے کرنے والے کوریوگرافر چنی پرکاش نے حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ اکشے کے اندر اپنے کام کو لے کر جو اخلاقیات ہیں وہ شاید ہی کسی اور اداکار میں دیکھنے کو ملیں۔
انہوں نے بتایا کہ فلم کھلاڑی کی شوٹنگ کے دوران ایک گانا تھا جس کی عکسبندی انتہائی چیلنجنگ تھی کیونکہ اس میں اکشے پر 100 انڈے پھینکنے تھے۔
چنی پرکاش نے کہا کہ اکشے نے مجھے کبھی کسی گانے کا اسٹیپ تبدیل کرنے کو نہیں کہا، کھلاڑی میں بھی ایک لڑکی کو اکشے پر انڈے پھینکنا تھے، پہلے انڈے پھینکے جانے پر درد ہوتا ہے، اس کے بعد اس میں سے آنے والی بُو انتہائی بری ہوتی ہے۔
کوریوگرافر کے مطابق اکشے نے نہ ہی موڈ خراب کیا اور نہ ہی کہا کہ یہ اسٹیپ تبدیل ہونا چاہیے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے کام کو لے کر کتنے سنجیدہ رہتے ہیں۔
چنی نے مزید بتایا کہ یہ ایک بار نہیں، کئی بار ہوچکا ہے جب اکشے نے اس قسم کے مشکل سین کیے ہوں۔